تیل کی منڈی میں سعودی عرب کے تخریبی اقدامات جاری
سعودی عرب نے تیل کی منڈی کے کوٹے کے سلسلے میں ایران کے ساتھ رقابت اور مقابلے میں یورپ میں اپنے لائٹ کروڈ آئل کی قیمت کم کر دی ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ اقدام، ویانا میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اوپیک کے اجلاس میں تیل کی پیداواری حد مقرر کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کی ناکامی کے بعد اس ملک کا ردعمل ہے۔ اس اخبار کے مطابق سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو نے اپنے گاہکوں کو ایک ایمیل بھیج کر اعلان کیا ہے کہ اس نے جولائی کے مہینے میں تیل کی فراہمی کے لیے شمال مغربی یورپ کے لیے اپنے لائٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت، پینتیس سینٹ اور بحیرہ روم کے لیے دس سینٹ کم کر دی ہے۔
تیل کی قیمت میں یہ کمی باعث تعجب ہے کیونکہ تیل کی طلب عام طور پر سال کی دوسری ششماہی میں آئل ریفائنریوں کی مرمت اور نگہداشت کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے۔
سعودی عرب نے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب ایران نے یورپی یونین کی تیل کی پابندیوں کے خاتمے کے بعد اور فروری کے مہینے سے یورپ کو اپنی تیل کی برآمدات شروع کی ہیں۔ اس وقت یورپ کے لیے ایران کی تیل کی برآمدات چارلاکھ بیرل یومیہ تک پہنچ چکی ہیں۔ ایرانی حکام کے بقول یونان، فرانس اور اٹلی کی آئل ریفائنریوں کے ساتھ ایران کے معاہدوں کے بعد آئندہ ماہ یہ برآمدات بڑھ کر سات لاکھ بیرل یومیہ تک پہنچنے کی توقع ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ سال یورپ کو یومیہ آٹھ لاکھ بیرل تیل برآمد کیا تھا۔ سعودی عرب نے اب تک سستا تیل بیچ کر تیل کی منڈیوں میں ایران کی دوبارہ واپسی کو روکنے کی کوشش کی ہے۔
ایران کے وزیر پٹرولیم بیژن نامدار زنگنہ نے گزشتہ ہفتے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے رکن ملکوں کے پیٹرولیم کے وزراء کے اجلاس کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ہدف دو ہزار سولہ کے آخر تک یومیہ چالیس لاکھ بیرل تیل پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے پابندیاں شروع ہونے سے قبل اوپیک کی مجموعی پیداوار میں سے ایران کے ساڑھے چودہ فیصد کوٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ایران یومیہ اڑتیس لاکھ بیرل سے زائد تیل پیدا کر رہا ہے۔ بعض لوگ یقین نہیں کر رہے تھے لیکن ایران ان کے اندازوں سے کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ اپنی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے اور وہ تیل کی منڈی میں اپنا کوٹہ دوبارہ حاصل کرنے تک تیل کی پیداوار میں اضافہ جاری رکھے گا۔
سعودی عرب کہ جسے تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ایک سو ارب ڈالر بجٹ خسارے کا سامنا ہے، اب آرامکو تیل کمپنی کے شیئرز بیچنا چاہتا ہے۔ اسی لیے قلیل مدت میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ، کسی حد تک آرامکو کمپنی کے شیئرز بیچنے کا راستہ ہموارکر رہا ہے۔
اوپیک کے تیل کی قیمت رواں ہفتے کے دوران چوالیس ڈالر پینسٹھ سینٹ فی بیرل تک پہنچ گئی کہ جو گزشتہ ہفتے کی نسبت گیارہ سینٹ زیادہ تھی۔ سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے ہونے والے اوپیک کے اجلاس میں رکن ممالک کی پیداوار کا کوٹہ مقرر کرنے پراصرار کیا تاکہ مزید قیمت بڑھانے کا راستہ ہموار ہو سکے لیکن اسے اس سلسلے میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
سعودی عرب ایک ایسے وقت میں کہ جب وہ خود اپنے کوٹے سے زیادہ تیل پیدا کر کے منڈی میں بیچ رہا ہے، اوپیک کے رکن ملکوں کو پیداوار میں کمی کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا۔ سعودی عرب کی پالیسیوں کے باوجود اوپیک کے دیگر ارکان کے لیے کوٹہ مقرر کرنے کا کوئی معنی نہیں ہے۔ ایسے حالات میں تیل کی منڈی کی تبدیلیوں کے بارے میں کچھ کہنا شاید دشوار لگتا ہو لیکن کم از کم یہ کہا جا سکتا ہے کہ تیل کی منڈیوں میں سعودی عرب کا کردار کم ہو رہا ہے اور سعودی عرب کی تیل پر منحصر معیشت کے لیے سخت دنوں کی پیشین گوئی کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔