ایرانی وزیر خارجہ کے دورۂ یورپ کا دوسرا مرحلہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے دورۂ یورپ کا دوسرا مرحلہ ناروے میں اوسلو فورم اجلاس میں شرکت سے شروع کر دیا ہے۔
محمد جواد ظریف پیر کے روز سید عباس عراقچی، مجید تخت روانچی اور صادق حسین جابری انصاری کے ہمراہ ناروے کے دارالحکومت اوسلو پہنچے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی سمیت مختلف ملکوں کے حکام بھی اوسلو اجلاس میں شریک ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ عالمی سطح پر انسان دوستانہ مذاکرات کے بارے میں ہونے والے اوسلو فورم اجلاس میں تقریر کریں گے۔
اوسلو اجلاس جنگ کے ثالثوں، اعلی سطح کے فیصلہ سازوں اور ماہرین کے اصلی اجتماع کے طور پر جانا جاتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ اوسلو اجلاس میں شرکت کرنے کے بعد جرمنی روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ اپنے جرمن ہم منصب فرانک والٹراشٹائن مائر سے برلن میں ملاقات اور دو طرفہ تعلقات اور علاقے کے مسائل کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ محمد جواد ظریف نے اپنے دورۂ یورپ کے پہلے مرحلے میں تقریبا ایک ماہ قبل چار یورپی ملکوں سویڈن، فن لینڈ، لٹویا اور پولینڈ کا دورہ کیا تھا۔
وہ اپنے دورۂ یورپ کے دوسرے مرحلے میں دو طرفہ اور چند جانبہ تعاون کے بارے میں بات چیت کریں گے۔ یہ بات چیت مشترکہ جامع ایکشن پلان کے بعد ایران اور یورپی ملکوں کے سیاسی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کا روڈ میپ تیار کرنے کے لیے اہمیت کی حامل ہے؛ کیونکہ مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی قراردادوں کے کالعدم ہونے نیز پیداوار کے میدان میں بھرپور ترقی اور تیل کی عالمی منڈیوں میں ایران کی کامیاب واپسی کے بعد ایران کے اقتصادی حالات ماضی سے مکمل طور پر مختلف ہیں۔ اس سلسلے میں اقتصادی معاہدوں اور فیصلوں میں استقامتی اقتصاد کا محور ہونا، ایران کے اقتصادی تعلقات کی سطح اور نوعیت کو معین کرنے میں کلیدی کردار کا حامل ہے۔
تیل و گیس اور صنعتی شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری، نجی شعبے کی سرگرمیوں میں توسیع اور سیاسی و علاقائی مسائل پر صلاح و مشورے، ایسے موضوعات ہیں کہ جن کے بارے میں جواد ظریف کے ناروے اور جرمنی کے دورے کے دوران بات چیت کی جائے گی۔
اس بنا پر علاقائی تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایران کی علاقائی ڈپلومیسی، یورپی ملکوں کے ساتھ ایران کے سیاسی مذاکرات کے اہم موضوعات میں شامل ہے۔ اس لیے محمد جواد ظریف اوسلو اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران جو نظریات اور تجاویز پیش کریں گے وہ اہمیت کی حامل ہیں۔
یورپی یونین، امریکہ اور گروپ پانچ جمع ایک کے دیگر ارکان نے ایٹمی معاہدے میں جو وعدے کیے ہیں، ان پر مکمل عمل درآمد کا، ایرانی وزیر خارجہ کی امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں جائزہ لیا جائے گا۔ البتہ ایران کی پارلیمنٹ اور قومی سلامتی کونسل نے مقابل فریق کے اقدامات کے مقابل کہ جو ممکن ہے خلاف ورزی یا روگردانی سمجھے جائیں، جوابی اقدام کے عنوان سے ایک دائرہ کارمعین کیا ہے۔
ایران کی خارجہ پالیسی کا ادارہ ایٹمی مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے اور مشترکہ جامع ایکشن پلان پرعمل درآمد کے وقت سے، اس پرعمل درآمد کے عمل کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کے حقوق کی حفاظت کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے منصوبے، سعودی حکومت کی جانب سے کھڑی کی جانے والی مشکلات اور امریکہ اور کینیڈا میں مخصوص حلقوں کی جانب سے کیے جانے والے دیگر اقدامات کا رخ اسی موضوع کی طرف ہے تاکہ ایران کو خطرے کا سرچشمہ اور ایران میں سرمایہ کاری کو غیرمحفوظ ظاہر کیا جائے۔
--یہ حلقے دہشت گردی کی حمایت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سلسلے میں جھوٹے دعوے کر کے ایرانو فوبیا کا منصوبہ دیگر راستوں سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس بنا پرایرانی وزیر خارجہ کا دورہ یورپ ان اقدامات کو ناکام بنانے کے لیے متعدد مقاصد کا حامل ہے۔