Jul ۰۱, ۲۰۱۶ ۱۷:۴۸ Asia/Tehran
  • عالمی یوم القدس، فلسطین کے روشن مستقبل کا راستہ

آج پچّیس رمضان المبارک مطابق یکم جولائی عالمی یوم القدس ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں نے صہیونیوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرکے غاصب صہیونی حکومت کی وحشیانہ کارروائیوں پر اپنے شدید غم و غصّے کا اظہار کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں عالمی یوم القدس کے جلوس اور ریلیاں نکالی گئیں۔ جن میں عورتیں بچے اور سن رسیدہ افراد سمیت بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

دنیا کے اسّی سے زیادہ ملکوں میں اس سال عالمی یوم القدس کے موقع پرعظیم الشان ریلیاں و جلوس نکالے گئے۔

واضح رہے کہ بانی انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی (رح) نے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد ماہ رمضان المبارک کے آخری جمعہ یعنی جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے طور پر منانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد پوری دنیا میں ہر سال یہ دن پورے جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

اس بارے میں ایران میں تحریک انتفاضہ اور القدس کمیٹی کے سربراہ رمضان شریف نے تاکید کی یوم القدس کے جلو‎سوں اور ریلیوں کا پیغام ہمیشہ فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور صہیونی حکومت سے نفرت و بیزاری رہا ہے اور اس سال عالمی یوم القدس کا نعرہ امت اسلامیہ کا اتحاد، فلسطین کی تحریک انتفاضہ کی حمایت اورصہیونی حکومت و تکفیری دہشتگردی سے نفرت و بیزاری رکھا گیا۔

تحریک انتفاضہ اور القدس کمیٹی کے سربراہ نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں صہیونی حکومت اور اس کے علاقائی اور علاقے سے باہر کے اتحادیوں نے عالم اسلام میں بدامنی پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے کی کوشش کی ہے ، تاکہ فلسطینیوں کے نصب العین کو بھلا دیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ ایسے میں جبکہ رائے عامہ کی پوری توجہ حالیہ برسوں میں عراق اور شام میں تکفیری دہشت گردوں کی سرگرمیوں پر مرکوز ہے، غاصب صہیونی حکومت نے اس صورت حال سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے، اپنے دہشت گردانہ اور تسلط پسندانہ اقدامات میں اضافہ کردیا ہے۔

اس مسئلہ نے اس حقیقت کو پہلے سے کہیں زیادہ نمایاں کردیا ہے کہ مشرق وسطی کا علاقہ صہیونیوں اور تکفیریوں کی جانب سے مسلسل ٹھوس خطرات کی زد میں ہے۔

ایسی صورت حال میں عالمی برادری بھرپور ہوشیاری کے ساتھ کہ جو عالمی یوم القدس جیسے پروگراموں سے الہام لیتے ہوئے حاصل ہوئی ہے، صہیونیوں اور تکفیریوں کہ جو ایک سکہ کے دو رخ ہیں اور جن کا مقصد علاقے میں فتنہ اور تسلط پیدا کرنا ہے، کی سرگرمیوں کو نظر میں رکھے ہوئے ہے۔

اس میں کسی قسم کا شک نہیں کہ عالمی یوم القدس جیسے اہم پروگرام، اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ایک طرف فلسطین کا مسئلہ ہمیشہ عالم اسلام اور رائے عامہ میں سرفہرست رہے اور دوسری طرف عالمی سطح پر ہونے والی سازشوں کی مذمت کے میدان میں تبدیل ہوجائے۔

ایسے حالات میں عالمی یوم القدس نے عملی طور پر فلسطینیوں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ، قدس شریف پر رائے عامہ کی توجہ کو منعکس کروانے کے ساتھ، قدس شریف کے مسئلہ کو کنار لگانے کے لئے غاصب صہیونی حکومت کی سازشوں کو عملی طور پر ناکام بنائیں۔

قابل ذکر ہے کہ عالمی یوم القدس کے موقع پر دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں نے جلوسوں، ریلیوں اور اجتماعات میں شرکت کر کے، ثابت کردیا کہ دنیا کے حریت پسند انسان، فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دنیا کے پانچ براعظموں خاصطور پر مسلمان ملکوں میں قدس شریف کی حمایت میں اٹھنے والی آواز نے اس بات کو بھی ثابت کردیا کہ غاصب صہیونی حکومت کے خلاف احتجاج، ایک بین الاقوامی احتجاج میں تبدیل ہوچکا ہے۔

گذشتہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے میں مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے نشاندہی ہوتی ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد نئی سیاسی اصطلاحات کہ جو اسلامی تعلیمات سے الہام لیتے ہوئے، مستکبروں کے مقابلے میں دنیا کے مظلوموں کی حمایت اور تسلط کی نفی کی صورت میں سامنے آئیں، بین الاقوامی تعلقات میں متعارف ہوئیں۔

اس لحاظ سے عالمی یوم القدس نے عملی طور پر فلسطین کے مستقبل اور فلسطینیوں کے نصب العین کے راستے کو مشخّص کردیا ہے۔

 

ٹیگس