افغانستان میں امریکہ کے ہاتھوں داعش کا قیام
امریکی سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی کے چیئرمین نے اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن کی نادرست پالیسیوں اور مناسب حکمت عملی کے فقدان کی بناء پر افغانستان میں داعش کا وجود عمل میں آیا ہے۔
یہ حقیقت واضح ہو گئی ہے کہ مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ داعش گروہ، مغربی اور خاص طور سے امریکی انٹیلی جنس اداروں کے ہاتھوں وجود میں آیا ہے جو امریکی مفادات کے تحفظ میں سرگرم ہے۔
افغانستان میں بھی داعش دہشت گرد گروہ کے وجود کا براہ راست تعلق، پورے علاقے اور افغانستان میں امریکہ کی دراز مدت پالیسیوں سے ہے۔ امریکہ اس کوشش میں ہے کہ کابل حکومت کے ساتھ طالبان کی مفاہمت کی صورت میں داعش دہشت گرد گروہ افغانستان اور پورے علاقے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے۔ یہی وجہ ہے کہ علاقے کے بیشتر سیاسی و سیکورٹی حلقوں نے امریکہ کے ہاتھوں افغانستان میں جاری بحران و بدامنی کو وسطی ایشیاء اور قفقاز کے علاقوں میں منتقل کئے جانے کے سلسلے میں خبردار کیا ہے اور روس نے بھی افغانستان سے تاجیکستان کی ملنے والی سرحدوں پر سیکورٹی اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ، طالبان، القاعدہ اور داعش جیسے گروہوں کو استعمال کر کے افغانستان میں بحران کی لگام اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتا ہے تاکہ اس ملک میں فوجی موجودگی کا جواز فراہم کر کے افغانستان کو اپنے اور نیٹو کے اہم فوجی اڈے میں تبدیل کر سکے۔
امریکی صدر بارک اوباما نے حال ہی میں افغانستان میں اپنے فوجیوں کے اختیارات میں اضافہ کیا ہے حالانکہ پہلے کے طے شدہ پروگرام کے مطابق افغانستان میں امریکی فوجی صرف افغان فوجیوں کی تربیت کے عمل میں سرگرم رہیں گے۔ افغانستان میں داعش دہشت گرد گروہ کا وجود اس بات کا باعث بنا ہے کہ اس ملک میں بحران و بدامنی میں مزید اضافہ ہو اور کابل حکومت اپنے انسانی و فوجی وسائل کو صرف اس گروہ کا مقابلہ کرنے پر صرف کرے۔
افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر محمد اتمر نے بھی حال ہی میں صوبے ننگرہار میں شہرکوت کے حکام اور عوام سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت کرنے والے ملکوں سے اپیل کی کہ وہ اس گروہ کی حمایت سے دستبردار ہو جائیں۔ انھوں نے کہا کہ داعش گروہ کی مدد و حمایت کرنے والے ممالک بھی افغانستان میں داعش کے ہاتھوں بھڑکائی جانے والی آگ کے شعلوں سے محفوظ نہیں رہیں گے اور آگ کے یہ شعلے انھیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔
دوسری جانب افغان سینٹ کے بعض ارکان نے اپنے ملک کے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان عوام کو داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ترغیب دلائیں۔ افغانستان کے سینیٹر طیب عطا نے کہا ہے کہ داعش تکفیری دہشت گرد گروہ کے خلاف ملک گیر مہم کے نتیجے میں اس دہشت گرد گروہ سے نجات مل سکتی ہے۔ انھوں نے افغان عوام سے اپیل کی کہ وہ داعش دہشت گرد گروہ کے مقابلے میں، جو دین اسلام کو بدنام اور اس کا چہرہ بگاڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، افغان سیکورٹی فورسز کی بھرپور حمایت اور ان کے ساتھ تعاون کریں۔
بہرحال دہشت گرد اور تشدد پسند گروہ ہمیشہ مغربی ملکوں خاص طور سے امریکہ کے ہاتھوں وجود میں آتے رہے ہیں جنھیں وہ اپنے مقاصد کے لئے استعمال بھی کرتے رہے ہیں اور امن کے بہانے امریکہ اور نیٹو کی موجودگی کی راہ ہموار کرنے اور جنوبی افغانستان میں سیکڑوں فوجیوں کی تعیناتی کے لئے امریکی منصوبہ اسی تناظر میں غور طلب سمجھا جاتا ہے۔