Jul ۱۶, ۲۰۱۶ ۲۱:۲۳ Asia/Tehran
  • ایرانی کمپنیوں کے ساتھ تعاون، تیل کی صنعت میں غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے ماڈل

غیرملکی کمپنیوں نے تیل کے معاہدوں کے نئے ماڈل کے قالب میں ایرانی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کا خیرمقدم کیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر پیٹرولیم کے بین الاقوامی اور تجارتی امور میں مشیر امیر حسین زمانی نیا نے جمعہ کے روز اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں وزارت پیٹرولیم نے آٹھ کمپنیوں کی تائید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ تمام کمپنیاں ایران کی تیل کی صنعت میں فعال ہیں اور تیل کی صنعت کے معاہدوں کے نئے ماڈل کے تناظر میں ان کے ناموں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ وزرات پیٹرولیم اس وقت تیل کے نئے معاہدے تیار کر رہی ہے کہ جنھیں تیل کے معاہدوں کے چوتھے ورژن کا نام دیا جا رہا ہے۔

ان معاہدوں میں دو کلیدی اہداف کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔ پہلا ہدف استقامتی اقتصاد کے تناظر میں چھٹے ترقیاتی پروگرام کے مطابق تیل کی صنعت کی توسیع و ترقی ہے۔ لیکن دوسرا ہدف کہ جو پہلے ہدف کی تکمیل کرنے والا ہے۔ تیل تلاش اور پیدا کرنے والی کمپنیوں کی توانائیوں سے مکمل استفادہ کرنا ہے۔

تیل کی منڈی کے عالمی حالات اور گزشتہ ماڈل میں تبدیلی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ایران میں تیل کی صنعت کے معاہدے کے نئے ماڈل سے استفادہ کرنا ناگزیر ہے۔ تیل کی عالمی منڈی کے موجودہ حالات اور ایٹمی معاہدے کے بعد پیدا ہونے والے نئے مواقع اس بات کے متقاضی ہیں کہ ان معاہدوں سے استفادہ کیا جائے کہ جو استقامتی اقتصاد کے تناظر میں تیل کی صنعت کی توسیع و ترقی کے مقاصد کو پورا کر سکیں۔ اسی بنا پر غیرملکی سرمایہ کاری کو حاصل کرنا ایک ایسا عمل ہے کہ معاہدے کے نئے ماڈل کو استعمال کر کے ملک کی تیل کی صنعت کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ سرمایہ کاری کے لیے راستہ ہموار کیا جانا چاہیے۔

اس سلسلے میں پائی جانے والی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض اصلاحات انجام دی گئی ہیں کہ جن پر پارلیمنٹ اور وزارت پیٹرولیم نے تاکید کی ہے۔

نئے معاہدوں میں کی جانے والی اصلاحات کے مطابق ان معاہدوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیا گیا ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی تیل کے نئے معاہدوں کا ایک اصلی ہدف و مقصد ہے اور ان معاہدوں میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کی مضبوط ضمانت ہونی چاہیے۔

تیل کے نئے معاہدوں پر عمل درآمد میں ایرانی کمپنیوں کا کردار اس وقت موثر ہو سکتا ہے کہ جب وہ مقامی ٹیکنالوجی پر-استوار ہو۔ یہ ہدف و مقصد اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ تیل تلاش اور پیدا کرنے والی کمپنیوں کے کام میں اس خیال اور اطمینان کو تقویت ملنی چاہیے کہ ایرانی کمپنیاں تیل کی ٹیکنالوجی اور ترقی کے میدان میں طویل مدت میں اعلی مقام حاصل کر سکتی ہیں۔

اسی بنا پر وزارت پیٹرولیم نئے معاہدوں میں نیا ماڈل استعمال کرے گی کہ جو تیل پیدا کرنے والے ملک کے حقوق کا ضامن ہو اور ساتھ ہی ساتھ سرمایہ کاری کرنے والے کے لیے مطلوبہ ضمانت کا حامل ہو اور بین الاقوامی قوانین اور معیارات سے منافات نہ رکھتا ہو اور ملک کی اقتصادی ترقی میں تیزی کا باعث بنے۔

ٹیگس