بحرین میں آل خلیفہ کا تشدد جاری ہے
بحرین میں آل خلیفہ کی حکومت بحرینی عوام کے پرامن مظاہروں کو بدترین طرح سے کچل رہی ہے اور مخالفت کی کسی بھی آواز کو برداشت نہیں کرتی ہے۔
بحرینی قوم بزرگ و مجاہد عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت سلب کئے جانے کےخلاف ان کے گھر کے پاس دھرنا دے رہی ہے اس کےعلاوہ بحرین کے مختلف علاقوں منجملہ شہرالدراز میں جو آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی جائے پیدائش ہے ان کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھارکھتے تھے جن پراھل عالم کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ کیا وہ آل خلیفہ کے جرائم کے منتظر ہیں؟ اطلاعات کے مطابق آل خلیفہ کے کارندوں نے مظاہرین پر حملہ کیا ۔ یہ بھی خبریں موصول ہوئی ہیں کہ آل خلیفہ کے کارندوں نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر بھی حملہ کیا ہے۔
آیت اللہ شیخ عیسی قاسم بحرینی قوم کے انقلاب کو آگے بڑھانے میں اہم کردار کے حامل ہیں اسی سبب آل خلیفہ کی شاہی حکومت نے ان کی شہریت سلب کرلی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت طرح طرح سے ملت بحرین کے انقلاب کو کچل رہی ہے۔ آل خلیفہ کی حکومت بحرین کے انقلاب میں اہم کردار کی حامل شخصیتوں کے خلاف اقدامات کرنے کےعلاوہ سیاسی تنظیموں کو بھی اپنے حملوں کا نشانہ بنارہی ہے۔
ادھر آل خلیفہ کی عدالت نے گذشتہ اتوار کو جمعیت اسلامی وفاق ملی کو کالعدم قراردینے کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت کے فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ اس تنظیم کے اثاثے حکومت کے حق میں ضبط کئےجاتے ہیں۔ جمعیت الوفاق آل خلیفہ کے مخالف گروہوں میں سب سے بڑا اور اہم گروہ سمجھا جاتا ہے۔ آل خلیفہ کے کارندوں کے ہاتھوں عوام کی سرکوبی اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر حملے کی خبریں ملنے کے بعد بعض ملکوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اسی تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے بھی بحرین کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے منگل کی رات اپنے ٹوئٹر پر لکھتے ہوئے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر آل خلیفہ کے کارندوں کے حملوں پر رد عمل ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ علاقے میں ایک اور المیے کو روکنے کےلئے ملکوں اور عالمی برادری کا حرکت میں آنا ضروری ہے۔
ادھر علماء بحرین کی کونسل نے تمام بحرینی علماء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں شیعہ مسلمانوں کی بقا کو خطرے لاحق ہوچکے ہیں۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے ایک سو بیس علماء شیعہ نے بحرینی قوم کی نمائندگی میں اعلان کیا ہے کہ آل خلیفہ نے شیعہ مسلمانوں کی بقا کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔ علماءبحرین نے جن میں بحرین کونسل کے سربراہ سید مجید مشعل ہیں اعلان کیا ہے کہ بحرین کے شیعہ مسلمان بحرین کے حقیقی باشندے اور ملک کا جدا نہ ہونے والا حصہ ہیں۔ سید مجید مشعل نے کہا ہے کہ بحرین کے شیعہ مسلمانوں کو ھدف بنانے کے معنی ان کے خلاف اعلان جنگ کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔
واضح رہے یورپی یونین نے بھی ایک بیان جاری کرکے بحرین کی صورتحال منجملہ عوام کی سرکوبی اور آزادی بیان کے فقدان پر تشویش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ جمعیت الوفاق کو کالعدم قراردینے اور اس کے اموال و اثاثے ضبط کرنے کے عدالتی فیصلے کو واپس لیا جائے، یورپی یونین نے ان مسائل کو تشویشناک قراردیا ہے اور آل خلیفہ سے کہا ہےکہ یورپی یونین کو توقع ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ واپس لے لیا جائے گا۔ اس بیان کے مطابق یورپی یونین کے خیال میں بحرین میں اصلاحات اور جامع طریقے سے اختلافات حل کرنے سے ہی سلامتی اور استحکام آسکتا ہے۔
یورپی یونین کے بیان کے مطابق جمعیت الوفاق پر پابندی، بحرین انسانی حقوق مرکز کے سربراہ نبیل رجب کی گرفتاری اور شیخ عیسی قاسم کی شہریت کی منسوخی بحرین میں امن و استحکام کے منافی ہیں اور ان سے ملک میں اختلافات اور شکاف بڑھتے ہی جائیں گے۔ یورپی یونین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ سیاسی امور میں تمام بحرینی شہریوں کی شرکت اس ملک میں امن و استحکام کے قیام کے لئے بنیادی امر شمار ہوتا ہے۔