پاکستان میں ملت جعفریہ کا احتجاج
ملت جعفریہ پاکستان نے شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور ٹارگٹ کلنگ اور اس پر حکومت کی خاموشی اور ان جرائم کے ذمہ داروں کو سزا نہ دینے کے خلاف ملک گیر احتجاج کیا ہے اور یہ احتجاج جاری ہے۔
پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، کراچی، لاھور، حیدرآباد، فیصل آباد، گجرات،ملتان،کوئٹہ اور دیگر سیکڑوں شہروں میں ملت جعفریہ نے احتجاج کیا جبکہ مجلس وحدت مسلمین کےسیکریٹری جنرل حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال بھی جاری ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال کو آج ستر دن ہوگئے ہیں۔ عوام کی ایک بہت بڑی تعداد علامہ راجہ ناصر کی حمایت میں ان کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھی ہوئی ہے۔
واضح رہے ملت جعفریہ پاکستان نے احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے دوران ایسے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر حکومت سے ان کے مطالبات پر توجہ کرنے اور اھل تشیع کے خلاف تکفیری گروہوں اور آل سعود کے اقدامات کی مذمت میں نعرے لکھے ہوئے تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھوک ہڑتال کررکھی ہے اور اب تک مختلف سیاسی اور مذہبی گروہوں نے ان کے اس اقدام کی حمایت کی ہے لیکن حکومت اور فوج نے نہ صرف ان کے اس مطالبے کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے کہ اھل تشیع کو تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ سیاسی اور مذہبی حلقوں کے مطابق حکام اور فوج کے کمانڈروں نے ایسا ظاہر کیا ہے کہ وہ ملت جعفریہ کے احتجاج سے واقف ہی نہیں ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق دہشتگرد اور فرقہ واریت پھیلانے والے گروہ جیسے لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ وہابیوں کی حمایت اور حکومت اور فوج کی بے توجہی کے سہارے شیعہ مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں مشغول ہیں۔ ان تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں اب تک ملت جعفریہ کے سیکڑوں ڈاکٹر، انجینیر، علماء اور دیگر اہم شخصیات نیز عام شہری شہادت پاچکے ہیں اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کا یہ سلسلہ بدستورجاری ہے لیکن حکومت ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں اور شدت پسندوں کو کنٹرول کرنے کےلئے کچھ نہیں کررہی ہے۔
واضح رہے شام و عراق میں تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی شکست فاش کے بعد آل سعود نے پاکستان میں وہابیت کو مضبوط بناکر شیعہ مسلمانوں کونشانہ بنانا شروع کیا ہے۔
یہ ایسے عالم میں ہےکہ پاکستان میں ہر فرقے اور مذہب کے پیرو پرامن زندگی گذارتے آرہے تھے اور اس ملک کے عوام خواہ جس بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اھل تشیع کے مذہبی شعائر بالخصوص محرم کا احترام کرتے ہیں۔
پاکستان میں اھل سنت بھی عشرہ محرم میں اھل تشیع کے ساتھ مل کر نواسہ رسول کا غم مناتے ہیں۔ ان حقائق کے پیش نظرشیعہ مسلمانوں کے خلاف وہابیوں کا تشدد آمیز رویہ باہر سے آیا ہے اور وہابیوں نے اپنے مدارس میں شیعہ مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جذبات کی ترویج کی ہے اور کررہے ہیں۔
پاکستانی عوام کو امید ہے کہ حکومت اسلام آباد ضروری تدبیریں اپنا کر وہابی ٹولے کو من مانی کرنے سے روکے گی اور دہشتگردوں اور شدت پسندوں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے ملک میں امن وامان قائم کرے گی۔
پاکستان کے سیاسی اور مذہبی حلقوں کے مطابق وہابی ٹولے اور آل سعود پاکستان کو شدت پسندوں، دہشتگردوں اور فرقہ وارانہ عناصر کو بھرتی کرنے کےاڈے کے طور پراستعمال کرتے ہیں۔ اسی سبب عالمی حلقوں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں اکثردینی مدارس جن کی تعداد بیس ہزار تک پہنچتی ہے سعودی عرب کے انتہا پسندانہ اور دہشتگردانہ اھداف کے لئے کام کررہے ہیں اور پاکستان کے شہریوں کی سلامتی بھی آل سعود کے مذموم اھداف کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔