Nov ۲۹, ۲۰۱۶ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • یمن میں قومی نجات حکومت کی تشکیل

یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے چیئرمین نے اپنے ملک میں قومی نجات حکومت کی تشکیل کو قومی ثمرے سے تعبیر کیا ہے۔

یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے چیئرمین محمد علی الحوثی نے اپنے ملک میں قومی نجات حکومت کی تشکیل کے نتیجے میں اقتصادی صورت حال بہتر ہونے کے بارے میں امید کا اظہار کرتے ہوئے یمنی فوج اور عوام کو اقتصادی جنگ کے پہلوؤں کو درک کرنے کی دعوت دی ہے۔

یمن کی اعلی انقلابی کونسل نے پیر کے دن ایک ہنگامی اجلاس بلایا  جس میں اس کونسل کے سربراہ صالح الصماد ، ان کے نائب قاسم لبوزہ اور قومی نجات حکومت کے وزیر اعظم عبدالعزیز بن حبتور بھی شریک تھے۔ اس اجلاس میں نئی کابینہ کے  اراکین کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

یمن میں  نئی حکومت کی تشکیل کا مقصد ملک کی اندرونی صورت حال کو بہتر بنانا اور جارحین کا سیاسی، اقتصادی اور فوجی مقابلہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ یمن کی قومی نجات حکومت، سعودی اتحاد کی جانب سے جارحیت اور محاصرہ جاری رکھنے پر اصرار اور قومی شراکت پر مبنی بحران کے قومی راہ حل نیز ملک کو خونریزی و تباہی سے بچانے کے عمل کو نظرانداز کئے جانے کی بناء پر تشکیل پائی ہے۔ جس کا ایک اور مقصد امن کو مستحکم بنانا اور عام معافی کے حکم کی بنیاد پر قومی آشتی کے دائرے میں سرگرمیاں انجام دینا ہے تاکہ یمن کے سیاسی مستقبل پر مثبت اثرات مرتّب ہو سکیں۔ یمن میں قومی نجات حکومت کی تشکیل سے متعلق اعلی سیاسی کونسل کا بروقت اقدام اس ملک میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی سازشوں کے مقابلے میں عقلمندی سے عمل میں لایا جانے والا ایک اہم اور موثر اقدام ہے اس لئے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک، اس کوشش میں تھے کہ یمن میں کوئی حکومت تشکیل نہ ہونے دیں تاکہ اس ملک میں سیاسی اقتدار کا خلا باقی رہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کی اقتدار سے بظاہر کنارہ کشی، اس ملک کے سیاسی میدان میں عملی طور پر ایک سیاسی خلا کا باعث بنی ہوئی تھی جس کی بناء پر مختلف دیگر شعبوں میں کسی بھی قسم کا فیصلہ کئے جانے میں مسائل پیدا ہو رہے تھے۔ ایسی صورت حال میں کہ یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت کی بناء پرعوامی تحریک انصاراللہ اور نیشنل کانگریس کے درمیان مفاہمت کے نتیجے میں تشکیل پانے والی اعلی سیاسی کونسل نے ملک کے سارے امور سنبھال رکھے تھے اس نے قومی نجات حکومت کی تشکیل میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ یمن کی اعلی سیاسی کونسل نے مختلف شعبوں میں آئین کے مطابق سنگین ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے نئی حکومت کی تشکیل میں بھرپور مدد کی۔ یمن میں حالیہ مہینوں کی تبدیلیوں سے، سیاسی عمل کے صحیح سمت میں بڑھنے اور سیاسی و فوجی امور میں امریکہ اور سعودی عرب کی مداخلت پسندانہ سازشوں کے مقابلے میں یمنیوں کی جدّت عمل کی نشاندہی ہوتی ہے۔ چنانچہ یمن میں اعلی سیاسی کونسل کی تشکیل اور نتیجے میں قومی نجات حکومت کی تشکیل، اس بات کے مترادف ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ اور نیشنل کانگریس اور ان کے اتحادی، ماضی کی طرف واپس لوٹنے اور سعودی عرب سے وابستہ منصور ہادی کے دوبارہ اقتدار میں واپس آنے پر راضی نہیں ہیں۔ یمن کی مستعفی حکومت اور اس کے حامیوں خصوصا سعودی عرب نے توقع کے عین مطابق یمن کی اعلی سیاسی کونسل کی تشکیل کی مخالفت کی۔ اس مخالفت کی وجہ یہ تھی کہ یمن میں اعلی سیاسی کونسل کی تشکیل اس بات کے مترادف ہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ اور اس کے حامی یمن پر خلاف سعودی عرب کے بیس مہینوں سے زیادہ عرصے سے جاری حملوں کے باوجود اس ملک کے سیاسی میدان میں موثر انداز میں ڈٹے ہوئے ہیں اور یہ سلسلہ سعودی عرب اور امریکہ کے لئے خوش آئند نہیں ہے۔ اسی تناظر میں یمن کی قومی نجات حکومت کی تشکیل بھی، یمن میں ریاض اور واشنگٹن کی سازش پسندانہ پالیسیوں کی ایک اور شکست شمار ہوتی ہے۔

ٹیگس