مودی کا دعوی وہ کرپشن سے مقابلہ کررہے ہیں۔
ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ دو سو سیاسی پارٹیوں کو منی لانڈرینگ کے الزام میں کالعدم قراردیا جاتا ہے۔
ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ دو سو سیاسی پارٹیوں کو منی لانڈرینگ کے الزام میں کالعدم قراردیا جاتا ہے۔ ہندوستانی الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بہت سی سیاسی پارٹیاں جو سرگرم عمل نہیں ہیں انہیں کالے دھن کو سفید بنانے کے لئے وجود میں لایا گیا تھا۔اس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ان سیاسی پارٹیوں نے دوہزار پانچ سے کسی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ الیکشن کمیشن کالعدم قراردی گئی پارٹیوں کی فہرست محکمہ ٹیکس کو دیں گے تا کہ وہ ان کے بینک اکاونٹ اور ان کے اثاثوں کا جائزہ لے۔ ہندوستانی قانون کے لحاظ سے سیاسی پارٹیوں کو ٹیکس سے معاف کیا گیا ہےاور ان پر ضروری قراردیا گیا ہے کہ بیس ہزآر روپے سے زیادہ آمدنی ہونے پر ٹیکس محکمہ کو مطلع کرنا ہوگا دو سو سیاسی پارٹیوں کو اس وجہ سے کالعدم قراردیا گیا ہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ بند کردئے تھے۔انہوں نے کہا تھا کہ اس اقدام سے ان کا ھدف کالے دھن اور کرپشن سے مقابلہ کرنا ہے۔ بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی پالیسیاں کالے دھن اور ان سیاسی پارٹیوں سے مقابلہ کرنا ہے جو قانونی سیاسی سرگرمیوں کے بجائے کالے دھن کو سفید بنارہی ہیں، اس کےعلاوہ ان کی پالیسیوں کا ھدف کرپشین اور ٹیکس سے بچنے والوں سے بھی مقابلہ کرنا ہے۔ ان تمام اقدامات کے محرکات سیاسی بھی ہوسکتے ہیں۔ نریندر مودی نے اپنی انتخاباتی سرگرمیوں میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک کے اقتصادی نظام کی اصلاح کریں گے ان کا کہنا ہے کہ کرپشن سے مقابلہ کرکے نیز ٹیکس سے بچنے کی راہوں کا سد باب کرنے سے ہی اقتصادی صورتحال شفاف بن سکتی ہے اور ٹیکس کی ادائیگی حکومت کا حق ادا کرنے کے لئے ضروری ہے۔ ہندوستانی حکومت نے ملک کی معشیت سے پانچ سو اور ہزار کے نوٹ نکال دئے ہیں جس کامقصد کالے پیسے سے مقابلہ کرنا ہے۔ حکومت ہندوستان کا یہ اقدام منظم گروہوں کی اس کوشش کو ناکام بناسکتا ہے جو ملک کی معیشت میں دوبارہ کالا دھن لانے اور ٹیکس سے بچنے کی عادتوں کو شامل کرنا چاہتے ہیں دوسرے الفاظ میں مودی کوشش کررہے ہیں کہ اپنی پالیسیوں کے ذریعے کالے دھن والوں کو ناکام بنادیں کیونکہ جب لوگ بینک جاتے ہیں اور پیسہ بدلتے ہیں تو ان کے اثاثوں کے ایک حصے سے محمکہ ٹیکس آگاہ ہوجاتا ہے ایسے حالات میں مودی کا دوسرا قدم مالی بدعنوانیوں اور کالے دھن سے مقابلہ ہے اور انہوں نے یہ کام دوسو سیاسی پارٹیوں کو کالعدم قراردے کر کیا ہے۔ انہوں نے ان سیاسی پارٹیوں کا لائسنس ختم کردیا ہے جو سیاسسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتیں اور کالے دھن کو سفید بناکر ملک کے اقتصاد کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں۔ البتہ یہ نقطہ نظر بھی پایا جاتا ہے کہ مودی کے یہ اقدامات سیاسی اقدامات ہیں۔یہ کہا جارہا ہے کہ ریاست اترپردیش میں انتخابات میں کالے دھن کے استعمال کا سدباب کرنا بھی جس سے ممکنہ طور پر عوام کے ووٹ خریدے جاتے ہیں نریندر مودی کا ایک ھدف ہوسکتا ہے۔