دو ترک فوجی نذرآتش
دہشتگرد گروہ داعش نے اپنی پرتشدد کاروائیوں کو جاری رکھتے ہوئےدو ترک فوجیوں کی تصویریں شائع کی ہیں جس میں داعش گروہ کے دہشتگرد دو ترک فوجیوں کو نذر آتش کررہے ہیں۔
دہشتگرد گروہ داعش نے اپنی پرتشدد کاروائیوں کو جاری رکھتے ہوئےدو ترک فوجیوں کی تصویریں شائع کی ہیں جس میں داعش گروہ کے دہشتگرد دو ترک فوجیوں کو نذرآتش کررہے ہیں۔
مختلف ٹی وی چینلوں سے نشر ہونے والی تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ دو ترک فوجیوں کو ہاتھ پیر باندھ کر آگ لگائی جارہی ہے ، داعش نے ان دو ترک فوجیوں کو دو ہفتہ قبل شام کے الباب علاقے کے قریب گرفتار کیا تھا ، داعش نے کہا ہے کہ ان دو فوجیوں کو ترکی کے مسلمانوں کے خلاف کئے گئے حالیہ اقدامات کے ردعمل میں نذر آتش کیا گیا ہے ۔ یہ تصاویر ایسے عالم میں نشر ہوئی ہے کہ ترکی کے تربیت یافتہ داعش دہشتگرد اور ترک فوجی اس وقت بھی غیر قانونی طور پر شام کی سرحدوں کے اندر موجود ہیں۔شام نے کئی بار ترکی کی طرف سے اس کی ارضی سالمیت کی خلاف ورزی اور ان کی شامی علاقوں میں داخل ہوکر فوجی کاروائیوں کی مذمت کی ہے ۔
شام نے ترک فوجیوں کے شامی علاقوں سے فوری انخلاء کا بھی کئی مرتبہ مطالبہ کیا ہے دوسری طرف مختلف علاقائی اور عالمی حلقوں کی طرف سے ترکی پر الزام ہے کہ وہ بشار اسد حکومت کے خلاف مسلح اور دہشتگرد گروہوں کی حمایت کررہاہے ۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ ترکی اپنی گذشتہ پالیسیوں پر پشیمان ہوکر داعش دہشتگرد گروہ کے خلاف فوجی کاروائیاں انجام دینے کی منصوبہ بندی کررہا ہے ۔ ترکی کو اپنی ماضی کی غلطیوں پر نادم ہوکر آئندہ کے لئے شفاف اور واضح اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے اور داعش کے خلاف شفاف عمل کرکے عالمی برادری کو مطمئن کرنا چاہیئے ۔ ترکی کی حکومت کو اس بات کا بھی ادراک کرنا چاہیئے کہ اس نے جس غلط راستے کا انتخاب کیا تھا اس سے واپسی کے لئے حکومت اور ترک عوام کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی ، ترکی کی دہشتگردوں کے حوالے سے ابھی تک کی پالیسیاں عارضی تھیں اور ان میں تسلسل نہیں تھا یہی وجہ ہے کہ ترک حکومت یہ دعوی نہیں کرسکتی کہ شام اور عراق میں وہ دہشتگردی کے خاتمے میں پر عزم تھی۔
ترکی کی حکمراں جماعت انصاف و ترقی پارٹی کے عہدیداروں اور ترک حکام کے بیانات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اب بھی بشار اسد کی حکومت کے خاتمے کی باتیں کررہے ہیں ۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تو تیس نومبرکو دیئے گئے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا تھا کہ ترک افواج بشار اسد کی سرنگونی کے لئے شام میں داخل ہوئی ہیں ۔
بہرحال داعش دہشتگرد گروہ کی مختلف کاروائیوں منجملہ دو ترک فوجیوں کو نذرآّتش کرنے کی وحشیانہ کاروائی نے اس دہشتگردو گروہ کی حقیقی وحشیانہ ماہیت کو مزید آشکار کردیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ داعش کے حامیوں کو اس وقت دہشتگرد گروہ کی حمایت کی وجہ سے بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے کیونکہ اس تکفیری صیہونی دہشتگرد گروہ کی غیر انسانی کاروائیوں کی ہرگز توجیہ نہیں کی جاسکتی ۔
بہرحال ترکی کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک میں مداخلت کے سلسلے کو ختم کردے اور اپنی داخلی سلامتی پر زیادہ توجہ دے کیونکہ اسی سے ترکی اور علاقے میں امن و سلامتی کی بحالی ممکن ہے ۔