Dec ۲۳, ۲۰۱۶ ۱۹:۴۶ Asia/Tehran
  • حلب ساڑھے چار سال بعد دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد

شام مخالف تمام طاقتوں کی بھرپور کوششوں کے باوجود شام کا شہر حلب ساڑھے چار سال بعد دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد ہوگیا ہے۔

 

شام مخالف تمام طاقتوں کی بھرپور کوششوں کے باوجود شام کا شہر حلب ساڑھے چار سال بعد دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد ہوگیا ہے۔

شام کی سینٹرل فوجی کمانڈ نے گذشتہ اپنے بیان میں اعلان کیا ہے کہ حلب شہر کو مکمل طور پر دہشتگردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے ، شامی فوج نے اس کامیابی کو ایک اسٹریٹیجک کامیابی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اہم اور فیصلہ کن کامیابی دہشتگردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف ایک کاری ضرب ہے۔

شہر حلب پر ساڑھے چار برس پہلے یعنی جولائی سنہ دو ہزار بارہ میں دہشتگردوں قبضہ کیا تھا اور گزشتہ سال گرمیوں میں شامی افواج نے اس شہر کو آزاد کرانے کے لئے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا اور چھ ماہ کی کوششوں سے یہ شہر دہشتگردوں کے پنجے سے آزاد ہوا ۔حلب کی کامیابی سے شام اور علاقے کا توازن تبدیل ہوکر رہ گیا ہے ۔ دہشتگردوں اور ان کے حامیوں نے اس شہر کو اپنے قبضے میں رکھنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا جس میں ایک جنگ بندی بھی تھی ۔ ماہ ستمبر میں جب شامی افواج اور اس کےاتحادیوں نے حلب کی اسٹریٹیجک شاہراہ پر قبضہ کرکے دہشتگردوں اور ان کے حامیوں کے درمیان رابطے کو منقطع کردیا تو امریکہ نے انسان دوستی کے نام پر جنگ بندی کا واویلا شروع کردیا اور اس مرحلے میں روس نے بھی اس کا ساتھ دیا ابھی اس جنگ بندی کو ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا تھا کہ امریکی طیاروں نے شامی افواج پر حملہ کرکے کئی فوجیوں کو ہلاک کردیا ، اس اقدام سے واضح ہوگیاکہ جنگ بندی کا مقصد انسان دوستی نہیں بلکہ حلب میں موجود دہشتگردوں کو بچانا تھا۔

تیرہ دسمبر کو جب یہ اعلان ہوا کہ حلب شہر کا ننانوے فیصد علاقہ دہشتگردوں کے قبضے سے پاک ہوگیا ہے توا یک بار پھر امریکہ ، سعودی عرب اوراس کے دیگر علاقائی اور عالمی اتحادی انسان دوستی کے نام پر جنگ بندی کے لئے سرگرم عمل ہوگئے، اس مقصد تک پہنچنے کے لئے انہوں نے عالمی میڈیا سے بھرپور استفادہ کیا ۔ذرائع ابلاغ نے حلب کی آزادی کو کوریج دینے کے بجائے محاصرے میں آئے دہشتگردوں کے تحفظ اور دفاع کا رونا شروع کردیا ۔

ذرائع ابلاغ کے ذریعے رائے عامہ کو اس طرح گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ حلب میں عام شہریوں پر ظلم ہورہا ہے اور وہاں انسانی المیہ رونما ہونے والا ہے ۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کے ادارے سلامتی کونسل کو بھی اسی ہدف کے لئےاستعمال کیا گیا اور حلب میں شامی حکومت کو کامیابیوں سے روکنے کے لئے یو این او کے جنرل سکریٹری بان کی مون کو بھی استعمال کیا گیا ۔

بہرحال امریکہ، سعودی عرب اور اس کے دیگر علاقائی اور عالمی حامیوں کی تمام تر سازشیں ناکام ہوئیں اور حلب میں دہشتگردوں کو عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تمام تر منفی حربوں کے باوجود حلب شہر دہشتگردوں کے ناپاک وجود سے مکمل پاک ہوگیا ۔یہی وجہ ہے کہ شامی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے اعلان کیا ہے کہ حالیہ کامیابی حلب میں دہشتگردوں کے خلاف مقابلےکے خاتمے اور شام کے دوسرے علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کامیابی کا نقطہ آغاز ہے ۔

 

ٹیگس