افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کا دورۂ ایران
افغانستان کے چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے بدھ کو تہران میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے ملاقات کی۔ صدر جناب حسن روحانی نے اس ملاقات میں سکیوریٹی، سیاسی استحکام اور قومی اتحاد کو افغانستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کی اصلی بنیادیں قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران افغانستان کی قوم اور حکومت کی مدد کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرے گا۔
افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزیکٹیو بدھ کے روز ایک اعلی رتبہ وفد کے ہمراہ تہران پہنچے تھے عبداللہ عبداللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کے ساتھ دوطرفہ مذاکرات کرنے کے ساتھ ساتھ ایران کے سابق صدر اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے سربراہ مرحوم آیت اللہ ہاشمی رفسنجانی کی مجالس ترحیم میں بھی شرکت کی۔ایران ہمیشہ سے افغانستان کے عوام کا حامی رہا ہے، عبداللہ عبداللہ نے ان حمایتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے نزدیک آیت اللہ رفسنجانی ایک جانی پہچانی شخصیت تھے۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام ایران کی مدد بالخصوص سخت موقعوں پر ایرانی مدد کو ہرگز فراموش نہیں کرسکتے۔
جنگ اور اس کے بعد کے زمانے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے افغان عوام کی میزبانی دونوں ملکوں کے تعلقات میں کبھی فراموش نہ ہونے والا باب ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ اور برطانیہ جیسے بعض ممالک کے برخلاف ہمیشہ افغان عوام کا احترام کیا ہے اور ان کے ساتھ برادری اور مہمان نوازی سے پیش آیا ہے۔
ایران اور افغانستان جس قدر مشترکہ مفادات رکھتے ہیں انہیں اتنے ہی مشترکہ خطرے لاحق ہیں۔ افغانستان برطانیہ کی مداخلت کے زمانے سے سرخ فوج کے حملے تک اور اس کے بعد امریکہ اور نیٹو کے قبضے کے دوران شدید نقصانات سے دوچار ہوا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ افغانستان کے یہ مسائل حل ہوں۔اس وقت افغانستان دیرینہ مسئلے یعنی منشیات کی پیداوار سے روبرو ہے۔ منشیات کی پیداوار افغانستان اور اسکے ہمسایہ ملکوں کے لئے ایک سنگین مسئلہ ہے لیکن امریکہ اور علاقے کے بعض ممالک اس مسئلے کو حل کرنے اور باہمی تعاون کرنے پر تیار نہیں ہیں۔حالانکہ علاقائی سطح پر تعلقات میں فروغ لانے سے علاقے میں امن و استحکام آسکتا ہے۔ اسی تاریخی حقیقت کے پیش نظر رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ سال مئی کے مہینے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ملاقات میں فرمایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے افغانستان میں قیام امن اور اس ملک کی مصلحتوں پر نہایت توجہ کرتا ہے اور تمام میدانوں میں اس کی پیشرفت کو اپنی پیشرفت سمجھتا ہے۔ ادھر صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بھی عبداللہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات میں اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان میں سیاسی استحکام اور اتحاد کو مضبوط بنا کر مشترکہ منصوبوں پر جلد از جلد عمل کیا جائے گا۔ دہشتگردی، منشیات، پناہ گزینوں اور مشترکہ سرحدی آبی مسائل ایسے مسائل ہیں جنہیں ایران اور افغانستان اپنے مشترکہ مفادات کو مد نظر رکھ کر حل کرسکتے ہیں۔ایران اور افغانستان کی مشترکہ سرحد میں دریائے ہیرمند بہتا ہے لیکن اس کے پانی کی تقسیم پر اختلافات ہیں اور اس کے تعلق سے حقوق کا بھی مسئلہ موجود ہے جسے سامراج کی میراث کہا جاسکتا ہے۔
موجودہ حالات میں اس بات کی ضرورت ہے کہ مواقع سے فائدہ اٹھا کر پورے علاقے کو مضبوط بنانے کی کوشش کی جائے۔ سہ فریقی چابہار ٹرانزیٹ معاہدہ جس پر تہران میں گذشتہ برس ہندوستان کے وزیر اعظم نریندری مودی اور افغانستان کے صدر اشرف غنی کی موجودگی میں دستخط کئے گئے، علاقے میں چند طرفہ تعاون کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس معاہدے پر دستخط سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران و افغانستان مشترکہ سرحد کے علاوہ مشترکہ ثفافت، زبان اور دین رکھنے کے ساتھ ساتھ مشترکہ مفادات اور ضرورتیں بھی رکھتے ہیں۔