یمن میں انسانی المیہ اور اھل عالم کی خاموشی
اقوام متحدہ نے یمن کے شہروں ذوباب اور المخا کے شہریوں کی سکیورٹی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یمن کے لئے اقوام متحدہ کی انسان دوستانہ امداد کے کوآردی نیٹر نے جیمی میک گولڈریک نے اعلان کیا ہے کہ میدان جنگ سے حاصل ہونے والی معلومات ذوباب اور المخا کے علاقوں میں فوجی کاروائیوں سے بیشتر افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے یمن کے شہروں ذوباب اور المخا کے شہریوں کی سکیورٹی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یمن کے لئے اقوام متحدہ کی انسان دوستانہ امداد کے کوآرڈی نیٹر جیمی میک گولڈریک نے اعلان کیا ہے کہ میدان جنگ سے حاصل ہونے والی معلومات ذوباب اور المخا کے علاقوں میں فوجی کاروائیوں سے اکثر افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جیمی میک گولڈریک نے کہا ہے کہ یمن کی بنیادی تنصیبات پر سعودی عرب کے حملے یمن میں امداد رسانی اور تجارتی سرگرمیوں میں بنیادی رکاوٹ ہیں۔سعودی عرب نے امریکہ کی حمایت سے مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کے نہتے عوام کے خلاف حملے شروع کئے تھے اور اس جارحیت کا مقصد مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لانا تھا۔ سعودی عرب کی اس جارحیت میں اب دسیوں ہزار بے گناہ افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ نہایت وسیع پیمانے پر یمن کی بنیادی تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔
دنیا کےبحرانوں کو حل کرنے میں اقوام متحدہ کی ضعیف کارکردگی کے پیش نظر اس ادارے نے جس کی ذمہ داری دنیا میں امن و صلح کی برقراری ہے سعودی عرب کی لابیوں کے زیر اثر سعودی عرب کی جارحیت اور جرائم کی حمایت کی ہے۔ایسی فضا میں اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب اور اس کے اتحاد کو بچوں کی قاتل حکومتوں کی سیاہ فہرست میں شامل کرنے کےبعد ایک عجیب و غریب اقدام میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا نام اس فہرست سے نکال دیا۔ سعودی عرب اور اسکے پٹھووں کے ہاتھوں یمن کے نہتے عوام کے قتل عام کے سامنے اقوام متحدہ کا کمزور موقف اس تنظیم کے مشن اور اھداف کے منافی ہے اور اس سے اقوام متحدہ سعودی عرب کے جرائم میں شریک بن جاتا ہے ۔ بحران یمن کے بارے میں اقوام متحدہ کے اقدامات اور رد عمل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ امریکہ اور سعودی عرب کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کی پیروی کررہا ہے۔
اقوام متحدہ نے اپنی ان روشوں سے بحران یمن کے تعلق سے اچھی کارکردگی ظاہر نہیں کی ہے اور سعودی عرب کے جرائم کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے۔ البتہ ایسی حالت میں جبکہ چاروں طرف سے اقوام متحدہ پر تنقید ہورہی ہے میگ گولڈریک نے بھی بارہا اعلان کیا ہے کہ دنیا نے بحران یمن پر اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں ۔آل سعود کی حکومت کےجرائم پر عالمی اداروں منجملہ اقوام متحدہ کا نہایت کمزور موقف اس بات کا سبب بنا ہے کہ آل سعود کی حکومت امریکہ کی ہمہ گیر حمایت کے سہارے یمن کے نہتے عوام پر ہر طرح کے جرائم ڈھائے۔ یہ ایسے عالم میں ہے کہ دیگر عالمی اور علاقائی اداروں نے بھی سعودی عرب کو یمن میں اس کے جرائم سے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے۔ آل سعود کے خلاف موثراقدام کرنے میں عالمی اورعلاقائی اداروں کا شش و پنج سے کام لینا عملا سبب بنا ہے کہ آل سعود کی حکومت یمن کے مظلوم عوام کےحلاف اپنے جرائم جاری رکھے۔