Mar ۰۱, ۲۰۱۷ ۱۷:۵۶ Asia/Tehran
  • پاکستان: دینی مدرسوں میں انتہا پسندی کی تربیت

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہزاروں افغان طالبان پاکستان کے دینی مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔

سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان کے دینی مدارس میں بھی افغان طالبان ٹریننگ حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریبا تیس ہزار دینی مدرسے پاکستان میں فعال ہیں جن میں کچھ غیر قانونی بھی ہیں۔ ان مدارس میں عسکریت پسندوں منجملہ طالبان  کو ٹریننگ دی جا رہی ہے۔ ادھر پاکستان کے وزیر برائے مذہبی امور امین الحسنات شاہ نے کہا تھا کہ بیشتر غیر قانونی دینی مدارس اپنا بجٹ دوسرے ملکوں بالخصوص عرب ملکوں سے حاصل کرتے ہیں۔

پاکستان کی انٹیلیجنس نے بھی اعلان کیا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں سیکڑوں دینی مدارس عسکریت پسندوں بالخصوص طالبان کو ٹریننگ دے رہے ہیں، صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ طالبان کے ہزاروں جنگجو دینی مدارس میں زیر تعلیم ہیں، ایک سرکاری عہدیدار کا اعتراف ہے جو افغانستان میں انتہا پسندی پر منتج ہوا ہے۔ البتہ پاکستان کی حکومت عام طور سے اس بات کا انکار کرتی آئی ہے کہ دینی مدارس انتہا پسندانہ افکار و نظریات کی  ترویج میں براہ راست کردار کے حامل ہیں، اسی طرح پاکستانی حکومت یہ بات بھی نہیں مانتی تھی کہ دینی مدارس میں افغان طالبان کو تربیت دی جا رہی ہے بلکہ محض یہ بات تسلیم کرتی ہے کہ یہ مدارس انتہا پسندی  پھیلاتے ہیں۔ ادھر افغانستان کی حکومت کا کہنا ہے طالبان عسکریت پسند پاکستان کے دینی مدارس میں تعلیم اور ٹریننگ حاصل کرتے ہیں اور اس کے بعد افغانستان آکر تخریبی کاروائیاں انجام دیتے ہیں۔

سرفراز بگٹی کا یہ کہنا ہے کہ ہزاروں افغان طالبان پاکستانی دینی مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ایک ایسا اعتراف ہے جس کے بارے میں پاکستانی حکام بات نہیں کرتے تھے۔ اگرچہ اسلام آباد نے کابل کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تحت بھی پاکستان میں افغان طالبان کی ٹریننگ کی طرف صراحت کے ساتھ اشارہ نہیں کیا بلکہ پاکستان کی حکمران پارٹی مسلم لیگ ن اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ انتہا پسندی ملک میں اہم ترین بحران میں تبدیل ہوچکی ہے اور تشویشناک حد تک پھیلنے والے دہشت گرد گروہوں کو لگام دینے کی چارہ جوئی کرنی چاہیے۔

شاید اسی وجہ سے دوہزار چودہ میں حکومت پاکستان نے انتہا پسندی پھیلانے والے دینی مدرسوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا بھی منصوبہ اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے۔ حال ہی میں پاکستانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ انتہا پسندی پھیلانے والے دوہزار مدارس کو بند کیا گیا ہے۔ یہ مدارس سندھ میں تھے اور ان کے منتظمین انتہا پسند عناصر تھے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی سے مقابلے کے دائرہ کار میں حکومت پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ اس نے انتہا پسند گروہوں کے مالی ذرائع کو ختم کرنے کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں۔ ان اقدامات کے باوجود اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان دہشت گردی سے مقابلہ کرنے میں ناتواں ہے البتہ یہ صرف پاکستان کی اپوزیشن کا ہی موقف نہیں ہے بلکہ علاقے کے کچھ ملکوں کا بھی موقف ہے۔

 

ٹیگس