Apr ۱۰, ۲۰۱۷ ۱۶:۲۹ Asia/Tehran
  • شاہ اردن کے باطل بیانات

اردن کی حکومت نے اتوار کی رات امان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر کو طلب کرکے ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے شاہ اردن کے جھوٹ اور بے بنیاد الزامات کا ٹھوس جواب دینے پراحتجاج کیا ہے۔

واضح رہے شاہ اردن نے واشنگٹن پوسٹ کو انٹرویو میں نہایت ہی بیہودہ بیان دیتے ہوئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سعودی عرب کی الزام تراشی کی حمایت کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران اور داعش کا سرغنہ ابوبکر بغدادی دہشتگردی میں ایک ساتھ ہیں۔ شاہ اردن کا یہ غیر ذمہ دارانہ بیان کا اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹھوس جواب دیا۔ بہرام قاسمی نے کہا کہ لگتا ہے شاہ اردن دہشتگردی کی تعریف میں اسٹریٹیجک اور بنیادی طور سے غلطی کا شکار ہوئے ہیں۔ بہرام قاسمی نے کہا ہے کہ بہتر یہ ہوتا کہ شاہ اردن پہلے داعش اور دیگر جاہل اور خونریز دہشتگرد گروہوں میں اردن کے دہشتگردوں پر تھوڑی سی توجہ دیتے اور اس کے بعد ایران کے بارے میں اظہار خیال کرتے جو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے مقابلے میں فرنٹ لائن میں ہے اور سارے علاقے میں امن و امان قائم کرنے کی جد وجہد کرتا ہے۔

اردن نے دہشتگردی کے بنیادی حامی کی حیثیت سے عراق اور شام میں بحران پیدا کرنے میں نہایت منفی کردار ادا کیا ہے۔ اردن کے حکام حقائق کو نظر انداز کرکے اپنی اسٹریٹیجک غلطیوں پر  پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، جس چیز سے علاقے کی سکیورٹی کو خطرہ   لاحق ہے وہ غاصب صیہونی حکومت ہے جسے امریکہ اوراس کے بعض علاقائی اتحادیوں جیسے سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے لیکن یہ کہ ایک ملک کا بادشاہ یہ کوشش کرے کہ وہ ایران اور ایک دہشتگرد گروہ کے یکسان ہونے کی مضحکہ خیز بات کرے اور اس طرح دہشتگردی کے مسئلے سے فرار کرنے کی کوشش کرے اور علاقے کے پیچیدہ بحران کو وجود میں لانے والے اسباب و علل کو نظر انداز کردے واقعا غور طلب بات ہے۔ اس طرح کے بے بنیاد بیانات علاقے میں فتنہ انگیز سازشوں اور ان کے اھداف کا پتہ دیتے ہیں۔ اس طرح کی سازشوں سے علاقے میں بے اعتمادی اور اختلافات پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اردن نے ایسے عالم میں ایران کے منطقی جواب پر رد عمل ظاہر کیا ہے علاقے کی بحرانی صورتحال کے ذمہ دار اردن اور سعودی عرب جیسے ملکوں کے حکام کی غلط پالیسیاں ہیں۔ یہ پالیسیاں پورے علاقے کو جنگ اور بدامنی اور عدم استحکام کے دلدل میں ڈبوسکتی ہیں۔ علاقے کے ماضی اور حال پر ایک نگاہ ڈالنے سے  پتہ چلتا ہے کہ دہشتگردوں کی مدد کرکے کسی سرزمین کو تقسیم کرنے کی سازشیں ایسی سازشیں ہیں جن کے پس پشت امریکہ اور برطانیہ ہیں۔ ان سازشوں کے بنانے والے افراد نے اسلامی بیداری کی تحریکوں کو منحرف کرکے یا داعش جیسے دہشتگرد گروہوں کی مدد کرکے علاقے کو قومی مذہبی اور آئیڈیالوجیکل بنیادوں پر تقسیم کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ جو چیز آج کل علاقے میں دیکھی جارہی ہے وہ اسلامی سرزمینوں کے حصے بخرے کرنے کی تکرار ہے جو اس سے پہلے صیہونی حکومت کے قیام ، لاکھوں فلسطینیوں کے آوارہ وطن ہونے اور فرضی حد بندیاں قائم کرنے نیز قومی، مذہبی اور فرقہ وارانہ اختلافات کے ساتھ سامنے آئی تھی۔ آج وہی تسلط پسند طاقتیں علاقے میں جنگیں چھیڑ کر اور فرقہ واریت پھیلا کراپنی ان ہی مذموم سازشوں کے دوسرے حصے پر عمل کررہی ہیں جبکہ اردن جیسے ممالک ان سازشوں پر عمل درآمد کرنے والے ملکوں میں تبدیل ہوچکے ہیں اور انہوں نے اپنی اور اسلامی ملکوں کی تقدیر ایسے لوگوں کے سپرد کردی ہے جو مسلمانوں کے لئے ہرطرح کی مصیبت کا سبب  ہیں۔         

 

ٹیگس