خان شیخون کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں
شام کے وزیر خارجہ ولید معلم نےخان شیخون کے کیمیاوی حملے کو سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے پاس سن دوہزار بارہ سے کیمیاوی ہتھیار نہیں ہیں اور اقوام متحدہ نے بھی اس امرتصدیق کردی ہے۔
ولید المعلم نے کہا ہے کہ خان شیخون کے کیمیاوی حملے کے بارے میں مکمل، مستقل اور غیر جانبدارانہ طریقے سے تحقیقات ہونی چاہیں۔ انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیمیاوی ہتھیاروں پر پابندی لگانے والے ادارے نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ شام کے پاس کیمیاوی ہتھیار نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ شام چاہتا ہے کہ ایک پیشہ ورانہ کمیشن جائے وقوعہ کامعائنہ کرنے اور اس مسئلے کا جائزہ لے۔یہ ایسے عالم میں ہے کہ شام کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ عالمی مبصرین کو الشعیرات فوجی اڈے اور خان شیخون کے مشکوک واقعے کی تحقیقات کے لئے شام آنے کی اجازت دینے کے لئے آمادہ ہے۔ شام کے مسلح مخالفین نے گذشتہ دنوں پروپگینڈا کرکے شام کی فوج پر یہ الزام لگایا کہ اس نے خان شیخوں کے علاقے میں زہریلی گیس کے میزائل داغے ہیں۔یہ نیا ڈرامہ مغرب کے حمایت یافتہ دہشتگردوں اور مغربی ممالک نے ایسے عالم میں شروع کیا ہے شام کی حکومت نے دوہزار چودہ میں اقوام متحدہ کی نکرانی اور سلامتی کونسل کی قرارداد اکیس اٹھارہ کے مطابق اور روس اور امریکہ کے معاہدے کے تحت اپنے کیمیاوی ہتھیار کیمیاوی ہتھیاروں پر پابندی کے ادارے کی تحویل میں دے دئے تھے۔ شام کے اس اقدام سے دہشتگردوں سے جنگ میں کیمیاوی ہتھیار استعمال نہ کرنے کی اس کی نیک نیتی ثابت ہوتی ہے۔
مغربی ممالک نے ایسے عالم میں شام پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے کہ گذشتہ تین برسوں میں دہشتگردوں نے شام اور عراق میں متعدد مرتبہ کیمیاوی ہتھیار استعمال کئے ہیں۔ دہشتگردوں کے کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کے ثبوت و شواہد کے باوجود شام کی حکومت نے ایک بار پھر اعلان آمادگی کیا ہے کہ وہ تحقیقاتی کمیٹی سے خان شیخون کے بارے میں تعاون کرنے کو تیار ہے بشرطیکہ یہ تحقیقات سیاست سے عاری ہوں۔ دمشق نے کہا ہےکہ اس خطرناک سازش کو طشت از بام کرنے کےلئے تعاون کرنے کےلئے تیار ہے۔ شام کی حکومت نے شفافیت کی اساس پر تحقیقات کے لئے جو بھی مطالبے کئے گئے پورے کئے ہیں اور شفاف تحقیقات کے لئے ضروری سہولتیں فراہم کی ہیں۔البتہ ماضی کا تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ شام کے مقابل میں مغرب کی کارکردگی مکر و فریب سے بھری ہوئی تھی اور خان شیخون جیسے واقعات میں مغرب نے ہمیشہ سے سیاست بازی سے کام لیا ہے۔ مغرب کی یہ چالیں دہشتگردوں کے جھوٹے پروپگینڈوں کے ہمراہ جاری ہیں جو شام کے حقائق کو مسخ کرکے پیش کررہے ہیں۔ مغربی حلقوں بالخصوص امریکی حلقوں کی یہ رپورٹیں کہ دوہزار چودہ سے داعش نے کیمیاوی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے ظاہر کرتا ہے کہ یہ حلقے اور ان کی حکومتوں کو دہشتگردوں کے حملوں اور وسیع جرائم کے بارے میں خبر تھی اور انہوں نے اپنی خاموشی اور انہیں کیمیاوی ہتھیاروں سے مسلح کرکے ان کے جرائم کے جاری رہنے کی زمین ہموار کی ہے۔
تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کی جانب سے کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کا ہدف دہشتگردوں کو مکمل شکست سے بچانا اور شام کے شہریوں میں رعب و وحشت کی فضا قائم کرنا تھا تا کہ انہیں اپنے مطالبات کے سامنے تسلیم کرنے پر مجبور کردے۔ قانونی حلقوں نے شام کے مسلح گروہوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان گروہوں کو جنگی جرائم انجام دینے کی مکمل آزادی دی جاچکی ہے اور یہ ہر طرح کی قانونی چارہ جوئی سے محفوظ ہیں۔ ایسے حالات میں شام کے حکام نے امید کا اظہار کیا ہے کہ مستقل اور آزادانہ نیز غیر جانبدارانہ تحقیقات سے شام میں یہ واضح ہوجائے گا کہ اس طرح کے جرائم میں دہشتگرد ملوث ہیں اور اہل عالم اس سے آگاہ ہوتے جائیں گے۔