قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایران اور یورپی یونین کا باہمی تعاون
ایران اور یورپی یونین نے پائیدار انرجی کی تجارت کے سلسلے میں اولین اجلاس بلا کر باہمی تعاون کے نئے دور کا آغاز کر دیا ہے۔ ایران اور یورپی یونین کے درمیان اس سلسلے کا پہلا اجلاس کل ہفتے کے دن تہران میں ہوا جس میں ایران کے وزیر انرجی حمید چیت چیان، یورپی یونین کے انرجی کمیشن کے نمائندے اور قابل تجدید توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
اسلامی جمہوریہ ایران اس وقت ایٹمی ٹیکنالوجی کے سلسلے میں بہت اچھی پوزیشن پر پہنچ چکا ہے اور قابل تجدید توانائی کے میدان میں وہ بین الاقوامی سطح پر مشترکہ منصوبوں میں شامل ہوگیا ہے۔ ایران نے اس سلسلے میں بین الاقوامی ایٹمی انجمن کے ساتھ بھی تعاون شروع کر دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے یورپی یونین کے توانائی کے حکام کے ساتھ اپنے حالیہ مذاکرات میں ایران اور یورپی یونین کےدرمیان علمی اور تیکنیکی تعاون کے سلسلے میں مثبت اقدامات انجام دیئے جانے کی خبر دی اور کہا کہ عنقریب انٹرنیشنل تھرمو نیوکلیئر ایکسپیریمینٹل ری ایکٹر (International Thermonuclear Experimental Reactor) میں ایران کی رکنیت کا باضابطہ طور پر اعلان کر دیا جائے گا۔ فی الحال اس پر سرمایہ کاری کا کام شروع کیا گیا ہے اور آئندہ چند برسوں کے دوران اس کو تجارت کے مرحلے میں داخل کر دیا جائے گا۔ اسی سلسلے میں یورپی یونین کے انرجی کمیشنر میگوئل آریس کانیٹے (Miguel Arias Canete) نے تہران میں ہونے والے پہلے اجلاس میں اس سلسلے میں ایران کےساتھ باہمی تعاون میں اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد کے بعد یورپی یونین کے لئے ایران کی برآمدات میں تین سو فیصد تک اضافے کی خبر دی۔
میگوئل آریس کانیٹے نے مشترکہ جامع ایکشن پلان کی حمایت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2016ع میں ایران اور یورپی یونین نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کا آغاز کیا۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ یورپی یونین اور ایران کے درمیان پائیدار انرجی کے موضوع پر پہلے تجارتی اجلاس سے، کلین انرجی کے میدان میں ایران و یورپ کے درمیان رابطے کا راستہ ہموار ہو گا۔
ایران اور یورپی یونین مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عملدرآمد کے بعد وسیع باہمی تعلقات کے ایک نئے راستے پر گامزن ہوچکے ہیں۔ ایران اور یورپی یونین کے درمیان پائیدار انرجی کے سلسلے میں پہلا تجارتی اجلاس ایران اور یورپی یونین کی جانب سے ایٹمی سلامتی کے سلسلے میں انجام پانے والے پہلے معاہدے پر دستخط ہونے کے تقریبا دو ہفتوں کے بعد بلایا گیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے توانائی کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے یورپی یونین کے انرجی کمیشنر میگوئل آریس کانیٹے (Miguel Arias Canete) سے تہران میں ملاقات کے بعد ایٹمی سلامتی کا جدید ترین مرکز قائم کرنے کے بارے میں ایران اور یورپی یونین کے باہمی تعاون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عنقریب اس مرکز کی تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔
یورپ کو کبھی بھی ایران کے ساتھ اقتصادی اور اسٹریٹیجک تعاون کر کے نقصان نہیں اٹھانا پڑا ہے۔ حقیقت میں ایران ہمیشہ سے یورپ کے لئے ایک قابل اعتماد تجارتی شریک ثابت ہوا ہے۔ البتہ یورپ والوں نے مشترکہ جامع ایکشن پلان اور مالیاتی اور بینکنگ سے متعلق امور میں اپنے فرائض مکمل طور پر انجام نہیں دیئے ہیں۔ بہرحال موجودہ اتفاق رائے سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ ایران اور یورپی یونین معاملات کے نئے میدان میں داخل ہوچکے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ قابل تجدید توانائی کے بارے میں ایران اور یورپی یونین کے اولین اجلاس کے انعقاد سے باہمی تعاون کے زیادہ سے زیادہ نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایرانی حکام کے ساتھ اپنے حالیہ مذاکرات میں تاکید کے ساتھ کہا تھاکہ یورپی یونین ایران کے ساتھ باہمی تعاون میں فروغ لانے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ اب یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ یورپی یونین ایران کے ساتھ باہمی تعاون میں توسیع کے سلسلے میں زیادہ پرعزم نظر آتی ہے۔ خطے کے سیاسی مسائل سے متعلق یورپی یونین اور ایران کے زاویۂ ہائے نگاہ کے مدنظر باہمی تعاون کی یہ سطح سیاسی تعاون کی تقویت کا سبب بن سکتی ہے جس سے خطے میں قیام امن کے سلسلے میں بھی مدد ملے گی۔