شیعیان بحرین کے پیشوا کی رہائش گاہ کا علاقہ ممنوعہ قرار
بحرین کی آل خلیفہ حکومت نے بحرین کے دارالحکومت منامہ کے مغرب میں واقع الدراز کے علاقے میں بحرین کے مذہبی پیشوا شیخ عیسی قاسم کی رہائشگاہ کو ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا ہے-
الدراز کا علاقہ گذشتہ چار سو آٹھ دنوں سے آل خلیفہ کے فوجیوں نے اپنے محاصرے میں لے رکھا ہے - بحرین کے انقلابی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ بحرینی عوام کے مذہبی پیشوا آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر پر آل خلیفہ کے فوجیوں کے حملے کو پچھتر روز گذر چکے ہیں تاہم ابھی تک ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہیں اور کہاں ہیں - آل خلیفہ حکومت مختلف طریقوں سے بحرین کے عوام خاص طور پر مذہبی پیشواؤں اورعلماء کے خلاف اپنی سرکچلنے کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے بحرینی عوام کی تحریک کو کچلنے کے درپے ہے- اسی تناظر میں بحرینی شیعوں کے قائد شیخ عیسی قاسم کو سب سے زیادہ اس ملک کی ظالم حکومت نے اپنی بربریت کا نشانہ بنا رکھا ہے-
بحرین کی حکومت اس مسئلے سے واقف ہے کہ بحرین کے علماء اور عوام کے درمیان قائم گہرا رابطہ، عوامی تحریک کو آگے بڑھانے میں بہت اہم کردار کا حامل ہے- اس بناء پر بحرینی حکومت اس ملک کے عوام کے پیشواؤں اور عوام کے درمیان مختلف طریقوں سے جدائی ڈالنے میں کوشاں ہے- مذہبی پیشواؤں کو محصور کرنا ، ان کے رہائشی علاقوں کو ممنوعہ علاقے قرار دینا ، ان کو نظر بند کردینا اور یا جیلوں میں ان کو قید کرنا ، آل خلیفہ حکومت کے وہ جارحانہ اقدامات ہیں جنہیں وہ بحرین میں عوام اور پیشواؤں کے درمیان باہمی ھم آہنگی کا خاتمہ کرنے کے مقصد سے بروئے کار لا رہی ہے- یہ ایسی حالت میں ہے بحرینی علماء اور عوام کو سرکوب کرنے میں آل خلیفہ حکومت کے اقدامات میں شدت آنے کے سبب عوام کے پر امن احتجاجی مظاہروں میں بھی شدت آگئی ہے-
واضح رہے کہ آل خلیفہ کے کارندوں نے شیخ عیسی قاسم کے گھر کا 23 مئی2017 میں محاصرہ شروع کیا اور اس وقت سے لیکر اب تک شیخ عیسی قاسم کی صورتحال کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق بحرینی عوام کے خلاف آل خلیفہ حکومت کے بہیمانہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی حکومت نے مظاہروں میں شرکت کرنے والے 70 علماء کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا ہے۔
آل خلیفہ حکومت نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت بھی ایک سال سے سلب کررکھی ہے۔ بحرین پر مسلط آل خلیفہ کی ڈکٹیٹر حکومت کی کٹھ پتلی عدلیہ نے منی لانڈرنگ کے بے بنیاد اور آل خلیفہ حکومت کی مخالفت کے الزام میں آیت شیخ اللہ عیسی قاسم کی شہریت سلب کرتے ہوئے انھیں ایک سال قید اور دولاکھ پینسٹھ ہزار ڈالر جرمانہ کی سزا سنائی تھی -بحرین کی ظالم و جابر حکومت بحرینی شیعہ مسلمانوں کو نماز جمعہ بھی ادا کرنے نہیں دیتی اور اس کے وحشیانہ مظالم کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں اورعالمی اداروں نے ڈرامائی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے اب تک الدراز کے علاقے پر کئی بار جارحانہ حملے کئے ہیں اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے حامیوں کا قتل عام کیا ہے - آل خلیفہ کےکارندوں کے حملوں میں اب تک آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے سیکڑوں حامی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے
آل خلیفہ حکومت نے اپنے ان جارحانہ اقدامات سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ بحرینی عوام کے خلاف اپنے مظالم کے سلسلے میں کسی حد کی قائل نہیں ہے۔ بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی تشدد آمیز پالیسیوں میں شدت پیدا ہونے کی وجہ سے حالیہ مہینوں کے دوران سیاسی بنیادوں پر گرفتاریوں، مخالفین کی شہریت کی منسوخی اور بحرینی شہریوں پر ڈکٹیٹر آل خلیفہ حکومت کے مظالم کا سلسلہ تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت نے بحرینی عوام کے جائز حقوق کی پامالی اور انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی کر کے بحرین کو ایک ایسے مقام میں تبدیل کر دیا ہے جہاں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ خلاف ورزی ہوتی ہے اور اس حکومت کو عالمی سطح پر ایک ظالم اور وحشی حکومت کے طور پر جانا جاتا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اقوام متحدہ نے آل خلیفہ حکومت کے جرائم و مظالم کے سلسلے میں مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مغرب کی حمایت یافتہ یہ حکومت، فارغ البالی کے ساتھ اپنے شہریوں پر تشدد میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔ بحرین میں چودہ فروری دوہزار گیارہ سے حکومت آل خلیفہ کے خلاف عوام کی طرف سے مظاہرے ہورہے ہیں۔ بحرین کے عوام ملک میں آزادی اورعدل وانصاف کی برقراری اور امتیازی برتاؤ کا خاتمہ اور منتخب اور قانونی حکومت کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن لوگوں کے ان مطالبات کو پورا کرنے کے بجائے آل خلیفہ حکومت، سعودی عرب سمیت بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر عوام کو سرکوب کر رہی ہے۔