مسجد الاقصی کے خلاف سازشیں جاری رہنے کے بارے میں فلسطینیوں کا انتباہ
حالیہ دنوں میں مسجدالاقصی کے خلاف صیہونیوں کی سازشوں اور پروپیگنڈوں میں تیزی آنے کے سبب، فلسطینیوں اور عالمی رائے عامہ میں وسیع پیمانے پر تشویش پائی جاتی ہے-
فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ، 1969 میں صیہونی حکومت کے توسط سے مسجدالاقصی کو نذر آتش کئے جانے کی اڑتالیسویں برسی کے موقع پر اعلان کیا ہے کہ اس مقدس مسجد کے خلاف صیہونی حکومت کی سازش جاری ہے اور غاصب صیہونی حکومت اس مسجد پر مکمل تسلط حاصل کرنے کے درپے ہے-
صیہونی حکومت نے اکیس اگست 1969 میں مسجد الاقصی کو نذر آتش کردیا تھا چنانچہ انتہاپسند صیہونیوں نے ایک آسٹریلوی یہودی ڈینس مائیکل روحان کی سرکردگی میں ایک منظم پروگرام کے تحت اور صیہونی حکام کی ہم آہنگی سے مسجد الاقصی کو آگ لگا دی تھی کہ جس کے نتیجے میں اس مسجد کے ایک بڑے حصے کو خاصا نقصان پہنچا تھا-
1969میں مائیکل روحان نامی انتہا پسند صیہونی کی جانب سے مسجدالاقصی کو نذرآتش کیا جانا اور فروری 1994 میں حرم ابراہیمی میں صیہونی حکومت کے دہشتگرد گروہ کے رکن روخ گلڈشٹائن کی جانب سے روزہ دار فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام، قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے جرائم کا ایک حصہ ہے۔
یہ ایسے میں ہے کہ مسجدالاقصی اور حرم ابراہیمی میں صیہونی حکومت کی ایذا رسانی اور تخریب کاری کی کارروائیاں بہت ہی وسیع پہلووں کی حامل ہیں۔ جبکہ فلسطینیوں نے ہمیشہ سے ہی، صیہونی حکومت کے اعلی حکام کی پوری ہم آھنگی کے ساتھ صیہونیوں کے ہاتھوں اسلامی مقدسات کی توہین اور جارحیت کا مشاہدہ کیا ہے ۔
بیت المقدس پر 1967ء میں اسرائیل کا قبضہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ہی مسجد اقصیٰ پر یہودی چیرہ دستیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
دو سال بھی نہیں گزرتے کہ 1969ء میں یہود کا یہ صدیوں کا کینہ باہر آجانے پر مجبور ہوتا ہے اور ایک آگ کی صورت میں ، انبیاء کی اس قدیم معصوم عبادت گاہ کو بری طرح اپنی زد میں لے لیتا ہے۔ ایک یہودی ، سیاح کا روپ دھار کر مسجد میں داخل ہوتا ہے اور آتش زنی کر جاتا ہے۔
مساجد کو ویران کرنے کے حوالے سے صیہونی حکومت کی جارحیت اس بات کی آئینہ دار ہے کہ یہ غاصب حکومت ، الھی ادیان سے مقابلے اور خدا کے بندوں کوعبادت کی آزادی دینے کے خلاف اپنی نسل پرستانہ پالیسی پر گامزن ہے ۔
صیہونی حکومت کی ان ہی سازشوں کے دائرے میں مسجد الاقصی کو زمان و مکان میں تقسیم کرنے کے مقصد سے پولیس اور اس حکومت کی خفیہ تنظیم کی حمایت سے ، روزانہ فلسطینی باشندوں پر حملے کئے جاتے ہیں-
صیہونی حکومت جو ایک جعلی اور غاصب حکومت ہے اس کی بنیاد ہی تخریب کاری، تباہی و بربادی، توسیع پسندی اور الہی ادیان کی توہین پر استوارہوئی ہے ۔ اس رو سے صیہونی حکومت نے اپنی موجودگی کے اعلان کے وقت سے اب تک سینکڑوں مساجد کو منہدم اور اسی طرح سینکڑوں مساجد کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس سلسلے میں فلسطین کی وزارت اوقاف نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ صیہونی حکومت کی تشکیل کے وقت سے اب تک مقبوضہ فلسطین میں ایک ہزار سے زائد مساجد منہدم ہوچکی ہیں ۔ صیہونی حکومت فلسطینی علاقوں کو صیہونی روپ دینے کے لئے مختلف قسم کے حربے استعمال کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اسلامی اور تاریخی مقامات اور آثار کو منہدم کرنا صیہونی حکومت کے ایجنڈے اور پروگرام میں شامل ہے۔
صیہونی حکومت، فلسطینی عوام کی استقامت اوراسی طرح، تسلط پسند طاقتوں اورغاصبوں کے سامنے تسلیم نہ ہونے سے متعلق ان کے اسلامی عقائد ونظریات کو، فلسطین میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے سامنے اہم ترین رکاوٹ سمجھتی ہے ۔ اس رو سے صیہونی حکومت مسجدوں کو منہدم اور اسلامی عقائد ونظریات کی توہین کر کے اپنے زعم میں فلسطینی عوام کی اسلامی استقامت کو روکنا چاہتی ہے۔ یہ ایسے میں ہے کہ فلسطینیوں نے اپنے مسلسل احتجاج اور استقامت سے دکھا دیا ہے کہ وہ اسلامی مقدسات کی توہین سے متعلق قدس کی غاصب صیہونی حکومت کی کارروائیوں کو ہرگز برداشت نہیں کر سکتے ۔ ایسے حالات میں صیہونی حکومت کی سازشوں کے مقابلے میں عالمی برادری میں ماضی سے زیادہ بیداری اور ہوشیاری کی ضرورت ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس پر فلسطینی عوام تاکید کرتے ہیں-