Aug ۲۶, ۲۰۱۷ ۱۸:۱۸ Asia/Tehran
  • حقائق سے فرار کے لئے ایران کے خلاف بحرین کے بے بنیاد دعووں کا اعادہ

بحرین میں چودہ فروری دوہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے- بلاشبہ اس صورتحال کا جاری رہنا کسی بھی اعتبار سے خوشایند نہیں ہے - ایسے میں دوسروں کے خلاف الزام تراشی کے ذریعے نہ تو مسئلے کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی پڑوسی ممالک کو بحرین میں بدامنی اور مسائل و مشکلات کا ذمہ دار قرار دیا جا سکتا۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے، بحرینی وزارت داخلہ کے ایران مخالف الزامات پر اپنا رد عمل دیکھاتے ہوئے، بحرینی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ خطے میں تفرقہ اور شدت پسندی پھیلانے کے بجائے اپنے عوام اور حکومت کے درمیان قومی مصالحت اور علاقائی سالمیت کے لئے مثبت کردار ادا کریں۔ 

 انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہرگزعلاقائی ممالک بالخصوص بحرین میں تشدد، عدم استحکام اور تناو کو ہوا نہیں دیا ہے اور اس حوالے سے بحرین کے الزامات بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہیں- قاسمی نے کہا کہ بدقسمتی سے بحرینی حکومت نے اپنے عوام کے جائز احتجاج اور مطالبات کے خلاف جانبدارانہ رویہ اپنا رکھا ہے اور بالخصوص سماجی گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور سیاسی قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنارہی ہے جس کی وجہ سے آج حکومت، اور بحرینی عوام کے درمیان بہت فاصلہ پیدا ہوگیا ہے- انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بحرین کے مسئلے کے حل پر سیاسی طریقوں کی حمایت کرتا ہے- ترجمان دفتر خارجہ نے بحرینی عوام کے جائز مطالبات کے رد عمل میں آل خلیفہ حکومت کی جانب سے سخت حفاظتی اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پر حفاظتی اقدامات مسلط کرنے سے بحرین میں جاری بحران کو حل نہیں کیا جاسکتا۔

بحرین اب اپنے ہی پیدا کردہ ناگفتہ بہ حالات سے خود کو نکالنے کے لئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور اس کے لئے وہ پروپگنڈہ کر رہا ہے تاکہ اپنے ملک کی داخلی صورتحال کا ذمہ دار ایران کو قرار دے - حقیقت امر یہ ہے کہ منامہ نے خود کو سعودی عرب کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں کا اسیر بنا لیا ہے - جیسا کہ قطر، سعودی عرب کے ساتھ ہم فکری  کے سبب اپنی ماضی کی غلطیوں کی بھینٹ چڑھ گیا اور بحرین بھی اس وقت اسی سمت حرکت کر رہا ہے اور اپنے غلط اندازوں کے سبب  یہ تصور کر رہا ہے کہ وہ گیند ایران کے پالے میں پھینک کر خود کو  داخلی مشکلات سے رہائی دلا سکے گا لیکن یہ پروپگنڈے بحرین کے عوام کے قانونی اور جائز مطالبات کی بازیابی میں مانع نہیں بن سکتے - بحرین کی جمعیت وفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان اس بارے میں کہتے ہیں۔ "مسائل کے حل کے لئے سیاسی راہ حل اختیار کیا جانا اور بحرینی عوام کے مطالبات کو تسلیم کرنا ناگزیر امر ہے، اگرچہ اس راہ حل میں جتنی تاخیر ہوگی، بحرین کو اس کی بھاری سے بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ بحرینی عوام کی اکثریت کے مطالبات اور احتجاجات کے خلاف آل خلیفہ حکومت کا ظالمانہ رویہ بحرین کے مسائل کا حل نہیں ہے اور نہ ہی پروپگنڈے کے ذریعے ان مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔"

رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ سال جولائی میں اسلامی نظام کے اعلی عہدیداراوں اور اسلامی ملکوں کے سفیروں سے ملاقات میں فرمایا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بحرین کے مسئلے میں کوئی مداخلت کی ہے نہ کرے گا لیکن اگر اس ملک میں سیاسی عقل و خرد ہے تو حکام کو چاہئے کہ اس سیاسی تنازعے کو خانہ جنگی میں تبدیل نہ ہونے دیں اور عوام کو ایک دوسرے کے مقابل نہ کھڑا کریں- آپ نے فرمایا کہ سیاسی مخالفت اور سیاسی تنازعے ہر ملک میں ممکن ہے پائے جاتے ہوں ، ہم کیوں ایسے کام کریں کہ قوموں کو ایک دوسرے کے مد مقابل لا کھڑا کریں ؟ یہ ایسی فاش غلطیاں ہیں کہ ان دنوں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض اسلامی ملکوں میں لوگ ان کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

ٹیگس