بحرین میں عزاداری کے پرچموں اور بینروں کی بے حرمتی کی شدید مذمت
بحرین کی اسلامی وفاق پارٹی نے سیکورٹی فورس کے ہاتھوں عزاداری کے پرچموں اور بینروں کی بے حرمتی اور سرکردہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کا محاصرہ جاری رکھے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دینی اور مذہبی پروگراموں کا انعقاد، انسانوں کے مسلمہ حقوق میں سے ہے لیکن داخلی اور بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے پیہم خبردار کئے جانے کے باوجود، آل خلیفہ حکومت بدستور ان حقوق کو پامال کر رہی ہے۔ بحرین کے سیاسی حلقوں نے عزاداری کے پرچموں اور بینروں پر آل خلیفہ حکومت کے کارندوں کے حملے کو ایک شکست خوردہ اقدام قرار دیا ہے - اسلامی وفاق پارٹی کے بیان میں حکومتی اقدامات کو طے شدہ مذہب مخالف پالیسی کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سال محرم الحرام کا آغاز ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک کے سرکردہ شیعہ رہنما آیت اللہ عیسی قاسم کو جبری طور پر ان کے گھر میں قید کر دیا گیا ہے، سیکڑوں بحرینی مرد و خواتین شاہی حکومت کی جیلوں میں بند ہیں جبکہ امام بارگاہوں اور مذہبی مقامات کو سرکاری گماشتے حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
آل خلیفہ حکومت اس قسم کے گھٹیا اور پست اقدامات کے ذریعے مذہبی شعائر کو سیکورٹی مسائل سے مربوط قرار دینے اور بحرین میں اپنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کو جاری رکھنے کے درپے ہے-لیکن آل خلیفہ حکومت کے رویے ، صرف اس حکومت کی بیشتر ذلت و رسوائی اور اس حکومت کے فرقہ پرست چہرے کو ظاہر کرنے پر منتج ہوئے ہیں - آل خلیفہ حکومت کا اصلی مقصد اسلامی شعائر سے ٹکرانا ، اور بحرینی عوام کی دینی اور مذہبی آزادیوں کو چھین لینا ہے۔ اسلامی وفاق پارٹی بحرین کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ محرم الحرام کے آغاز سے اب تک سیکورٹی اہلکاروں نے تینتالیس بار عزاداری کے پرچموں کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے پندرہ علاقوں میں واقع امام بارگاہوں کے انیس منتظمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی صرف پرامن مظاہروں کو کچلنے، شہریت سے محروم کرنے، سیاسی پارٹیوں پر پابندی لگانے اور علماء اور سیاسی رہنماؤں پر مقدمہ چلانے میں ہی خلاصہ نہیں ہوتی بلکہ آزادی بیان اور عوام کے عقائد، مجالس عزا اور نویں اور دسویں محرم کی عزاداری پر پابندیاں لگانے جیسی ظالمانہ پالیسیاں بھی اس کے جارحانہ اقدامات میں شامل ہیں۔
آل خلیفہ کی حکومت ایک استبدادی حکومت ہے کہ جس نے بحرینی عوام کے تمام حقوق کو پامال کیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت اپنے ملک کے عوام کو کچلنے میں کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کرتی ہے۔ آل خلیفہ کی استبدادی پالیسیوں کے ردعمل میں بحرین میں دو ہزار گیارہ سے عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات، آزادانہ انتخابات کے انعقاد، ایک جمہوری حکومت کے قیام اور امتیازی سلوک کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب بحرین کی استبدادی حکومت نے غیرملکی فوجیوں خاص طور پر سعودی عرب کے فوجیوں کی مدد سے اپنے مخالفین کو کچلنے، گرفتار کرنے اور ایذائیں دینے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ اس حکومت نے نہ صرف یہ کہ عوام کی سیاسی آزادیوں کو سلب کیا ہے بلکہ انھیں اپنے بنیادی حق یعنی دینی و مذہبی رسومات کی ادائیگی کے حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ آل خلیفہ حکومت کی پالیسی عوام خاص طور سے شیعہ اکثریت کے اعتقادات کی سخت توہین پر استوار ہے۔
بحرینی حکومت یہ خیال کرتی ہے کہ وہ مساجد مسمار کرکے اورعوام کے مقدسات کی توہین کرکے انھیں ڈکٹیٹر شاہی حکومت کے خلاف تحریک جاری رکھنے سے روک دے گی۔ آل خلیفہ حکومت بحرینی عوام کی مزاحمت و استقامت، ان کے اسلامی اعتقادات خاص طور پر تشیع کی حریت پسندانہ اورترقی پسند تعلیمات کو، جو استبداد کے سامنے جھکنے کی نفی کرتی ہیں، ملک میں اپنی پالیسیوں کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتی ہے۔ لیکن آل خلیفہ حکومت کے یہ اقدامات نہ صرف عوام کو اس تحریک سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں بلکہ بحرینی عوام نے ظاہر کر دیا ہے کہ وہ اپنے مذہبی شعائر کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔