افغانستان ، پاکستان کے لئے خطرہ نہیں ہے: عبداللہ عبداللہ
افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک ہرگز پاکستان کے لئے خطرہ نہیں ہے-
پاکستان کو مختلف دہشت گرد گروہوں کی تائید و حمایت کے سبب، تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے افغانستان کے چیف ایگزکٹیو عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ اب بنیادی فیصلے کرنے کا وقت آچکا ہے کہ کوئی بھی ملک دہشت گردی کو، اپنی خارجہ پالیسی کے آلہ کار کے طور پر استعمال نہ کرے۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ان کے ملک کو پاکستان کے ساتھ روابط میں سخت چیلنج درپیش ہے اور یہ کہ اس ملک میں قائم دہشت گردانہ نیٹ ورکس بدستور افغانستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہورہے ہیں- یہ بات انہوں نے انڈین کونسل فار ورلڈ افیئرس میں تقریر کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ تاریکی اور بدی کی قوتیں ہمیشہ کامیاب نہیں ہوسکتیں لیکن ساتھ ہی وہ رکاوٹیں کھڑی کرسکتی اور سردرد بن سکتی ہیں ، یہ زندگی کی حقیقتیں ہیں۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ہمیشہ کے لیے ایک فیصلہ کرلینا ضروری ہے کہ دہشت گردی کو دنیا کے کسی بھی حصے میں خارجہ پالیسی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اس عزم و حوصلے کا اظہار کرنا ضروری ہوگیا ہے کہ دہشت گردی پر وہ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ امن مساعی کے تعلق سے عبداللہ نے کہا کہ حکومت افغانستان نے بات چیت اور مذاکرات کے لیے اپنے دروازے کبھی بند نہیں کیے اور وہ ملک میں دیرپا امن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کے چیف ایگزکٹیو کا یہ بیان کہ افغانستان پاکستان کے لئے خطرہ نہیں ہے ، پاکستان کے وزیر خارجہ ، خواجہ آصف کے اس بیان کا جواب ہے کہ جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہندوستان افغانستان کے ذریعے پاکستان کو بدامنی سے دوچار کرنے اور اس ملک کے داخلی امور میں مداخلت کے درپے ہے- اس سے قبل پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے بھی اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ نئی دہلی اور کابل کے درمیان تعلقات میں فروغ کو اسلام آباد قبول نہیں کرتا کہا تھا کہ ہندوستان یہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں تعمیرنو کے بہانے دہشت گرد گروہوں کو مضبوط کرے اور علاقے میں بدامنی کو فروغ دے-
کابل حکومت کے نقطہ نگاہ سے ، حکومت اسلام آباد کے بعض حکام کے اس بیان میں کوئی حقیقت نہیں پائی جاتی اور یہ بے بنیاد بات ہے کہ ہندوستان، افغانستان میں قدم جمانے اور اس ملک کے ساتھ تعاون کے لئے پاکستان مخالف اہداف کو آگے بڑھا رہا ہے- افغان حکام ، پاکستان کی جانب سے اس طرح کا موقف اپنائے جانے کو مکمل سیاسی ماہیت کا حامل قرار دیتے ہیں کہ جو نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان علاقائی رقابتوں کے دائرے میں انجام پا رہی ہے- حکومت افغانستان نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ کچھ گروہ یا کچھ ملک ، پاکستان کی قومی سلامتی یا مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے افغانستان کو استعمال کریں- پاکستان کو نقصان پہنچانے کی غرض سے اس ملک کے دشمنوں کی جانب سے، افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی گرچہ افغان حکام نے بارہا تردید کی ہے اس کے باوجود، اسلام آباد کے حکام ، افغانستان کی تعمیرنو کےعمل میں ہندوستان کی مشارکت کا اہم ترین مقصد، پاکستان کے امور میں مداخلت قرار دے رہے ہیں-
پاکستان کے سیاسی ماہر راجہ ماجد جاوید علی بھٹی کہتے ہیں ہندوستان کی خفیہ تنظیم " را " اور افغانستان کی قومی سلامتی کا ادارہ ، صوبہ بلوچستان میں بدامنی میں ملوث ہے اور اسلام آباد حکومت کو کمزور کرنے میں کوشاں ہے- حکومت پاکستان نے بارہا اعلان کیا ہے کہ ہندوستان کی خفیہ تنظیم ، پاکستان کی حاکمیت اور قومی اقتدار اعلی کو کمزور کرنے کے مقصد سے صوبہ بلوچستان کے علیحدگی پسند گروہوں کی حمایت کر رہی ہے اور افغانستان بھی، نئی دہلی کی اس سیاست کا حامی ہے- ایسے میں کہ جب ہندوستان اور پاکستان، اپنے تنازعے افغانستان کی سرزمین تک کھینچ لائے ہیں کابل حکومت کو اپنے ملک کے قومی مفادات پر اس کے پڑنے والے منفی نتائج سے تشویش لاحق ہے- اسی بناء پر افغانستان کی حکومت نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ وہ اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ افغانستان علاقائی اورغیر علاقائی طاقتوں کے لئے رقابت کے میدان میں تبدیل ہوجائے اعلان کیا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دیگرملکوں کے خلاف سازشی یا تخریبی اقدامات انجام دینے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی-