حزب اسلامی افغانستان کی جانب سے داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت
شمالی افغانستان کے ایک سیکورٹی عہدیدار نے صوبہ تخار کے شہر درقد میں حزب اسلامی کے اراکین کے توسط سے داعش دہشت گرد گروہ کا پرچم لہرائے جانے کی خبر دی ہے-
اس سیکورٹی عہدیدار کے بقول گلبدین حکمتیار کی قیادت میں حزب اسلامی کے اراکین نے حال ہی میں شہر درقد کے علاقے نورخیل میں داعش دہشت گرد گروہ کا پرچم لہرایا ہے- حزب اسلامی کے کمانڈروں کو صوبہ تخار میں اثر و رسوخ حاصل ہے اور اس حزب کے افراد اس وقت اپنی مسلح کاروائیاں انجام دے رہے ہیں- اسی طرح شہر درقد کے پولیس کمانڈر محمد عمر نے کہا ہے کہ حزب اسلامی کے افراد اس شہر میں داعش کا پرچم لہراکر اس دہشت گرد گروہ سے جا ملے ہیں- انہوں نے کہا کہ افغان سیکورٹی فورسیز عنقریب ہی حزب اسلامی کی فورس کو سرکوب کرنے کی کاروائی کرے گی-
حزب اسلامی افغانستان کے لیڈر گلبدین حکمتیار نے اس سے قبل بھی اس حزب کے افراد سے کہا تھا کہ وہ داعش اور طالبان کے درمیان لڑائی میں، داعش کی حمایت کریں- اس کے ساتھ ہی کچھ عرصہ قبل صوبہ بلخ کے گورنر عطا محمد نور نے بھی حکمتیار کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ داعش کے ساتھ اپنی بیعت کو واپس نہیں لیتے تو ان کی فوج کو سرکوب کردیا جائے گا- حزب اسلامی کے بعض افراد کی جانب سے داعش دہشت گرد گروہ کا پرچم لہرائے جانے کے بارے میں شمالی افغانستان کے سیکورٹی عہدیدار کے یہ بیانات اس امرکے غماز ہیں کہ اس پارٹی نے امن کے سمجھوتے کی پابندی نہیں کی ہے-
یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ افغانستان میں طویل مدت سے گروہ طالبان اور حزب اسلامی کے درمیان جاری اقتدار کی جنگ کے باعث ، 2016 میں حزب اسلامی کے افغان امن کے عمل میں شامل ہوجانے کے بعد حزب اسلامی کے افراد، ایک قدیم تنازعے کے دائرے میں افغانستان میں طالبان کے حریفوں کی حمایت کر رہے ہیں- اسی تناظر میں افغانستان میں طالبان اور داعش کے درمیان جھڑپوں میں شدت آنے کے ساتھ ہی افغانستان کی حزب اسلامی بھی داعش کی حمایت کرکے اس ملک میں طالبان کی پوزیشن کمزور کرنے کے درپے ہے-
ایسے حالات میں یہ تشویش بہت ٹھوس صورت اختیار کر رہی ہے کہ حزب اسلامی افغانستان ، حکومت افغانستان کے ساتھ امن معاہدے کی بعض شقوں کی رعایت نہیں کر رہی ہے- اسی بنیاد پر افغانستان کی حزب اسلامی کی جانب سے حکومت کے ساتھ ہونے والے امن معاہدے کی پابندی پر نگرانی اور اس کا جائزہ لئے جانے کو ماضی سے زیادہ ضروری کردیا ہے- خاص طور پر ایسے میں کہ جب افغانستان کے میڈیا ذرائع کے مطابق حکمتیار نے ایک بیان میں حزب اسلامی کے افراد سے ، یہ مطالبہ کیا ہےکہ وہ گروہ طالبان اور داعش کے درمیان لڑائی میں داعش دہشت گرد گروہ کی حمایت کریں ، حزب اسلامی کی جانب سے داعش کے پرچم کو لہرانے کا مسئلہ ممکن ہے اس گروہ کے منظم اقدامات کی فہرست میں شامل ہو۔
اس بناء پر اس وقت، حکومت افغانستان کے ساتھ ہوئے امن سمجھوتے کی رعایت نہ کرنے والے حزب اسلامی کے بعض عناصر پر حکمتیار کا کنٹرول نہ ہونے کے علاوہ ، حکمتیار کی جانب سے طالبان کے ساتھ جنگ میں داعش کی حمایت کے باضابطہ اعلان پر افغان سیکورٹی فورسیز کو بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے- افغانستان کے سیاسی ماہر اور اخبار ھشت صبح کے ایڈیٹر شاہ حسین مرتضوی کا کہنا ہے کہ حکمتیار داعش سے ملحق ہوکر، یہ چاہتے ہیں کہ اپنی سیاسی گوشہ نشینی کو ختم کریں اور گمنامی سے باہر نکلیں-
اگرچہ حکمتیار نے بعض تحفظات کے سبب، داعش کی حمایت کو اپنے ایجنڈے میں قرار دیا ہے لیکن افغانستان کی قومی اتحاد حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریوں کی بناء پر امن سمجھوتے سے حزب اسلامی کی مخالفت اور غیر قانونی اقدامات کے مقابلے میں سختی سے ڈٹ جائے۔