لبنان کے حالات اور سید حسن نصراللہ کا خطاب
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے لبنان کی وزارت عظمی کے عہدے سے سعد الحریری کے استعفے کے بعد اس ملک کے تازہ ترین حالات کے بارے میں پانچ نومبر کی شام اپنے خطاب میں کہا کہ حریری کو ریاض بلایا گیا اور ان کا استعفی، سعودی حکومت کا فیصلہ تھا کہ جو انھیں ڈکٹیٹ کیا گیا تھا اور انھوں نے صرف اسے پڑھ کر سنایا ہے-
سید حسن نصراللہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سعد الحریری کے استعفے کی وجوہات کو سعودی عرب میں تلاش کرنا چاہئے کہا کہ اس استعفے سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب لبنان کے داخلی امور میں پوری طرح مداخلت کررہا ہے-
لبنان کے حالات پر سید حسن نصراللہ کی توجہ اور ان کی جانب سے مختلف مسائل خاص طور سے سعد الحریری کے مشکوک استعفے کی دانشمندانہ وضاحت نے لبنان کے خلاف امریکی و سعودی سازشوں کے نئے سیناریو کے مختلف زاویوں کو پوری طرح آشکار کردیا ہے- جیسا کہ حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے بیان میں اشارہ کیا ہے ، سعد حریری کے استعفے کا فیصلہ سعودی عرب میں کئے جانے کے بعد اب اس بات میں کوئی شک باقی نہیں رہ گیا ہے کہ سعودی عرب لبنان میں نیا بحران کھڑا کرنا چاہتا ہے -
سعودی ذرائع ابلاغ اس سلسلے میں مختلف طرح کا جو نیا ماحول تیار کررہے ہیں، اس میں سعودی عرب کے العربیہ ٹی وی کی جانب سے حریری کے قتل کی سازش کے دعوے بھی شامل ہیں ، اس سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب انھیں لبنان واپس آنے سے روک رہا ہے اور ان پراپنے دباؤ کو چھپانا چاہتا ہے- سعودی عرب کے اقدامات نے اس امکان کومضبوط کیا ہے کہ اس ملک کے ایک بھروسے مند سیاستداں کی حیثیت سے سعد الحریری کا کردار اب ختم ہوچکا ہے- اس تجزیے کی روشنی میں سعودی حکام کی کوشش ہے کہ سعد الحریری کو لبنان کے سیاسی میدان سے ہٹا کر کسی ایسے شخص کو لایا جائے جو اس ملک میں ریاض کی پالیسیوں پرمکمل عملدرآمد کرے- سعد الحریری کے استعفے کی وجوہات جو بھی ہوں لیکن ان کے دورہ سعودی عرب کے بعد ان سے پوری طرح رابطہ ٹوٹ جانے اور پھراستعفے کے اعلان نے ان کے قریبی ترین افراد میں تشویش پیدا کردی ہے-
سعودی عرب کے دورے کے بعد سعد الحریری کے بارے میں کوئی اطلاع نہ ملنے سے اس امکان کو تقویت پہنچی ہے کہ سعد الحریری ایک طرح سے سعودی حکام کی قید میں ہیں- دوسرے لفظوں میں یہ امکان بھی پیدا ہورہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب سعودی عرب میں سیاسی اختلافات اپنے عروج پر ہیں سعد الحریری کو سیاسی طور پر یرغمال بنا لیا گیا ہے -
سعودی عرب کو حالیہ دنوں میں مشکوک سیاسی قتل، معزولی اور گرفتاریوں کا سامنا رہا ہے- ان حالات میں سعد الحریری کی سعودی شہریت اور بعض شہزادوں سے ان کے رابطوں کے پیش نظران کی سعودی عرب طلبی کو سیاسی حساب برابر کئے جانے کے تناظر میں بھی دیکھا جا سکتا ہے- مجموعی طور پر سعد الحریری کے مشکوک استعفے کے بارے میں مختلف امکانات اور وجوہات بتائی جا رہی ہیں تاہم اس نئی سازش سے لبنان کو خانہ جنگی میں الجھا کر بدامنی اور سیاسی عدم استحکام کی نئی لہر میں دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے- اس لحاظ سے سعد الحریری کے مشکوک استعفے کو نئے مشرق وسطی کے عنوان سے علاقے کی تقسیم کی امریکی و صیہونی سازش کا ایک حصہ سمجھا جا سکتا ہے کہ جس کا مرکز لبنان کو بنایا جا رہا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ لبنان کے خلاف امریکہ و سعودی عرب کی سازش کا دوسرا طویل مدت منصوبہ اس ملک کو کمزور کرنا اور اس ملک کے عوام اورحکام کو داخلی بحرانوں میں الجھانا ہے تاکہ کسی نہ کسی طرح لبنان پر صیہونی حکومت کے ایک اور ہمہ گیر حملے کے حالات فراہم ہو سکیں -