Dec ۱۳, ۲۰۱۷ ۱۵:۴۱ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کی تیسری تحریک انتفاضہ کا آغاز

امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے شہر بیت المقدس منتقل کرنے کے اس ملک کے صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک رہنما نے تیسری تحریک انتفاضہ کے آغاز کی خبر دی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے فلسطین مخالف فیصلے کے ایک ہفتے بعد تحریک حماس کے ایک رہنما عبداللطیف القانوع نے سنیچر کو اعلان کیا کہ فلسطینی عوام نے امریکی صدر کے غیرقانونی اقدام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطین میں تیسری تحریک انتفاضہ کا آغاز کردیا ہے- القانوع نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہے کہا کہ بیت المقدس کے بارے میں ٹرمپ کے حالیہ فیصلے کے خلاف عوامی احتجاج کی لہر کہ جو  ٹرمپ کی فلسطین مخالف کارکردگی کے خلاف عالمی تحریک پر منتج ہوئی ہے ، فلسطینی عوام کی تیسری تحریک انتفاضہ کی خصوصیات کی حامل ہے-

امریکی صدر کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر اعلان کئے جانے کے فلسطین مخالف اقدام کے خلاف فلسطین کے مختلف علاقوں میں گذشتہ کئی دنوں سے مظاہرے ہو رہے ہیں-  یہ ایسی حالت میں ہے کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی سازشوں کی مخالفتوں کا دائرہ امریکہ کے اتحادیوں یعنی یورپی ممالک تک پھیل گیا ہے- فلسطینیوں نے چند روز پہلے امریکی صدرٹرمپ کے یکطرفہ اور ہنگامہ خیز فیصلے پر ردعمل میں اعلان کیا تھا کہ ان کا اقدام خودمختار فلسطینی مملکت کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو کی تشکیل پر مبنی فلسطینی کاز کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے اور یہ درحقیقت ملت فلسطین کے خلاف اعلان جنگ ہے اور یہ نئی تحریک انتفاضہ کے آغاز پرمنتج ہوگا-

فعال فلسطینی شخصیت مصطفی البرغوثی نے بیت المقدس کے حالیہ واقعات کو نئی تحریک انتفاضہ کا آغاز قرار دیا اور خبردار کیا کہ ملت فلسطین، صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کو تل ابیب کی خطرناک سازشوں کو آگے  نہیں بڑھانے دے گی-

فلسطینیوں کے لئے قدس کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کا ایک اصلی مقصد ہرحال میں بیت المقدس کا دفاع کرنا رہا ہے- علاقے کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک انتفاضہ، بدستور فلسطین کا ایک سیاسی تشخص شمار ہوتی ہے- فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ مختلف مراحل میں اپنی خاص خصوصیات کے باعث علاقے کی موجودہ تاریخ میں مشہور تحریکوں کے عنوان سے درج ہوتی رہی ہے اور اس نے صیہونی حکومت کی جنگی مشینری کو عاجز اور اس کے حامیوں کی سازشوں کو ناکام بنا کراپنی طاقت کا لوہا منوایا ہے-

اس وقت بھی استقامت کا نعرہ ہے کہ استقامت ہی فلسطین کی آزادی اور بیت المقدس کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے کا واحد آپشن ہے- فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ پر ایک نظر ڈالنے سے یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ فلسطینی عوام ، غاصب صیہونیوں کے قبضے سے فلسطین کی آزادی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے- اس تناظر میں آٹھ دسمبر انیس سو ستاسی میں انتفاضہ سنگ کے زیرعنوان شمالی غزہ پٹی سے صیہونی حکومت کے خلاف پہلی تحریک انتفاضہ شروع ہوئی تھی -

دوسری تحریک انتفاضہ کہ جو انتفاضہ الاقصی کے نام سے معروف ہوئی اٹھائیس ستمبر دوہزارمیں شروع ہوئی اور اب نئی تحریک انتفاضہ کہ جو حالیہ دنوں شروع ہوئی ہے، اس کی زمین دوہزارپندرہ میں ہی ہموار ہوگئی تھی - اس وقت فلسطینیوں کے احتجاج میں شدت آنے کا سبب صیہونی آبادکاروں اور فوجیوں کی جارحیت میں شدت خاص طور سے مسجد الاقصی اور اسے زمان و مکان میں تقسیم کردینے کی کوشش ہے- امریکی صدر ٹرمپ کے بیت المقدس کے خلاف اقدام نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور فلسطینیوں کی احتجاجی لہر میں شدت آنے کے ساتھ ہی تیسری تحریک انتفاضہ شروع ہوگئی ہے-

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تیسری تحریک انتفاضہ ، سن دوہزار کی الاقصی انتفاضہ اور انیس سو ستاسی کی انتفاضہ سنگ اور حالیہ چند عشروں کے دوران فلسطینیوں کی تمام جد وجہد کا تسلسل ہے-  فلسطینی عوام کی تحریک کا نیا دور جو انتفاضہ جدید کے عنوان سے جاری ہے فلسطینیوں کی جد و جہد کی تاریخ میں میل کا پتھر شمار ہوتی ہے اور اس نے ایک بار پھر فلسطینی عوام کی تحریک کی مضبوطی و گہرائی کو آشکار کردیا ہے-

 صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے تمام ہتھکنڈوں کے باوجود فلسطینیوں کی استقامت اس وقت علاقے کا خاص موضوع ہے اور فلسطینی، تیسری تحریک انتفاضہ شروع کرکے جدت عمل اپنے ہاتھ لئے ہوئے ہیں-

ٹیگس