Dec ۱۸, ۲۰۱۷ ۱۵:۱۴ Asia/Tehran
  • اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایران مخالف رپورٹ مسترد

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران پر جرمنی سے غیرقانونی طریقے سے میزائلی یا ایٹمی کل پرزوں کی خریداری کے سلسلے میں بعض امریکی ذرائع ابلاغ کے الزام اور رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے-

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹرش نے اپنی ایک رپورٹ میں سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پرعمل درآمد کے سلسلے میں کہا کہ سن دوہزار سولہ کی جرمنی کی داخلی سلامتی کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق مشترکہ جامع ایکشن پلان کی کسی طرح کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے - اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ نومبردوہزارسترہ میں جرمن حکومت نے اطلاع دی کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران نے جرمنی میں قرارداد بائیس اکتیس کے الحاقیہ بی کے پیراگراف دو کے برخلاف کوئی فعالیت کی ہے-اس سے قبل فاکس نیوز نے دعوی کیا تھا کہ اسے جرمنی کی  تین خفیہ رپورٹوں تک رسائی حاصل ہوئی ہے جن سے پتہ چلتا ہے کہ ایران ، ستمبر دوہزارسترہ سے اکتوبر دوہزار سترہ کے دوران ایٹمی پروجیکٹ اور میزائلی پروگرام میں قابل استعمال غیرقانونی ٹیکنالوجی خریدنے کا ارادہ رکھتا تھا-

یہ خبر اس وقت سامنے آئی تھی جب امریکہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے اور اس کے میزائلی پروگرام کے خلاف زور و شور سے پروپیگنڈہ کررہا تھا - ان خبروں میں کوشش کی گئی کہ ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس اور ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کرنے والے ملک کے طور پر پیش کیا جائے- امریکہ کی موجودہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ ایران پر ایٹمی سمجھوتے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ایٹمی سمجھوتے میں اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ جائے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مزید نئی پابندیاں عائد کردے جبکہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی اب تک نو رپورٹوں میں ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی مکمل پابندی کی تصدیق کرچکی ہے- اصولی طور پرایران، اپنی درخواستوں میں دواہداف کے حامل کل پرزوں کی خریداری کی درخواست دیتا ہے اور ان کا جائزہ لیے جانے کے بعد ان کی خریداری کا لائسنس جاری ہوتا ہے- حالیہ دو برسوں میں بارہا ایسا ہوا ہے کہ یہ درخواستیں دی گئیں اور اکثر ان کی توثیق ہوئی اور ایران کی ضروریات پوری کرنے کی زمین ہموار کی گئی ہے- اس عمل کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کو بنیادی طور پرایٹمی سمجھوتے کے بائی پاس کی ضرورت ہی نہیں ہے- اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کئے جانے پرتاکید کی ہے- یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کا کہنا ہے کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی اس سمجھوتے کی نو بار تصدیق کرچکی ہے اورایران نے اب تک تمام وعدوں کی پابندی کی ہے لہذا یہ سمجھوتہ جاری رہے گا- اس کے باوجود بعید نہیں کہ امریکہ اور مغربی ایشیا کے علاقے میں ایٹمی سمجھوتے اور ایران کے مخالفین سعودیوں اور صیہونیوں کے اشارے پر اس طرح کی ایران مخالف رپورٹیں دیتے رہیں- امریکی صدر کا ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی نہ کرنے کا دعوی اوراقوام متحدہ میں امریکی مندوب نیکی ہیلی کا ٹیلی ویژن پرآکر ایران پر یمن کو میزائل دینے کے الزام سے پتہ چلتا ہے کہ واشنگٹن دنیا میں ایرانوفوبیا کی نئی لہر پیدا کرنا چاہتا ہے کہ جسے عالمی برادری نے قبول نہیں کیا ہے-

ٹیگس