Dec ۲۳, ۲۰۱۷ ۱۷:۳۶ Asia/Tehran
  • یوکرین کے لئے امریکہ کی فوجی امداد کا اعلان

امریکی وزارت خارجہ نے جمعے کو ، یوکرین کے لئے دفاعی ساز و سامان خاص طور پر مہلک ہتھیار ارسال کرنے کے واشنگٹن کے فیصلے کی خبر دی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ ان کی امداد کی ماہیت دفاعی ہے اور واشنگٹن کا یہ فیصلہ یوکرین کی ارضی سالمیت کے دفاع اور اس کی مدد کرنے کی غرض سے ہے۔ یوکرین مدتوں سے مغربی ملکوں خاص طور پر امریکہ اور نیٹو کے ملکوں سے فوجی تعلقات قائم کرنے کے ساتھ ہی، ان ملکوں سے ہتھیاروں کا مطالبہ بھی کر رہاہے- کی یف کے دعوے کے مطابق یوکرین کے فوجیوں کو مشرقی یوکرین کے روس نواز باغیوں اور اس ملک کے خلاف روس کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ان ہتھیاروں خاص طور پر مہلک ہتھیاروں منجملہ اینٹی ٹینک میزائل کی شدت سے ضرورت ہے۔  

امریکہ نے، نیٹو کے سربراہ کی حیثیت سے ان مطالبات کا مثبت جواب دیا ہے اور اس سلسلے میں متعدد اقدامات انجام دیئے ہیں۔ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے چودہ نومبر کو فیصلہ لیا تھا کہ سینتالیس میلین ڈالرکے ایک پیکج کی تجویز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیش کریں کہ جس میں جدیدترین ہتھیار منجملہ اینٹی ٹینک میزائل شامل ہوں۔ ٹرمپ اور کانگریس کو اس مسئلے کی منظوری دینا ضروری ہے۔ البتہ واشنگٹن نے اب تک یوکرین کے لئے ہتیھیاروں کے متعدد امدادی پیکج مختص کئے ہیں۔ اسی طرح امریکہ کے 2018 کے فوجی بجٹ میں بھی پہلی بار یوکرین کے لئے پانچ سو ملین ڈالر کے بجٹ کو مدنظر قرار دیا گیا ہے۔ یوکرین کے صدر پٹرو پوروشنکو نے جون 2017 میں ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں، یوکرین کے لئے ہتھیاروں کی ترسیل اور مالی امداد کا مطالبہ کیا تھا-

امریکی وزیر دفاع جمیز میٹس نے بھی اگست 2017  کے اواخر میں، یوکرین کو ایک سو پچہتر ملین ڈالر کے ہتھیار مفت دیئے جانے کی خبر دی تھی۔ امریکہ کے ان اقدامات پر روس نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ماسکو کا خیال ہے کہ یوکرین کو مہلک ہتھیاروں کی فراہمی اس ملک میں امن و استحکام کا باعث نہیں ہوگی۔ 2014 میں کی یف میں ایک مغربی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے ساتھ ہی ، یوکرین کے نئے حکام اس ملک کو نیٹو اور یورپی یونین میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں-

«نیزاویسیمایا گازیتا» اخبار کے تجزیہ نگار نے اس بارے میں لکھا ہے کہ یوکرین اس وقت بھی نیٹو کے لئے ایک قابل اعتماد اتحادی شمار ہوتا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں ماسکونے فوجی لحاظ سے نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کی، آشکارا مخالفت کی ہے۔ روسی ماہر آلکسی ماکاری کہتے ہیں کہ ماسکو نے سختی سے خبردار کیا ہے کہ نہ صرف نیٹو میں یوکرین کی رکنیت بلکہ اس ملک میں مخصوص صورتحال کے اعلان کا روس شدید جواب دے گا۔ 

روسیوں نے اپنے پڑوسی ملکوں خاص طور پر یوکرین میں نیٹو کی تعیناتی کو، اپنی ریڈلائن عبور کرنے اور روس کی قومی سلامتی کے خطرے سے دوچار ہونے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس کے باوجود شواہد سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ واشنگٹن یوکرین کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور اپنی فوجی موجودگی میں اضافے کا خواہا ہے۔

ٹیگس