بحرینی شہریوں کے خلاف آل خلیفہ کی نئی ٹیکٹک
خلیج فارس تحقیقاتی مرکز برائے جمہوریت اور انسانی حقوق نے ایک بیان میں پانچ بحرینیوں کی غیر واضح سرنوشت کے بارے میں تشویش ظاہر کی ہے۔
بحرین کی سیکورٹی فورسیز نے پندرہ دسمبر کو الدراز کے علاقے میں پانچ بحرینی جوانوں کو گرفتار کرلیا تھا اور اب جبکہ دوہفتے گذرچکے ہیں ابھی تک ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے- آل خلیفہ حکومت مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے ایک موقع کے طور پر فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اس وقت جبکہ شام، یمن، عراق اور لیبیا میں رونما ہونے والی تبدیلیاں، خلیج فارس تعاون کونسل کے داخلی اختلافات اور حتی سعودی عرب کی صورتحال ، میڈیا، اداروں اور مختلف ملکوں کی توجہ کا مرکز بنی ہے، ایسے میں بحرین کے حالات کی جانب سے لوگوں کی توجہ کم ہوگئی ہے۔
اسی بناء پر بحرین کی حکومت اپنے مخالفین کے خلاف تشدد کو جاری رکھے ہوئے ہے لیکن یہ تشدد گرفتاریوں، ایذاؤں اور انہیں نوکریوں سے نکال دینے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس جارح حکومت نے سزاؤں کے لئے حال ہی میں سخت ترین روشیں اختیار کی ہیں۔ بحرین کے چھ جوانوں کے خلاف حال ہی میں جو پھانسی کا حکم دیا گیا ہے اور اسی طرح لوگوں کی جبری گمشدگی، تشدد کی وہ روشیں ہیں کہ جو آل خلیفہ حکومت اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کر رہی ہے۔ جبری گمشدگی کے معنی یہ ہیں کہ افراد، حکومت کے توسط سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیئے جاتے ہیں اور حکومت ان سے متعلق کوئی بھی معلومات ان کے گھروالوں یا عام لوگوں کو نہیں دیتی-
یہ صورتحال ممکن ہے کہ مہینوں اور برسوں تک بھی جاری رہے - یہ ایسے میں ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں نے بحرین میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے شہریوں کی زبردستی گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے اس پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے مسلمہ عالمی اور بحرینی قوانین کے منافی قرار دیا ہے ۔ کچھ عرصہ قبل عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بحرینی حکام کو ایک مشترکہ خط بھیجا تھا کہ جس میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے اغوا کر کے نامعلوم مقام پر رکھنے اور ان کی حراست کو منظر عام پر نہ لانے کے اقدام کی شدید مذمت کی گئی تھی -
عالمی حقوق کی تنظیموں نے اس حکومتی طرز عمل کے نتیجے میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد پر تشدد اور ان کی صحت و سلامتی کے تعلق سے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ لاپتہ کئے جانے والے افراد نے اگر کوئی جرم بھی کیا تو ان پر عائد الزامات کے بارے میں بھی وضاحت کی جائے اور انہیں اپنے اہل خانہ سے ملنے اور اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی فوری اجازت دی جائے۔
بحرینی عوام کو جو مشکل درپیش ہے یہ ہے کہ مشرق وسطی کے علاقے کے بےلگام تشدد کے درمیان ان کی صدائے احتجاج کسی تک نہیں پہنچ رہی ہے اور آل خلیفہ حکومت بھی عوام کی مظلومیت سے فائدہ اٹھاکر ان کے خلاف زیادہ سے زیادہ تشدد کر رہی ہے-