غزہ کی بدترین صورتحال کا ذمہ دار امریکہ ہے: آنروا
فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی آنروا ( UNRWA) نے امریکی صدر کے فلسطین مخالف فیصلوں کے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام غزہ میں حالات کے مزید بدتر ہونے کا باعث بنے گا۔
فلسطینیوں کی مالی امداد منقطع کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف غزہ میں اقوام متحدہ کے ملازمین کی ہڑتال اس بات کا باعث بنی کہ پیر کے روز غزہ میں اسکول ، طبی مراکز اور غذائی اشیاء کی تقسیم کے مراکز بند تھے۔ ہڑتال کے شرکاء نے امریکی امداد میں کمی کو غزہ کی ابتر صورتحال کا باعث قرار دیا اورفلسطین کا پرچم اٹھاتے ہوئے شہر غزہ میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر تک مارچ کیا۔
آنروا تنظیم کے تحت غزہ میں 278 اسکول چلتے ہیں کہ جن میں تقریبا تین لاکھ طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے سو ملین ڈالر سے زیادہ کی آنروا کی امداد روک دی ہے۔ مشرق وسطی یا مغربی ایشیاء میں پچاس لاکھ سے زائد فلسطینی پناہ گزینوں اور ان کے اہل خانہ کو آنروا امداد پہنچاتی ہے۔ صیہونی حکومت نے 2006 سے غزہ کے علاقے کا ہمہ جانبہ محاصرہ کر رکھا ہے اور اس علاقے میں کسی بھی قسم کی انسان دوستانہ امداد کی ترسیل پر روک لگا رکھی ہے۔ اس درمیان بعض مغربی حکومتوں خاص طور پر امریکہ کی حمایت نے صہیونی حکومت کو مزید گستاخ کردیا ہے۔ ٹرمپ کے دور میں فلسطینیوں کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسیوں کا دائرہ وسیع ہوا ہے اور امریکہ نے غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔
اسی تناظر میں واشنگٹن نے امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے مقابلے میں فلسطینیوں کو مجبور کرنے کے لئے ، فلسطینیوں کے خلاف زیادہ سے زیادہ مالی دباؤ قائم کرنے کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے۔ اس مسئلے نے عوام کو فریب دینے والے ان امریکی حکام کے دعووں کے کھوکھلا ہونے کو ثابت کردیا ہے کہ جو اس بات کے مدعی تھے کہ اس ملک کی مالی امداد محض انسان دوستی کے قالب میں انجام پاتی ہے۔
صیہونی حکومت ، کہ جسے گذشتہ برسوں کے دوران بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں منجملہ آنروا کی شدید تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کوشش میں ہے کہ ان اداروں اور تنظیموں کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرکے ان کو اپنی حکومت کے خلاف کسی بھی طرح کی تنقید سے باز رکھنے پر مجبور کردے- اسی تناظر میں صیہونی حکومت نے آنروا کو ختم کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے اور اس مسئلے نے ایک بار پھر امریکی حمایت کے سائے میں اقوام متحدہ کے امور میں اس غاصب حکومت کی گستاخیوں کے مسئلے کو نمایاں کردیا ہے- اس طرح کے گستاخانہ رویے ہمیشہ صیہونی حکومت کے ایجنڈے میں رہے ہیں - غاصبانہ قبضے کا جاری رہنا اور توسیع پسندانہ اقدامات نیز صیہونی حکام کے توسط سے حقائق کو توڑمروڑکر پیش کرنا اس بات کا باعث بناہے ہے کہ رائے عامہ اس کے خلاف آواز اٹھائے چنانچہ آنروا کا صیہونی حکومت مخالف موقف بھی اسرائیل کی فریبکارانہ پالیسیوں پر ایک ردعمل ہے- اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے نقطہ نگاہ سے صیہونی حکومت ایک جعلی اور غیرقانونی حکومت ہے کہ جسے عالمی سطح پر کوئی مقبولیت اور مقام حاصل نہیں ہے اور یہ مسئلہ ، اس حکومت کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق کے مکمل پامال کئے جانے کی غرض سےانجام پانے والے اقدامات اور رائے عامہ کو منحرف کرنے میں، اس غاصب حکومت کی ناکامی کا آئینہ دار ہے-
صیہونی حکومت اسی طرح مختلف بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کو، جو فلسطینیوں کو امداد پہنچانے میں سرگرم ہیں ، ختم کئے جانے کا راستہ فراہم کرنے کے ذریعے اس کوشش میں ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے فلسطینیوں کے حقوق پامال کئے جانے کے سلسلے میں عالمی احساسات و جذبات میں کمی لائے اور کسی حد تک بین الاقوامی گوشہ نشینی سے رہائی پا جائے- فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے اداروں کو ختم کئے جانے کے لئے صیہونی حکومت کے اقدامات ایسے میں انجام پا رہے ہیں کہ فلسطینی عوام خاص طور پر پناہ گزینوں تک امداد پہنچانے میں کسی بھی قسم کا خلل ممکن ہے کہ ان کے لئے انتہائی افسوسناک صورتحال پیدا کردے- اس طرح کے اقدامات کا عملی ہونا صیہونی حکام کی دیرینہ خواہش ہےکہ جو زیادہ سے زیادہ فلسطینیوں کا قتل عام کرنا اور ان کی نسل کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں-
صیہونی حکومت اسی طرح مختلف اقدامات کے ذریعے فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے سے رائے عامہ کو منحرف کرنے اور فلسطینیوں کی ان کے وطن واپسی کے مسئلے کو کہ جس پر اقوام متحدہ کی قرارداد 194 میں تاکید کی گئی ہے ، بے اثر بنانے کے درپے ہے- لیکن فلسطینیوں کے حقوق پر عالمی برادری کی ماضی سے زیادہ توجہ اور اقوام متحدہ کی تنظیموں کے خلاف صیہونی حکومت کے عائد کردہ الزامات کی مذمت اور مداخلتوں پر ان تنظیموں کا ردعمل اس امر کا غماز ہے کہ بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کے خلاف صیہونی حکومت کے پروپیگنڈے سے عالمی سطح پر اس غاصب حکومت کی مزید رسوائی ہو رہی ہے اور بین الاقوامی حقوق کے سلسلے میں اس حکومت کی ماہیت سب پر آشکارہ ہوتی جارہی ہے کہ جس کا نتیجہ اس حکومت کےعالمی سطح پر گوشہ نشیں ہونے کا باعث بن رہا ہے-