Feb ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۶:۱۸ Asia/Tehran
  • میانمار میں نسل کشی جاری رہنے کے بارے میں اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی حکومت کے ہاتھوں نسل کشی جاری رہنے کے نتائج کی بابت خبردار کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے اپنے دورہ انڈونیشیا میں کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور قومی صفایا جاری رہنے سے علاقے میں جھڑپوں اور تنازعے میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میانمار کو ایک انتہائی سنجیدہ بحران کا سامنا ہے کہ جو ممکن ہے قومی اور نسلی جھڑپوں کو ہوا دینے کے ساتھ ہی علاقے کی سلامتی پر تباہ کن اثرات مرتب کرے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی حالت کے بارے میں تشویش میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب صوبہ راخین میں پانچ اجتماعی قبروں کا پتہ لگا۔ ان قبروں میں چار سو روہنگیائی مسلمان دفن کئے گئے ہیں کہ جو میانمار کے اس صوبے میں رونما ہونے والے ہولناک واقعات اور نسل کشی کے غماز ہیں۔

میانمار کی حکومت کے توسط سے نامہ نگاروں پر دباؤ ڈالے جانے کے سبب، اب تک اس ملک میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف رونما ہونے والے انسانی المیے کے بارے میں صحیح خبریں منظرعام پر نہیں آسکی ہیں۔ 2012 سے میانمار کے فوجیوں اور انتہا پسند بودھسٹوں نے روہنگیا کے مسلمانوں کے خلاف خونریز جنگ و تشدد کا سلسلہ شروع کیا ہے اور وہ روہنگیا مسلمانوں کا صوبہ راخین سے صفایا کرنے کے درپے ہیں۔  اسی بناء پر اقوام متحدہ کو تشویش ہے کہ کہیں یہ صورتحال، میانمار میں شدید قومی اور نسلی جھڑپوں کے شروع ہوںے اور علاقے کے دیگر ملکوں میں بھی اس کے سرایت کرجانے اور صورتحال کنٹرول سے باہر ہوجانے پر منتج نہ ہوجائے۔  اسی سبب سے اقوام متحدہ کا ادارہ، روہنگیائی مسلمانوں کے شہری حقوق کی شناخت کا خواہاں ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ چاہتا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو شہریت کا حق دیا جائے اور یا پھر ایسا قانون وضع کیا جائے جس سے ان کو یہ امکان فراہم  ہوسکے کہ وہ صوبہ راخین میں آزادانہ طور پر اپنی زندگی گذار سکیں۔ اس امر کے پیش نظر کہ میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اپنے مظالم بند کرنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی درخواستوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے اس لئے بین الاقوامی حلقے، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں جیسے اسلامی تعاون تنظیم سے میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے عملی اقدامات انجام دینے کے خواہاں ہیں۔ 

لندن میں سیاسی مسائل کے ماہر ریاض کریم کہتے ہیں : روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار کی حکومت کے توسط سے ایک قوم کا صفایا، سریبرنیتسا کے مسلمانوں کے قتل عام کے مانند ایک قوم کا صفایا ہے۔ اس قتل عام میں سریبرنیتسا کے قتل عام اور نسل کشی کی تمام علامات پائی جاتی ہیں۔ روہنگیا مسلمان، میانمار کے فوجیوں کے ہاتھوں جن ایذاؤں اور شکنجوں کے متحمل ہوئے ہیں، وہ انتہائی دردناک ہے۔ ان حالات میں وہ چیز جو عالمی برادری کے لئے حیرت کا باعث بنی ہے، میانمار کی حکومت کے مظالم اور جرائم کے مقابلے میں خاموشی ہے۔ اگرچہ تمام عالمی حلقے میانمار میں روہنگیا کے مسلمانوں کے قتل عام کی تصدیق کر رہے ہیں تاہم اسے رکوانے کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کر رہے ہیں اور یہی امر اس بات کا باعث بنا ہے کہ میانمار کی وزیر خارجہ فخر کے ساتھ اپنے ملک میں مسلمانوں کی نسل کشی کا دفاع کر رہی ہیں۔ بعض تجزیہ نگار اس کی وجہ، میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی صیہونیوں کی جانب سے حمایت قرار دے رہے ہیں۔

اسی سلسلے میں عراق میں سیاسی مسائل کے ماہر ابو احسان خاقانی کہتے ہیں : روہنگیا مسلمانوں کی حمایت کرنا عالمی اداروں کا فریضہ ہے لیکن اقوام متحدہ اور اس سے وابستہ ادارے منجملہ سلامتی کونسل نے اب تک میانمار کے مسلمانوں کی مدد کرنے کی غرض سے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا ہے نہ ہی مسلمانوں کے خلاف جرائم کو بند کروا سکی ہے اور درحقیقت ہم  نے اب تک عملی طور پر عالمی اداروں کی جانب سے کسی اقدام کا  مشاہدہ نہیں کیا ہے کیوںکہ مسلمانوں کے قتل عام سے صیہونی سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ بہر صورت اگر بین الاقوامی حلقے، میانمار کی حکومت پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کا غور سے جائزہ لینے کے لئے دباؤ ڈالیں تو بلا شبہہ روہنگیا کے مسلمانوں کی بہت زیادہ اجتماعی قبروں کا پتہ چلے گا اور اس طرح سے میانمار کی فوج کی بربریت کی مزید تصدیق ہوسکے گی جو میانمار کی حکومت کی پیشانی پر ایک بدنما داغ ہوگی۔

  

ٹیگس