Feb ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۷ Asia/Tehran
  • انقلاب اسلامی ، ایمان ، جہاد اور شہادت

ایران کا اسلامی انقلاب ایک عظیم انقلاب و تبدیلی کا آغاز ہے ایک ایسا انقلاب و تبدیلی کہ جو جہاد و شہادت کے مکتب فکر کی بنیاد پر شروع ہوئی اور مختلف قسم کی مشکلات و پریشانیوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مزید مضبوط و مستحکم ہوگئی ہے۔

ایران کے انقلابی عوام نے شاہی نظام حکومت کے خلاف جد وجہد کے دوران استقامت و پائداری کا ایسا مظاہرہ کیا کہ بدترین تشدد ، تکلیف و اذیت ، جلاوطنی اور تختہ دار بھی عوام کے عزم محکم اور ایمان راسخ کو ذرہ برابر کمزور نہیں کر سکے-

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد بھی اسلام اور ایران عزیز کی عزت و سربلندی کی راہ میں انقلابی اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے ایثار و قربانی اور خطرات مول لینے کا جذبہ ، عوام کے لئے ہمیشہ ایک مضبوط پشت پناہ رہا ہے-

ایران کے عوام نے سچے جذبہ جہاد کے سہارے مسلط کردہ جنگ کے دوران دشمن کا بھرپورمقابلہ کیا جبکہ دشمن کو تمام طاقتوں کی ہرطرح کی حمایت حاصل تھی اور وہ کسی طرح کی جارحیت و درندگی سے دریغ نہیں کررہا تھا- ایرانی مجاہدین نے جنگ میں ایثار و شجاعت کی ایسی تاریخ رقم کی جس کی عصرحاضر میں کوئی نظیر نہیں ملتی- 

درحقیقت اس انقلاب نے اللہ پر ایمان اور انسانی اقدار کو احیاء کرکے اعلی دینی و انسانی اقدار و مقاصد کی راہ میں شہادت و استقامت کا نمونہ پیش کیا اور عدل و انصاف کی تشنہ قوموں کے لئے آزادی و مساوات اور انصاف کا پیغامبر بن گیا- اسلامی انقلاب کا پودا ، ایران اسلامی کی خاک میں نشو و نمو کی منزلیں طے کرتا ہوا آج ایک قدآور درخت بن چکا ہے- اور یہی وجہ ہے کہ آج انتالیس سال گذرنے کے بعد بھی تحریک انقلاب منھ زوروں کے سامنے پوری طاقت سے ڈٹی ہوئی ہے اور جاری ہے- اس توانا درخت کا سایہ ہم فکر ممالک کو بھی اپنی چھاؤں میں لئے ہوئے ہے اور اسلامی افکار و نظریات کی بنیاد پرعالم اسلام میں بیداری پیدا کررہا ہے-

اس انقلاب کی مضبوطی و استحکام اور اقدار و اہداف پر اس کی  ثابت قدمی شہادت پسندی اور تمام جہادی جذبات کی حامی و پشتپناہ ہے کہ جو انقلاب اسلامی کے ڈائیلاگ میں تبدیل ہوگئی ہے-

اس میں کوئی شک نہیں کہ آج انقلاب اور اسلامی نظام کے حامیوں اور طرفداروں کا پوری شجاعت و دلیری سے ایران کی سرحدوں کے باہر دہشت گردوں اور اشرار کا مقابلہ کرنا اور حامیان حرم کے عنوان سے شام میں داعش کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ڈٹے رہنا اور جام شہادت نوش کرنا مقدس دفاع کے دوران کے باقیماندہ اقدار کے جاری و ساری رہنے کا ثبوت ہے اور شہید محسن حججی جیسے شہداء بھی اسی سرزمین سے اٹھے ہیں-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے گذشتہ جولائی کے مہینے میں بعض فوجی کمانڈروں، مجاہدین ، فنکاروں اور ثقافتی امور سے متعلق حکام سے خطاب میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ مقدس دفاع کا دور، مادی و انسانی نقصانات کے ساتھ ہی آج اور مستقبل کے لئے اہم نتائج و ثمرات کا حامل رہا ہے- آپ نے فرمایا کہ معاشرے میں انقلابی جذبات کی تقویت و تحفظ اور انقلاب کی بقاء اسی دور کا ایک نتیجہ ہے اور اگر جہاد و ایثار کا وہ جذبہ نہ ہوتا تو یقینا، انقلابی جذبہ خطرات سے دوچار ہوجاتا-

اس میں کوئی شک نہیں کہ انقلابی اقدار اور جہادی و شہادت پسندانہ جذبات کسی ایک دور اور خاص واقعے تک محدود نہیں ہیں بلکہ آج بھی ملت ایران کی مسلسل و مستحکم تحریک اپنے اہداف و کمال کی جانب رواں دواں ہے ملت ایران کی یہ انقلابی تحریک اسلامی ثقافت کی حامل ہے اور اس کی جڑیں مسلمانوں کی طویل تاریخ میں پیوست ہیں اور انقلاب کی کامیابی کو برسوں گذرنے کے باوجود ایرانیوں کے لئے گرانقدر و محترم ہے-

ٹیگس