انقلاب اسلامی، سامراج دشمنی ، استقامتی محاذ کی حمایت اور بیت المقدس
آج مسلم امہ اس پرانے زخم سے تکلیف و اذیت میں مبتلاء ہے جو استکباری طاقتوں نے امت مسلمہ پر لگائے ہیں اور سب سے گہرا زخم فلسطین اور علاقے میں صیہونی حکومت کا غاصبانہ قبضہ جاری رہنا ہے۔
کفر، سامراج اور صیہونیزم کے محاذ نے گذشتہ ستر برسوں سے زیادہ عرصے سے سرزمین فلسطین کو غصب کرکے اسے علاقے کے ممالک کی سیکورٹی میں خلل ڈالنے کے لئے ایک اڈے میں تبدیل کردیا ہے اور اسی مقصد سے اس نے داعش کو تشکیل دیا تھا تاکہ اس سازش کو مکمل کر سکے- لیکن آج عالم اسلام ، کفر و استکبار کا مقابلہ کرنے اور اس کے سامنے ڈٹے رہنے کی طاقت رکھتا ہے اور ایران کا اسلامی نظام کہ جو اسلامی شریعت کو نافذ کرنا چاہتا ہے ، دشمنان اسلام پر کامیابی کا وسیلہ و ذریعہ ہوسکتا ہے- رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے محبان اہلبیت (ع) اور تکفیریوں کا مسئلہ کے زیرعنوان منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے ملاقات میں اپنے خطاب میں اس استقامت و مزاحمت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ تمام تر دباؤ کے باوجود میں کھل کر اعلان کرتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ، جہاں بھی کفر و استکبار کا مقابلہ کرنے کے لئے ضرورت ہوگی وہاں مدد کرے گی اور اس سلسلے میں کسی کا بھی لحاظ نہیں کرے گی- رہبرانقلاب اسلامی کے یہ بیانات ، کچھ اہم نکات اور ملت ایران کی سامراج دشمنی کے تشخص کے حامل ہیں کہ جس کی بنیادیں اسلامی انقلاب اور تسلط پسند نظاموں کے سامنے استقامت میں پیوست ہیں۔
ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف بریگیڈیئرجنرل محمد باقری نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران میں مسلح افواج ملک کے دفاع اور خطرات کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اہم ذمہ داریوں کی حامل ہیں تاکید کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران سامراج کی یلغار سے علاقے کے عوام کی نجات میں پیشقدم ہے اور ایران کا اسلامی انقلاب اپنے اہداف و مقاصد کی جانب نہایت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس وقت علاقے کی قوموں سے داعش کا فتنہ دور ہوچکا ہے لیکن علاقے میں فتنہ و فساد اور شرارت کی جڑ یعنی اسرائیل نامی سرطانی پھوڑا باقی ہے - اسی بنیادی نکتے کے پیش نظرہی رہبر انقلاب اسلامی نےاسلامی ممالک کے تیرہویں بین الپارلیمانی اجلاس کے مہمانوں سے خطاب میں فلسطین کے دفاع کو سب کی ذمہ داری قراردیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ گمان نہیں کرنا چاہئے کہ صیہونی حکومت کا مقابلہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ اللہ کی مرضی و کرم سے صیہونی حکومت کے خلاف جد و جہد اور جہاد کا نتیجہ سامنے آئے گا اور کامیابی ملے گی جس طرح سے گذشتہ برسوں میں استقامت کو کامیابی ملی ہے-
مسئلہ فلسطین رہبر انقلاب اسلامی کی توجہ اور تاکیدوں کا فلسطین کی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی رہبر انقلاب اسلامی کے نام اپنے ایک خط میں آپ کی کوششوں کو سراہا اورآپ کا شکریہ ادا کیا ہے- اسماعیل ہنیہ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ فلسطین کے تمام ثابت قدام لوگ، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مسئلہ فلسطین، بیت المقدس اور فلسطینی استقامتی تحریک کی حمایتوں اور ہرطرح سے مدد کو سراہتے ہیں-
امام خمینی (رع) کے انقلابی افکار میں فلسطین کی آزادی ایک بنیادی موقف ہے- آپ صیہونیوں کی حقیقت و ماہیت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اسرائیل ، مغرب و مشرق کی سامرحی حکومتوں کی سازش اور ہمفکری سے وجود میں آیا اور اس کا مقصد مسلم امہ کی سرکوبی ہے اور آج تمام سامراجی طاقتیں اس کی حمایت و مدد کررہی ہیں-
برطانیہ اور امریکہ ، اسرائیل کو سیاسی اور عسکری طور پر مضبوط بنا کر اور مہلک ہتھیار دے کر اسے عربوں اور مسلمانوں کے خلاف مسلسل اکسا رہے ہیں - امام خمینی (رح) ہمیشہ تاکید فرماتے تھے کہ فلسطین ، لبنان، جولان پر قبضے اور ساز باز امن معاہدوں پر دستخط سے صیہونیوں کی جارحیت ختم نہیں ہوگی بلکہ وہ گریٹراسرائیل کی تشکیل کے لئے قدم اٹھا رہے ہیں اور اس سے پورے مشرق وسطی اور اسلامی ممالک کو خطرہ لاحق ہے-