عراق کی تعمیر نو کے لئے بین الاقوامی کانفرنس
عراق کی تعمیرنو کے لئے بین الاقوامی کانفرنس پیر کو کویت کے دارالحکومت میں شروع ہوئی اور اس کی سرگرمیاں بدھ تک جاری رہیں گی
دنیا کے ستّر سے زیادہ ملکوں کے مندوبین اورمختلف ملکوں کی تقریبا دوہزارکمپنیاں اس کانفرنس میں شریک ہیں- کویت میں عراق کی تعمیرنو کے لئے منعقدہ کانفرنس کا مقصد، عراق خاص طور سے اس ملک کے جنگ زدہ علاقوں کی تعمیرنو کے لئے مختلف بین الاقوامی ذرائع سے مالی مدد اکٹھا کرنا، داخلی تنازعات کے بنیادی حل کی زمین ہموار کرنا، عراق کی قومی صلاحیتوں کو بیدار کرنا، سماجی ڈھانچے کو مضبوط کرنا ، تعمیرنو اور قومی آشتی کے عمل کے درمیان توازن پیدا کرنا اورغیرملکی سرمایہ کاری کو جذب کرنا ہے -
اس تناظر میں عراقی ذرائع نے پیر کو اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کو تعمیر نو کے لئے کم سے کم اٹھاسی ارب دوسوملین ڈالر کی ضرورت ہے- قابل غور نکتہ یہ ہے کہ عراق میں بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی صرف دہشتگرد اور تکفیری گروہوں کی کارروائیوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ امریکہ کی سربراہی میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے لئے قائم ہونے والے نام نہاد بین الاقوامی اتحاد کے قالب میں دہشتگردوں کے حامیوں کے اقدامات نے بھی عراق میں بڑے پیمانے پرتباہی مچائی ہے- اس سلسلے میں روزنامہ وال اسٹریٹ جنرل نے لکھا ہے کہ بغداد حکومت اور عالمی بینک کے نئے جائزے میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے ہونے والے نام نہاد اتحاد کے اقدامات نے عراق کے بنیادی ڈھانچوں منجملہ اسکولوں، بجلی گھروں، اور اس ملک کے دیگر بنیادی ڈھانچوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے- تازہ ترین جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ عراق میں مذکورہ فوجی اتحاد کے اقدامات سے عراق کو پینتالیس ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان پہنچا ہے-
داعش دہشتگرد گروہ اور امریکہ کی سرکردگی میں داعش مخالف نام نہاد بین الاقوامی اتحاد عراق میں تباہی کے اصلی عامل ہیں-
عراق کے بعض علاقوں میں ہونے والی تباہی اتنی زیادہ رہی ہے کہ بعض ماہرین نے پیشگوئی کی ہے کہ کم سے کم ان علاقوں کی تعمیر نو کے لئے دس سال کا وقت درکار ہے-
عراق میں بدامنی ، بنیادی ڈھانچوں کی تباہی، اس ملک میں مختلف دہشتگرد گروہوں کی موجودگی، امریکہ کی مداخلتوں اور اس کے غاصبانہ قبضے کا نتیجہ ہے جبکہ ایک پیچیدہ ترین دہشتگرد گروہ کے عنوان سے اس میں داعش کا بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے- داعش نے امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب جیسی بعض رجعت پسند حکومتوں سے اپنے خفیہ و آشکارا تعلقات کے ذریعے مختلف ملکوں کے ایک بڑے علاقے کو اپنے جرائم کا میدان بنا دیا ہے- دہشتگرد گروہ درحقیقت تسلط پسند اور مداخلت پسند طاقتوں کی تخریب کاری کا ہتھکنڈہ شمارہوتے ہیں- اعلان شدہ اعداد و شمار عراق میں تکفیری دہشتگرد گروہوں اور ان کے حامیوں کے ہاتھوں مچائی جانے والی بھاری تباہی کے عکاس ہیں اور یہ موضوع عراق کی تعمیرنو میں اس ملک کے عوام کی مدد کے لئے بین الاقوامی کوششوں میں تیزی لانےکی ضرورت کی جانب متوجہ کرتا ہے- تعمیرنو کے مسئلے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ یہ مسئلہ عراق سے غنڈہ ٹیکس وصول کرنے کا حربہ نہ بن جائے- جبکہ سعودی عرب نے عراق کی تعمیرنو میں شرکت کو ایران سے فاصلہ اختیار کرنے اور قطر پر پابندی عائد کرنے سے مشروط کیا ہے-امریکہ اور ترکی نے بھی عراق کی تعمیرنو میں شرکت کو اپنے خاص تحفظات سے مشروط کیا ہے- مداخلت پسند حکومتوں کی جانب سے عراق کی تعمیرنو میں حصہ لینے کی دیگر شرطوں میں اس ملک کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کوعراق کے سیاسی و دفاعی میدان سے الگ کرنا بھی شامل ہے- اس طرح کا رویہ بین الاقوامی روڈ میپ کی خلاف ورزی شمار ہوتا ہے کہ جس نے عراق کی تعمیرنو کو اپنے ایجنڈے میں قرار دے رکھا ہے-