Sep ۰۴, ۲۰۲۵ ۱۲:۳۶ Asia/Tehran
  • کیا عراق میں عین الاسد فوجی چھاؤنی سے امریکی فوجی نکل رہے ہیں!؟

عراق کے سیاسی و صحافتی حلقوں نے عین الاسد فوجی چھاؤنی سے امریکی فوجیوں کے نکلنے کے دعوے کو غلط اور ایک کھلا فریب قرار دیتے ہوئے علاقے کے لئے امریکہ کے نئے سیناریو کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

سحرنیوز/عالم اسلام: عراق کے العزم الائنس کے رکن عبداللہ محمد الدلیمی نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ امریکی فوجی اس وقت بھی صوبہ الانبار میں واقع عین الاسد فوجی چھاؤنی میں موجود ہیں اور ان کے نکلنے کا دعوی ایک کھلا سیاسی فریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں نے جو کام کیا ہے وہ بس یہ کہ اپنے غیرضروری فوجی ساز وسامان کو شام کی التنف چھاؤنی میں منتقل کیا ہے اور اس کے ذریعے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ امریکی فوجی عین الاسد سے نکل گئے ہيں لیکن درحقیقت یہ منتقلی ایک نئے تخریبی سیناریو پر عمل درآمد کی تیاری ہے۔
الدلیمی نے کہا کہ امریکی فوجیوں نے اپنے فوجی ساز و سامان عین الاسد سے شمالی عراق کی الحریرہ فوجی چھاؤنی اور شام کی التنف فوجی چھاؤنی میں منتقل کردیا ہے لیکن ان کے فوجی اب بھی وہیں ہیں اور ان کے سلسلے میں کوئي بھی تبدیلی نہيں ہوئی ہے۔ دریں اثنا عراق کے سیاسی تجزیہ نگار علی الصاحب نے کہا ہے کہ امریکہ کا عراق سے باہر نکلنے کا پروپیگنڈا کھلا ہوا سیاسی فریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قومی ذمہ داری کا تقاضہ ہے کہ بغداد ایک بھرپور و شفاف موقف اختیار کرے تاکہ امریکہ کا عراق سے نکلنے کا دکھاوا، واشنگٹن کے لئے عراق سے غنڈہ ٹیکس لینے کا بہانہ نہ بن سکے۔ علی الصاحب نے تاکید کے ساتھ کہا کہ عراق ایک خودمختار ملک ہے اور اندرون و بیرون ملک اپنے فیصلوں کو نافذ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس سے قبل سیاسی امور کے ماہر اور سیاسی مبصر ریاض الوحیلی نے بھی عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کو ایک چال قرار دیا تھا۔ دریں اثنا ایک امریکی فوجی عہدےدار نے العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ، عراق سے نہيں نکلے گا یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراقی پارلیمنٹ نے پانچ جنوری دوہزار بیس کو ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی عوامی فورس حشدالشعبی کے سربراہ مہد المہندس کی شہادت کے بعد عراق سے امریکی اور بین الاتحاد کےفوجیوں کے باہر نکلنے کا قانون پاس کیا تھا جو اس ملک کے عوام کا مطالبہ ہے۔ 

ٹیگس