پاکستان کی سینٹ کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو اکثریت حاصل
پاکستان کی مسلم لیگ (ن) نے اس ملک کی سینیٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرلی ہیں۔
پاکستانی سینٹ میں سندھ، پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے نئے نمائندوں کے انتخاب کے لئے ہفتے کو ووٹ ڈالے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے (ن) لیگ میں مشاورت شروع ہوگئی ہے اور اس عہدے کے لیے سینیٹر پرویز رشید کو پارٹی کی مرکزی قیادت نے ’پسندیدہ‘ قرار دیا ہے اور ان کے نام پر قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف سمیت اہم مرکزی قیادت نے بھی اتفاق کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز رشید کی چیئرمین سینیٹ نامزدگی کا اعلان جنرل کونسل کے اجلاس کے بعد کیے جانے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس 6 مارچ کو اسلام آباد میں ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سینٹ کی بیشتر نشستیں حاصل کرنے سے متعلق رپورٹیں ایسی حالت میں منظرعام پر آئی ہیں کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد، حکمراں جماعت مسلم لیگ نون کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پہلی بار آزاد حیثیت میں انتخابات میں شرکت کی تھی۔ اس لحاظ سے ان امیدواروں کی سینٹ کے انتخابات میں کامیابی مسلم لیگ نون کے لئے اہم سمجھی جا رہی ہے۔ کیوں کہ سیاسی حلقوں اور مسلم لیگ کے رہنماؤں کے نقطہ نگاہ سے فوج اور عدلیہ میں مختلف سطحوں پر ایسے ہاتھ کارفرما ہیں جو اس پارٹی کو ماضی سے زیادہ کمزور کردینا چاہتے ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کونااہل قرار دیا جانا اسی سلسلے میں قابل غور ہے۔ اس لحاظ سے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی سینٹ کے انتخابات، اس ملک کے سیاسی میدان میں رونما ہونے والے واقعات کے بعد ، مسلم لیگ اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ایک طرح سے مقابلہ آرائی اور زور آزمائی تھی۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی نے، جو پارلیمنٹ میں پاکستان حکومت کی سب سے بڑی مخالف جماعت ہے، مسلم لیگ نون کے رہنماؤں پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن آصف علی زرداری کہتے ہیں: نواز شریف مالی اسکینڈل ملوث ہیں اور انہوں نے پارلیمنٹ اور عدالت عالیہ میں اپنی مالی بدعنوانی کے تعلق سے عائد الزامات کو مسترد کرنے کے لئے جھوٹ بولا ہے لہذا ان کو گرفتار کیا جائے اور ان کے ساتھ ان کے خاندان کے تمام افراد کو بھی گرفتار کیا جائے کیوں کہ وہ سب کے سب مالی بدعنوانی میں ملوث ہیں اور یہ بات پاکستانی عوام کے لئے ثابت ہوچکی ہے۔
ان حالات میں سینٹ کے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کے نامزد امیدواروں کی کامیابی ،ان دعووں سے بے توجہی کا سبب بن سکتی ہے کہ جو مخالفین پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بہت سے حلقوں کا خیال ہے کہ بدعنوانی سے متعلق مختلف مسائل میں اس کی ملک کی پارٹیاں اور ان کے لیڈران ملوث ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد پر عائد بدعنوانی کے الزامات کے خلاف عدالت میں ٹھوس کاروائی کا مطالبہ اس لئے کر رہی ہیں تاکہ ان پر لگائے گئے الزامات، پاکستانی عوام پر واضح ہوجائیں۔
سیاسی مسائل کے ماہر شیخ رشید کہتے ہیں کہ نواز شریف کا مالی اسکینڈل کیس ابھی ختم نہیں ہوا ہے اور عدالت کو چاہئے کہ اس کا جائزہ لے لیکن نواز شریف چاہتے ہیں کہ عوام اور اپنے حامیوں کے ذریعے خود کو بے گناہ ظاہر کریں۔ بہرصورت ایسا سمجھا جا رہا ہے کہ سینٹ میں حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدواروں کی کامیابی ، نواز شریف اور ان کے خاندان پرعائد مالی بدعنوانی کے کیس سے بری ہونے سے زیادہ، اس ملک میں سیاسی و سماجی استحکام اور امن و سکون کی بحالی کی متقاضی ہے۔ کیوں کہ پاکستان کے عوام سیاسی افراتفری اور بدامنی جاری رہنے سے تھک چکے ہیں۔