Mar ۲۶, ۲۰۱۸ ۱۷:۳۴ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف وائٹ ہاؤس کی نئی صف بندی کے ساتھ ہی سعودی عرب کی الزام تراشی

سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے امریکہ کے معروف تھنک ٹینک بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں اسلامی جمہوریہ ایران پر، جو علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا ایک اہم مرکز ہے، دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے ایران کو علاقے کی بڑی مشکل قرار دیا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ ایسی حالت میں اپنے اس بے بنیاد دعوے کی تکرار کر رہے ہیں کہ اب تک سعودی عرب بہت زیادہ اور بڑی بڑی غلطیوں کا مرتکب ہوچکا ہے اور ان غلطیوں نے علاقے کو عدم استحکام اور پراکسی وار کی آگ میں جھونک دیا ہے۔ ریاض علاقے میں اپنی نامعقول، غیر منطقی اور جاہلانہ  پالیسیوں کے سبب نوے کے عشرے میں القاعدہ اور طالبان کو وجود میں لانے ، 2003 میں عراق میں عدم استحکام پیدا کرنے اور عراق و شام پر داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے مسلط ہونے کا باعث بنا۔  ٹرمپ اور سعودی ولیعہد کا گٹھ جوڑ اور ان کی نامعقول پالیسیاں ،علاقے کے ملکوں کے خلاف سعودی عرب کی جارحانہ پالیسیوں میں شدت آنے کا باعث بنی ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ ایسی حالت میں ایران پر یمن میں مداخلت اور علاقے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام لگا رہے ہیں کہ یمن گذشتہ تین برسوں سے سعودی اتحاد کے شدید ترین بری ، بحری اور فضائی محاصرے میں ہے۔ معتبر اور دستاویزی رپورٹوں سے اس امرکی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ سعودی عرب نائن الیون کے واقعے میں ملوث تھا اور طیارہ اغوا کرنے والے انیس افراد میں سے پندرہ کا تعلق سعودی عرب سے تھا جو اس ملک کے باشندے تھے۔ لیکن اس وقت ریاض کے حکام نے ایک مضحکہ خیز دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ گیارہ ستمبر کے حملے ایران کی ہم آہنگی سے انجام پائے۔ سعودی حکام اس طرح کے بے بنیاد دعوے کرکے اپنی غلطیوں اور جارحیتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اس وقت اپنے دوہ امریکہ میں، ٹرمپ کے جنون آمیز رویوں اور امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے جان بولٹن ، کہ جو ایک انتہاپسند اور جنگ پسند فرد جانا جاتا ہے، کی تقرری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسئلہ کی صورتحال کو تبدیل کرنے میں کوشاں ہے۔ عادل الجبیر نے امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے جان بولٹن کی انتخاب کے بارے میں کہا ہے کہ وہ انتہائی تند مزاج انسان ہے اور ایران کے خلاف اس کا موقف عاقلانہ ہے۔  

امریکی اخـبار ہفنگٹن پوسٹ نے بھی امریکہ کی قومی سلامتی کے نئے مشیر کی حیثیت سے جان بولٹن کی تقرری کے بارے میں ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ دیوانگی ایک ایسا لفظ ہے کہ جب بھی یہ لفظ ذہن میں آتا ہے تو جان بولٹن کا تصور ذہن میں تبادر کرتا ہے۔  

گذشتہ چند برسوں کے دوران سعودی حکام کی جانب سے بہت زیادہ متضاد باتیں سننے اور رویے دیکھنے میں آئے ہیں۔ سعودی شہزادوں نے ناپختہ موقف اپنانے کے ساتھ ہی یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ سیاست کی الف ب سے بھی نا واقف ہیں۔ ایران کے بارے میں عادل الجبیر کا اظہار خیال در حقیقت ایسے ہی مواقف اور نظریات کا ایک حصہ ہے کہ جو آل سعود کو ڈکٹیٹ کیا گیا ہے۔ لیکن جتنا زیادہ ان مواقف کی تکرار کی جائے گی سعودی عرب اتنا ہی زیادہ ذلیل و رسوا ہوگا۔ ان دنوں بہت سے مبصرین سعودی عرب کو انتہا پسندی کا سرچشمہ قرار دے رہے ہیں۔ 

امریکہ کے مشہور نظریہ پرداز نوام چامسکی نے Democracy Now  ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں سعودی عرب کو دنیا میں انتہا پسندی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نہ صرف دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے بلکہ اپنے انتہا پسندانہ افکار و نظریات کی علماء، اور دینی مدارس کے توسط سے، اپنے زیر اثر تمام علاقوں میں ترویج کر رہا ہے۔ 

حقیقت یہ ہے کہ آل سعود کی انتہا پسندی اور غاصبانہ قبضے کی پالیسی اور تکفیریت کی آگ نے  ان دنوں خود اس کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور جب تک  ریاض علاقے میں امریکی، برطانوی اور اسرائیلی اہداف کو عملی جامہ پہنانے کا درپے رہے گا،علاقےمیں امن کی بحالی ناممکن ہے۔   

          

ٹیگس