Apr ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۶:۵۷ Asia/Tehran
  • پانچ اپریل ، اسرائیلی مظالم کی بھینٹ چڑھنے والے فلسطینی بچوں کا دن

پانچ اپریل کو فلسطین میں ہر سال بچوں کا دن منایا جاتا ہے۔ فلسطینی عوام اس دن بچوں کے حقوق کے دفاع میں اور اسی طرح صیہونی حکومت کے توسط سے بچوں کے حقوق کی پامالی اور ان کے قتل اور ایذا رسانی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔

فلسطین میں سن دوہزار سے اب تک مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کی روزآنہ کی جھڑپوں کے علاوہ، دنیا نے دو تحریک انتفاضہ اور تین جنگوں کا بھی مشاہدہ کیا ہے۔ دوسری تحریک انتفاضہ جو انتفاضہ الاقصی سے موسوم تھی اٹھائیس ستمبر سن 2000 میں شروع ہوئی تھی اور آٹھ فروری دوہزار پانچ تک جاری رہی۔ تیسری تحریک انتفاضہ یا انتفاضہ قدس کا بھی، پہلی اکتوبر 2015 سے صہیونی فوجیوں اور آبادکاروں کے خلاف مزاحمتی اہلکاروں کی کاروائیوں کے ساتھ آغاز ہوا تھا۔ صیہونی حکومت نے 2008 ، 2012 اور 2014 میں فلسطینی عوام خاص طور پر غزہ کے عوام کے خلاف تین جنگیں بھی مسلط کیں- 

صیہونی حکومت کے ان جرائم کی اصلی بھینٹ چڑھنے والے فلسطینی بچے تھے۔ دوسری تحریک انتفاضہ سے اب تک دوہزار سے زائد فلسطینی بچے صیہونی حکومت کے مظالم اور بربریت کے نتیجے میں شہید ہوئے ہیں۔ دوسری تحریک انتفاضہ میں، جو انتفاضہ الاقصی سے موسوم تھی، چار ہزار چار سو بارہ افراد شہید ہوئے کہ جن میں تقریبا بارہ سو بچے بھی شہید ہوئے  جبکہ اڑتالیس ہزار فلسطینی زخمی ہوگئے جن میں تقریبا سولہ ہزار بچے بھی زخمی ہوئے۔ تیسری تحریک انتفاضہ کے پہلے ایک سال میں اڑسٹھ بچے شہید ہوئے کہ جن کی عمریں اٹھارہ سال سے کم تھیں ان کے درمیان تین مہینے کا ایک بچہ بھی شہید ہوا تھا۔ 

اقوام متحدہ میں بچوں کی تنظیم یونیسف نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ 2014 میں غزہ کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں پانچ سو اکیاون بچے شہید ہوئے تھے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ 2008 میں غزہ کے خلاف اسرائیلی فوجیوں کے حملوں میں ساڑھے تین سو بچے شہید ہوئے تھے اور دوہزار بارہ کی جنگ میں بھی 35 بچے شہید ہوئے تھے ۔

اقوام متحدہ میں بچوں کی تنظیم یونیسف نے جیلوں میں فلسطینی بچوں کے ساتھ بدسلوکی کو معمول کی بات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان بچوں کےحقوق کومسلسل پامال کررہا ہے۔فلسطینی قیدیوں کے دفاع کی کمیٹی کی رپورٹ کےمطابق صیہونی جیلوں میں قید  چار سو تیئس نوجوانوں کی عمراٹھارہ سال سے کم ہے ۔ درایں اثنا اقوام متحدہ سے وابستہ بچوں کی کمیٹی نے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید فلسطینی بچوں پر وحشیانہ طریقے سےتشدد کرتا ہے اور ان کے گھروالوں کوان سےملنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ اس کےعلاوہ انھیں وکیل بھی فراہم نہیں کیا جاتا اور ان سے بدترین انداز میں تفتیش کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی بچوں سےمخصوص کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اکثرفلسطینی بچے جنھیں اسرائیلی فوجیوں نے پتھر پھینکنے کےالزام میں گرفتار کیا ہے انھیں اس معمولی جرم  پر بیس سال قید کی سزا دی جاتی ہے

اسی طرح فلسطینی بچوں کے دفاع کی عالمی تحریک کے پروگراموں کے ڈائریکٹر عاید ابو قطیش نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطینی عوام کی دوسری تحریک انتفاضہ کے آغاز سے اب تک تقریبا دوہزار سے زیادہ فلسطینی بچے صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صیہوںی فوجیوں نے رواں سال کے آغاز سے اب تک چار فلسطینی بچوں کو شہید کیا ہے۔ فلسطینی بچوں کے دفاع کی عالمی تحریک کے مذکوره عہدیدار نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ اسرائیل ہر سال سات سو فلسطینی بچوں کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلاتا ہے کہا کہ اسرائیل، انتفاضہ دوم کے آغاز سے اب تک چوده ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کرچکا ہے جن میں تین سوپچاس بچے ابھی بھی صیہونی جیلوں میں بند ہیں۔

فلسطین میں 2017ء میں بھی اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 15 فلسطینی بچے شہید ہوئے۔ فلسطینی بچوں کے دن کی مناسبت سے، فلسطین کے شماریاتی مرکز کی شائع کردہ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 2017 ء میں 9 سے 17 سال تک کی عمر کے 15 بچوں کو اسرائیلی فورسز نے شہید کیا اور ایک ہزار 467 بچوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ واضح رہے کہ مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور زیر محاصرہ غزہ میں مقیم فلسطینی بچوں کے حقوق کو عالمی ایجنڈے پر لانے کے لئے ہر سال 5 اپریل کو، فلسطینی بچوں کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور مختلف سرگرمیوں اور تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

باوجودیکہ صیہونی فوجی آئے دن فلسطینی بچوں کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں تاہم فلسطینی بچوں کے دفاع کی عالمی تحریک کے پروگراموں کے ڈائریکٹر عاید ابو قطیش کے بقول فلسطینی بچوں کا قتل کرنے والے کسی بھی صیہونی فوجی کے خلاف اب تک مقدمہ چلایا گیا ہے اور نہ ہی ان کو سزا دی گئی ہے۔

 

ٹیگس