ناوابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کا اٹھارہواں اجلاس اختتام پذیر
ناوابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اٹھارہواں اجلاس، ایک بیان میں صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم و مظالم کی مذمت کے ساتھ ہی باکو میں اختتام پذیر ہوگیا۔
جمہوریہ آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں نا وابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس تحریک کے 120 ممالک کے 800 نمائندے، 17 مبصر ممالک اور 10 عالمی اداروں کے وفود بھی شریک تھے.
باکو میں نا وابستہ تحریک کے اٹھارہویں اجلاس میں کہا گیا ہے کہ عالم اسلام کی تمام تر مشکلات اور فراز و نشیب اور مسلم اقوام پر متعدد بحرانوں کو مسلط کئےجانے کے باوجود اس تحریک کے اہداف اور امنگیں اپنی جگہ پر قائم اور پائیدار ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ قدس کی غاصب حکومت ، کہ جو عام شہریوں کے قتل عام خاص طور پر بچوں کے قتل اور نہتے فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری میں دیگر دہشت گرد گروہوں سے سبقت لے چکی ہے، بدستور دنیا میں گوشہ نشیں ہوجانے والی حکومتوں میں سرفہرست ہے۔ اسی سبب سے ناوابستہ تحریک کے اجلاس کے اختتامی بیان میں فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے مخاصمانہ اقدامات منجملہ صیہونی کالونیوں میں توسیع ، فلسطینیوں کی گھروں اور اموال کی تباہی و بربادی، اور ہزاروں فلسطینی شہریوں کی گرفتاری کی مذمت کی گئی ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران سمیت بہت سے ملکوں اور بین الاقوامی تنظیموں نے اب تک قدس کی غاصب حکومت کے ان جرائم اور مظالم کی مذمت کی ہے۔ آذربائیجان کے صدر الھام علی اف نے بھی ایک بار پھر فلسطینی عوام اور فلسطینی سرزمین کے اقدار اور امنگوں کے لئے، اپنے ملک کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ باکو میں نا وابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر الھام علی اف نے فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ جمہوریہ آذربائیجان ہمیشہ ملت فلسطین کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
اب تک باکو کے حکام خاص طور پر آذربائیجان کے موجودہ صدر نے بہت کم ہی براہ راست طور پر فلسطینی قوم کے مفادات کے حق میں اور غاصب صیہونی حکومت کے خلاف کوئی موقف اپنایا تھا لیکن باکو اجلاس کا کامیاب انعقاد اس بات کا باعث بنا ہے کہ باکو اجلاس میں شریک سیاستدانوں نے حقائق کو منعکس کرنے کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کے قتل عام کے سلسلے میں حقائق کو بیان کیا ہے۔ باکو اجلاس میں شریک بہت سے ماہرین نے اس اجلاس کو کامیاب قرار دیا ہے۔ مثال کے طور پر مشہور روسی ماہر الیگزنڈر پالیشوک کا کہنا ہے کہ باکو میں نا وابستہ تحریک کے وزرائے خارجہ کے اٹھارہویں اجلاس کا کامیاب انعقاد، عالم اسلام کے خلاف امریکہ اور صیہونی حکومت کی سازشوں کی شکست کا مصداق ہے۔
اسرائیل، فلسطینیوں کی سرزمینوں پر قبضہ کرنے اور ان زمینوں پر صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے ساتھ ہی ، فلسطینی علاقوں کے جغرافیائی ڈھانچے میں تبدیلی لانے اور ان علاقوں کو صیہونی علاقہ ظاہر کرنے کے درپے ہے تاکہ فلسطینی علاقوں میں اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں میں استحکام لائے۔
مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے جمہوریہ آذربائیجان کو، جو باکو کے حالیہ اجلاس کے بعد ناوابستہ تحریک کی سربراہی سنبھالے گا، عالم اسلام کو درپیش بنیادی مسائل خاص طور پر فلسطین جیسے مسئلے میں دشواریوں کا سامنا ہوگا۔ ناوابستہ تحریک کے ممبرممالک، کہ جس کا زیادہ تر حصہ عالم اسلام پر مشتمل ہے، کی موجودہ صورتحال کے بارے میں جمہوریہ آذربائیجان کے حکام کا صحیح تجزیہ، ان کی ایک سالہ سربراہی میں، باکو کے کامیاب اقدامات عمل میں لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔