Apr ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۶:۲۴ Asia/Tehran
  • فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے وحشیانہ اقدامات پر برطانیہ کی لیبر پارٹی کی شدید تنقید

برطانیہ کی لیبر پارٹی کے رہنما جرمی کوربین نے لندن میں ایک بیان میں غزہ پٹی میں حالیہ مظاہروں کے دوران فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ نہتھے فلسطینی مظاہرین کے خلاف اسرائیل کے اقدامات اور قتل عام پر پردہ ڈالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے

انھوں نے فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کے غیرقانونی اور غیرانسانی اقدامات اور ناانصافیوں پرعالمی طاقتوں کی خاموشی کو ہدف تنقید بنایا-

برطانیہ کی کنزرویٹیوحکومت نے کہ جو صیہونی حکومت کے اصلی حامیوں میں شمار ہوتی ہے فلسطینیوں کے حالیہ قتل عام پر کوئی خاص ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور تل ابیب کو ہتھیار دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے- سلامتی کونسل میں فلسطینی انتظامیہ کے مندوب ریاض منصور نے اسرائیلیوں کے حالیہ جرائم کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینیوں کا وحشت ناک قتل عام کیا ہے- اس مسئلے کے پیش نظر جرمی کوربین نے اسرائیل کو خاص طور سے ان ہتھیاروں کی فروخت  پرنظرثانی کا مطالبہ کیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہوتے ہیں- جرمی کوربین نے برطانوی وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نہتھے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے متعلق رپورٹ کے بارے میں آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات کرانے کی اقوام متحدہ کی درخواست کی حمایت کریں- برطانیہ، صیہونی حکومت کے ایک حامی کی حیثیت سے نہ صرف اسرائیل کی مختلف سطح پر مالی ، اقتصادی اور اسلحہ جاتی مدد کرنے والوں میں سے ہے بلکہ لندن نے اس کے غاصبانہ اور فوجی اقدامات منجملہ دوہزارآٹھ ، دوہزاربارہ اور دوہزارچودہ میں غزہ پر صیہونی حکومت کے فوجی حملوں کی حمایت بھی کی ہے- اس حمایت کی سب سے بڑی مثال جولائی دوہزارپندرہ میں برطانیہ کا وہ تجارتی اقدام تھا کہ جس کے تحت اس نے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں کی فروخت کے لئے باقی ماندہ پابندیوں کی منسوخی کے ساتھ ہی دعوی کیا کہ صیہونی حکومت کو فوجی ساز و سامان اور ہتھیار بیچنے کے لئے جاری ہونے والا لائنسنس قانونی تھا اور حکومت نے بین الاقوامی قوانین کی مخالفت نہیں کی ہے- برطانیہ کی وزارت تجارت کے قوانین کے مطابق اگر ممکنہ طور پرفروخت ہونے والے ہتھاروں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں استعمال کیا جاتا ہے تو ان کی فروخت ممنوع ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ کے جنگ کے خلاف کام کرنے والے کارکنوں کی جانب سے انجام پانے والے سروے سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ دوہزار چودہ میں غزہ پر صیہونی حکومت کے فوجیوں کے حملوں میں برطانوی ساخت کے بارہ قسم کے ہتھیاراستعمال ہوئے تھے-برطانوی فوجی ہتھیاروں کی فروخت کا مقابلہ کرنے کے لئے چلائے جانے والے کمپیین کے رکن انڈرواسمیتھ ، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو لندن کی جانب سے ہتھیاروں کی فروخت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ برطانیہ کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت سے بخوبی پتہ چلتا ہے کہ حکومت کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے اور اس سے اس کے اس کھلے دوغلےپن اور ریاکاری کا پتہ چلتا ہے کہ جو برطاینہ کی خارجہ پالیسی کے قلب میں موجود ہے- مغرب کے انسانی حقوق کے اداروں نے فلسطین کے مظلوم عوام خاص طور پرغزہ پٹی میں مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف ہتھیاروں کے استعمال کی بارہا مذمت کی ہے اور صیہونی حکومت کو اس طرح کے ہتھیارنہ بیچنے کا مطالبہ کیا ہے- اس وقت مغرب کی رضایت بخش خاموشی اورصرف ظاہری اعتراض کے سہارے صیہونی حکومت غزہ پٹی میں ان مظلوم فلسطینی عوام کا مسلسل قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے کہ جو اپنے آبائی سرزمین پر واپسی کے خواہاں ہیں-  

ٹیگس