Apr ۰۸, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۷ Asia/Tehran
  • امریکہ،ایران اور عرب ممالک کے تعلقات خراب کرانے کے لئے کوشاں

امریکی حکومت نے حالیہ دنوں میں عرب ممالک کے درمیان اختلافات کو ختم کرانے کے لئے نئے اقدامات کے ساتھ ہی ان ملکوں کو ایران کے خلاف موقف اختیار کرنے کے لئے اکسانا شروع کردیا ہے

عرب ممالک کے حکام کا بار بار واشنگٹن کا دورہ کرنے کا مقصد بھی یہی رہا ہے جس میں سعودی عرب کے ولیعھد محمد بن سلمان کا حالیہ دورہ امریکہ خاص طور سے قابل ذکر ہے-

 صحافتی و سیاسی حلقے ان اقدامات کو ایران کے ساتھ امریکہ کی مقابلہ آرائی کا نیا باب سمجھتے ہیں کہ جس میں سعودی عرب کردارادا کررہا ہے- امریکی حکومت کے بعض ذرائع نے ابھی حال ہی میں فاش کیا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ ، ایران کے ساتھ خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے تعلقات کے پوری طرح خاتمے کے خواہاں ہیں - ان ذرائع کے مطابق ٹرمپ نے خلیج فارس تعاون کونسل میں پیدا ہونے والے بحران کے سلسلے میں ان ممالک کے درمیان اختلافات کو ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے متحدہ محاذ قائم کرنے کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں-

کویت سے شائع ہونے والے روزنامہ رای الیوم نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کہ جو جلد ہی ابوظہبی کے ولیعھد محمد بن زاید سے ملاقات کرنے والے ہیں ، خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک سے ایران کے ساتھ تعلقات کو پوری طرح ختم کرنے کا مطالبہ کریں گے ٹرمپ کو توقع تھی کہ وائٹ ہاؤس میں سعودی ولیعھد کے استقبال کے وقت سعودی عرب اور قطر کے اختلافات کو حل کرادیں گے تاہم فریقین نے اس سلسلے میں اس سے پہلے جو ملاقاتیں کیں اس میں انھیں کوئی کامیابی نہیں ملی - آخرکار سعودی ولیعھد اور امریکی صدر نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے خلیج فارس تعاون کونسل کے عرب ممالک کے درمیان ا تحاد تشکیل دینے کی ضرورت کا ذکرکرنے پر ہی اکتفا کی-

حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کی نوعیت ، خلیج فارس میں امریکہ کی شرکت سے متحدہ فوج تشکیل دینے جیسے آیڈیاز سے مربوط ہے-

نیٹو کے سابق کمانڈر جیمز جونز کے بیانات، ان اقدامات کے مقاصد کو پوری طرح واضح کردیتے ہیں - انھوں نے ایک سال قبل خلیج فارس نیٹو کے عنوان سے خلیج فارس کے علاقے میں نیٹو معاہدے جیسا معاہدہ کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا-

البتہ سعودی عرب اور علاقے کے بعض عرب ممالک کہ جو اپنے لئے موقع کی تلاش میں ہیں ، اس راہ میں آگے آگے ہیں- تاہم اس عمل میں خلیج فارس کے تمام عرب ممالک لازما امریکہ اور سعودی عرب کے ساتھ نہیں ہیں- عمان، قطر اور کویت نے اس سلسلے میں اپنے عدم اتفاق کو واضح کردیا ہے- 

اس کھیل میں امریکہ ، علاقے میں اپنی مداخلتوں کے اخراجات عرب ممالک کے کاندھے پرڈالنا چاہتا ہے اور یہ ٹرمپ کی پالیسی کا حصہ ہے جسے انھوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی عنوان بنایا تھا- لندن سے شائع ہونے والے روزنامہ رای الیوم نے اس عمل کو خلیج فارس کے ممالک کے لئے نیا جال قراردیا ہے کہ جس کا مقصد ایران کے خطرے کا مقابلہ کرنا رکھا گیا ہے- اس اخبار کی انٹرنیٹ سائٹ پر معروف سیاسی تجزیہ نگار عبدالباری عطوان کا ایک مقالہ شائع ہوا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ امریکی حکومت جس نئے مقابلے میں کودنے کی تیاری کررہی ہے شاید وہ شام کی زمین میں نہ ہو بلکہ خلیج فارس کے میدان میں اور پوری طرح ایران کے خلاف ہو-

امریکہ نے گذشتہ چالیس برسوں میں بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکورٹی قائم کرنے کی فکر میں نہیں ہے اور اس نے حقیقی خطروں کا مقابلہ کرنے کے لئے کبھی بھی کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا ہے- کیونکہ یہ خطرات اس نے خود پیدا کئے ہیں تاکہ ہتھیاروں کی فروخت کی زمین ہموار ہواور اسلحہ ساز کمپنیوں کے مفادات کی ضمانت فراہم ہوسکے-

ٹیگس