Apr ۱۰, ۲۰۱۸ ۱۵:۴۴ Asia/Tehran
  • ٹرمپ کی شام پر فوجی حملے کی دھمکی

شام میں کیمیاوی حملے کے موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی ناکامی کے ساتھ ہی امریکی حکام نے اس ملک پر جلد ہی فوجی حملے کی دھمکی دی ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کو کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ وہ آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں میں شام کے سلسلے میں اہم فیصلہ کریں گے-انھوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فوجی آپشن بدستور میز پر ہے کہا کہ امریکی فوج کے سینیئرکمانڈر ، شام کے مشرقی غوطہ کے دوما علاقے میں کیمیاوی حملے پر ردعمل ظاہر کرنے کی راہوں کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں-

امریکہ اور اس کے عرب و یورپی اتحادیوں کا دعوی ہے کہ شام کی فوج اور حکومت دوما میں کیمیایی حملے کی ذمہ دار ہیں اور اسی وجہ سے دمشق اور اس کے اتحادیوں کی مذمت کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا- یہ ایسی حالت میں ہے کہ کیمیاوی حملے کی کوئی تحقیقات نہیں کرائی گئی ہے اور اس حملے میں دمشق کے براہ راست یا بالواسطہ کردار کا کوئی ثبوت نہیں ہے- اس کے باوجود شام مخالف جنگ کے اتحاد نے اس ملک میں باغیوں اور دہشتگردوں کو شکست سے بچانے کے لئے اور ٹرمپ کو شام کی جنگ میں باقی رکھنے کی پالیسی کی پیروی جاری رکھنے پر مجبور کرنے کے لئے ایسے واقعےکا سہارا لیا ہے کہ جس کے رونما ہونے میں ہی شک و شبہ پایا جاتا ہے- پندرہ سال پہلے بھی امریکیوں نے عراق کے خلاف ماحول تیار کیا تھا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جھوٹے ثبوت پیش کرکے اس ملک کو جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا تھا اور سیکڑوں بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا- فریب و دھوکے پر مبنی اس ڈرامے کا اصلی بازیگر بھی اس وقت کا امریکی وزیرخارجہ کالن پاول تھا کہ جس نے بعد میں اعتراف کیا کہ عراق میں عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے بارے میں سلامتی کونسل کے اپریل دوہزارتین کے پرکشیدہ اجلاس میں پیش کی جانے والی اطلاعات جھوٹی تھیں - اب دنیا ایک بار پھر جھوٹی اطلاعات کی بنیاد پر ایک اور جنگ کی دہلیز پر کھڑی ہے- ایسا نظر آتا ہے کہ شام پر امریکہ کا ممکنہ حملہ اس سے قبل خان شیخون پر کیمیاوی حملے کے بعد شام کے شعیرات فوجی ہوائی اڈے پر امریکہ کے سابقہ حملے کے مقابلے میں زیادہ وسیع پہلؤوں کا حامل ہوگا-  ٹرمپ نے کھل کردھمکی دی ہے کہ وہ روس اور ایران کے خلاف بھی اقدام کریں گے قطع نظر اس کے کہ اس حملے کا امکان کتنا ہے اور وہ کتنا کامیاب ہوگا یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی جنگ میں شکست سے دوچار ہوجانے والا اتحاد اس کوشش میں ہے کہ اس جنگ کے شعلے پورے مغربی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے اور ہوسکتا ہے اس سے بھی آگے تک پہنچ جائیں وہ بھی ایسی حالت میں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے کہ جو دنیا میں امن و سیکورٹی کی ضامن ہے، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام میں فوجی اقدام کی اجازت نہیں دی ہے- اس بنا پر ہرطرح کا ممکنہ فوجی اقدام شام کے قومی اقتداراعلی کی خلاف ورزی ہوگی کہ جس کا جواب دیا جائے گا- اقوام متحدہ میں روس کے مندوب واسیلی نبنزیا نے پیر کی شب سلامتی کونسل کے اجلاس میں کھل کرکہا ہے کہ ماسکو واشنگٹن کو خبردار کرتا ہے کہ شام پرح ملے اور فوجی اقدام کے خطرناک انجام ہوسکتے ہیں-  تجربے نے ثابت کردکھایا ہے کہ جنگوں میں کودنا ایک آسان کام ہے لیکن اس سے باہر نکلنا بہت مشکل ہوتا ہے-  پندرہ سال گذرنے کے بعد اب بھی امریکی عوام عراق پر حملے کی توجیہ کی قیمت چکا رہے ہیں لہذا شام میں کہ جس کے پاس عراق کی بعثی حکومت کے برخلاف علاقے اورعلاقے سے باہر مضبوط اتحادی موجود ہیں عراق کی تاریخ دہرانے سے امریکہ کی آئندہ نسلیں بھی متاثر ہوسکتی ہیں-

 

ٹیگس