بحرین میں گرفتاریوں کی تازہ لہر
بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے ایک بیان جاری کر کے اکیس حکومت مخالفین کی گرفتاری کی خبر دی ہے اور اس کی مذمت کی ہے-
بحرین کے انسانی حقوق مرکز نے اس بیان میں گذشتہ ایک مہینے کے اندر بحرین کے چودہ علاقوں میں احتجاجی مظاہرین کی سرکوبی کی بھی مذمت کی ہے- بحرین کی ڈکٹیٹرآل خلیفہ حکومت نے ملک میں عوامی مظاہروں کو کچلنے کے لئے بڑی تعداد میں حکومت مخالفین اور سیاسی کارکنوں کو قید کررکھا ہے- آل خلیفہ نے قیدیوں کو ان کے رشتے داروں سے ملنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے جس سے آل خلیفہ حکومت کی جانب سےعالمی قوانین کی مکمل پامالی اور سیاسی قیدیوں کے حقوق کی بھرپور خلاف ورزی کا پتہ چلتا ہے- آل خلیفہ حکومت، بحرین کی جمعیت الوفاق پارٹی کے سیکریٹری جنرل شیخ علی سلمان سمیت سیاسی قیدیوں کوسخت تشدد کا نشانہ بناتی ہے اور ان کے کم سن بچے کو شناختی کارڈ اور باپ سے ملاقات سے بھی محروم کئے ہوئے ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین ، دوہزارچھے سے شہری و سیاسی حقوق کے معاہدے میں شامل ہے جس میں شناختی کارڈ کو ہرشہری کا قانونی حق قراردیا گیا ہے- بحرین سے ملنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ آل خلیفہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ظالمانہ طورپر گرفتاری ، گھروں پرحملے، غیرمنصفانہ مقدمات ، پرامن مظاہروں کی سرکوبی اور بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کرنے میں شدت آئی ہے- بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت نے اس ملک کے عوام پر آزادی بیان، پرامن مظاہروں اور سیاسی جماعتوں کی تشکیل کی پابندی عائد کررکھی ہے- بحرین کا حکمراں ٹولہ عوامی تحریکوں اور مخالفین کو کچلنے نیز انھیں سیاسی و سماجی میدان سے باہر کرنے کے لئے ہرطرح کے سیاسی و غیرسیاسی ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے- اور سیاسی محرکات کے تحت مخالفین کی شہریت سلب کرلیتی ہے اور غیرملکیوں کو شہریت دیتی ہے جس کا مقصد اس ملک کی آبادی کا ڈھانچہ تبدیل کرنا ہے-
آل خلیفہ کا بحرینی شہریوں کو ان کے شہری حقوق سے محروم کرنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے- بحرینی قانون داں ابراہیم سرحان کا کہنا ہے کہ سیاست نے بحرین کے عدالتی نظام کو بدعنوان بنا دیا ہے اور یہ ادارہ آزادیوں کی سرکوبی کا ہتھکنڈہ بن گیا ہے- انسانی حقوق کی سرگرم شخصیتوں نے ابھی چند دنوں پہلے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت پر کمزور دباؤ کی بنا پر بحرین میں انسانی حقوق کی صورت حال حالیہ مہینوں میں خراب ہوئی ہے - ہیومن رائٹ فرسٹ نامی امریکی گروہ کے رکن برایان ڈیڈلی کا کہنا ہے کہ بحرین اس وقت نہایت خطرناک راستے پر چلا گیا ہے-
مختلف رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ بحرین میں سیاسی کارکنوں اور شخصیتوں کے ساتھ بحرینی پولیس کا خراب رویہ بدستور جاری ہے اور آل خلیفہ حکومت نے سیاسی و قانونی شخصیتوں کی گرفتاریاں تیز کر کے عملی طور پر اس ملک میں سیاسی گھٹن کا ماحول پیدا کردیا ہے- درحقیقت بحرینی عوام کا بنیادی مسئلہ اس ملک کا موجودہ سیاسی ڈھانچہ ہے کہ جس کی بنیاد آمریت اور سرکوبی پر رکھی گئی ہے- پورے ملک کی دولت وثروت اور حکومت پر ایک خاص خاندان کا قبضہ اور اس کی جانب سے ملک بھر کے عوام کے خلاف بڑے پیمانے پر پابندیاں اور دباؤ ، گذشتہ چند برسوں سے عوام کا پیمانہ صبر لبریز ہونے کی ایک بنیادی وجہ ہے - بحرین میں چودہ فروری دوہزارگیارہ سے انقلابی تحریکوں اور مظاہروں کا آغاز ہوا ہے اور حکومت کی جانب سے عوامی کی شدید سرکوبی نے رائے عامہ اور قانونی اداروں کو سخت تشویش میں مبتلا کردیا ہے-