شام میں ٹرمپ کی نئی مہم جوئی اور ایران و روس کا انتباہ
عراق اور شام میں مزاحمتی محاذ کو حاصل ہونے والی مسلسل کامیابیاں اور ان دونوں ملکوں میں تکفیری دہشت گرد گروہوں کو ملنے والی مسلسل شکستیں اس بات کا باعث بنی ہیں کہ امریکہ بے بنیاد دعووں کے ذریعے شام میں نئی مہم جوئی کے درپے ہے۔
بین الاقوامی امور میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر ڈاکٹر علی اکبر ولایتی نے جو عالمی "القدس وجهتنا" کانفرنس میں شرکت کے لئے دمشق کے دورے پرہیں ، دمشق میں ارنا سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امت اسلامیہ کے دشمنوں کو یہ جان لینا چاہئے کہ اس طرح کی جارحیت صیہونیوں کی کمزوری کی نشانی ہے اور یقینی طور پر اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شامی فورسز نے ملک کے مختلف علاقے بالخصوص مشرقی غوطہ میں دہشتگردوں کے خلاف قابل قدر کامیابیاں حاصل کی ہیں جس سے امریکی اور اسرائیلی حکام غم و غصے میں مبتلا ہوئے ہیں اسی لئے وہ شامی حکومت پر دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
اس سے قبل بھی یعنی چار اپریل 2017ء کو خان شیخون میں کیمیاوی حملے کے بعد امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے، کیمیاوی حملے کے بہانے شام کے شہر حمص کے الشعیرات فوجی ایئربیس پر دسیوں میزائل داغے جانے کا حکم صادر کیا تھا۔ لیکن حال ہی میں امریکہ کے مشہور مصنف سیمورہرش نے انکشاف کیا ہے کہ اسی وقت امریکی انٹلی جنس نے ٹرمپ سے کہا تھا کہ گذشتہ سال اپریل کے مہینے میں شہر ادلب کے نزدیک واقع خان شیخون میں کیمیاوی حملے کے پیچھے، شام کی حکومت کا ہاتھ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سیاسی تجزیہ نگار عماد آبشناس کہتے ہیں کہ مشرقی غوطہ میں امریکیوں اور سعودیوں کے پروردہ، نمک خوار دہشت گردوں کو شکست ہوئی ہے- اسی لئے امریکہ اور اسرائیل کی کوشش ہے کہ شام میں طاقت کے توازن کو درھم برھم کردیں اور اسی مقصد سےوہ مشرقی غوطہ کے علاقے دوما میں کیمیاوی حملے کا بہانہ بنا کر شام کے خلاف حملے کی بات کر رہے ہیں۔
امریکہ شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنے کے باوجود اس وقت خود کو شام کے بحران میں ہارا ہوا دیکھ رہا ہے اسی وجہ سے اس کوشش میں ہے کہ شام کا بحران ختم نہ ہونے پائے۔ بالفاظ دیگر ٹرمپ کے اقدامات اور دھمکیوں کو ، دہشت گرد گروہوں کی شکست پر پردہ ڈالنے اور علاقے میں مداخلت کے لئے امریکی بہانے کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ ناکامیاں یقینا واشنگٹن، ریاض اور تل ابیب کے لئے بہت مہنگی پڑی ہیں۔ اس لئے شام میں امریکہ کی مہم جوئی خلاف توقع نہیں ہے۔
عرب کے ممتاز تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے رای الیوم میں ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ بعید نہیں ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی شام میں ایک کیمیاوی حادثہ کا ڈرامہ رچائیں اور ٹوماہاک میزائل کو شام کے فوجی اہداف پر حملے، اور جنگ کو دوسرے مرحلے میں منتقل کرنے یعنی حکومت کی تبدیلی کے مرحلے کے لئے داغیں۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو عالمی جنگ کے وقوع پذیر ہونے پر منتج ہوگا۔ کیوں کہ روسی اب مزید صبر و تحمل اور توہین برداشت کرنے کا سلسلہ جاری رہنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی شام کے خلاف امریکہ کی مہم جوئی اور غیر منطقی رویے کو آگ سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ انھوں نے ایک بیان میں شام پر امریکی حملے کی دھمکیوں کے بارے میں کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں شام کے خلاف ایک بار پھر کئے جانے والے دعوے، شامی فوج کی پیش قدمی و کامیابی اور دہشت گردوں کی مسلسل شکست کی پردہ پوشی کے لئے امریکہ کی جاری حکمت عملی کا حصہ ہیں -