Apr ۲۳, ۲۰۱۸ ۱۸:۳۲ Asia/Tehran
  • یمن میں شادی کی تقریب پر خونریز حملہ، آل سعود کی بربریت کی علامت

پیر کی صبح کو سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے مغربی یمن کے صوبہ حجہ کے علاقے بنی قیس میں الراقہ نامی گاؤں پر شادی کی ایک تقریب پر حملہ کرکے، دسیوں افراد کو شہید اور زخمی کردیا-

سعودی عرب بدستور یمن کے خلاف اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے حملے کہ جو محض آل سعود کی طاقت کے مظاہرے کے لئے تھے، لیکن میدانی جنگ کے قبل از وقت خاتمے میں ناکامی کے ساتھ ہی، اب یہ حملے یمنی خاندانوں کی آرزوؤں اور امنگوں کو نابود اور ملیامیٹ کرنے میں تبدیل ہوگئے ہیں- یمنی عوام کے خلاف غیر مساوی جنگ کے نتیجے میں آل سعود جن جرائم کی مرتکب ہوئی ہے وہ اس ملک کے خاندانوں کے لئے بہت زیادہ دردناک ہیں اس لئے کہ یہ حملے طویل المدت نتائج کے حامل ہوں گے-  مردوں ، عورتوں اور بچوں کو قتل کرکے خاندانوں کو غمزدہ اور عزادار بنانا ان جرائم کے اہم نتائج میں سے ایک ہے۔ سینتیس مہینے سے جاری جنگ کے نتیجے میں تقریبا  چودہ ہزار یمنی شہید ہوئے ہیں کہ جن میں تقریبا انتیس سو بچے اور دو ہزار سے زیادہ عورتیں شامل ہیں - یمنی بچوں کا قتل ان کے ماں اور باپ کے لئے ایک بڑی مصیبت ہے اسی طرح عورتوں کا قتل، یمنی مردوں اور بچوں کے لئے ایک سنگین غم ہے کہ جس کے سبب معمول کی زندگی انتہائی متاثر ہوئی ہے-

خاندانوں کو بے گھر کرنا ایک اور اجتماعی جرم ہے کہ جس کی مرتکب، یمن میں آل سعود ہوئی ہے- اقوام متحدہ کا فنڈ برائےاطفال یونسیف کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ تین برسوں کی جنگ کے  نتیجے میں یمن کے دس فیصد عوام بے گھرہوئے ہیں- یہ بے گھری اور دربدری سب سے زیادہ یمنی شہریوں کے رہائشی مکانات تباہ و برباد ہونے کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں چار سو دس سے زائد مکانات تباہ ہوگئے ہیں، یا انہیں نقصان پہنچا ہے۔ سعودی عرب نے مارچ سن دو ہزار پندرہ میں یمن کے خلاف اپنی فوجی جارحیت کا آغاز کیا تھا اور اس نے اس ملک کا زمینی، سمندری اور فضائی محاصرہ کر رکھا ہے ۔ سعودی عرب کی اس جارحیت کا مقصد یمن کے مفرور مستعفی صدر عبدربہ منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لانا ہے۔

آل سعود کو یمن میں اپنے تمام اہداف کے حصول میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے نہ تو وہ زمین سے متعلق اپنے اہداف حاصل کر سکی ہے اور نہ ہی وہ یمنی عوام پر اپنا سیاسی نقشہ ہی مسلط کر سکی ہے۔ آل سعود حکومت اب اپنے مظالم میں شدت پیدا  کر کے یمنی عوام کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنے کے درپے ہے تاکہ یمنی عوام اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں۔ آل سعود حکومت اپنی نام نہاد طاقت کا مظاہرہ کر کے یمن میں اپنی ناکامیوں اور فوجی کمزوری پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ آل سعود کو یہ ناکامی ایسی حالت میں ہوئی ہے کہ جب اسے مغرب کی ہمہ گیر حمایت حاصل ہے اور اس نے بھاری مقدار میں مغرب سے اسلحہ بھی خرید رکھا ہے۔

دریں اثناء آل سعود حکومت کے مظالم سے متعلق اقوام متحدہ کی متضاد پالیسیوں کی وجہ سے یہ جارح حکومت اپنے مظالم جاری رکھنے میں زیادہ گستاخ ہوگئی ہے۔ اقوام متحدہ کے مختلف حکام اور ذیلی اداروں نے اپنی رپورٹوں میں تاکید کی ہے کہ یمن میں آل سعود حکومت کے مظالم و جرائم میں شدت پیدا ہوئی ہے۔ سعودی عرب کے وحشیانہ جرائم کے خلاف اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی ٹھوس اقدام نہ کئے جانے اور اس کی بوکھلاہٹ کو سامنے رکھتے ہوئے ہی آل سعود حکومت فارغ البالی کے ساتھ یمن میں اپنے مظالم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

    

ٹیگس