Apr ۲۴, ۲۰۱۸ ۱۸:۲۳ Asia/Tehran
  • ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکہ سے عالمی اداروں کی درخواست

ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکی صدر کے فیصلہ لینے کا وقت قریب آنے کے ساتھ ہی عالمی برادری نے واشنگٹن کو بین الاقوامی معاہدوں کی پابندی کرنے پر مجبور کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں-

این پی ٹی پر نظرثانی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے اسلحوں پر کنٹرول کے شعبے کی سربراہ ایزومی ناکامیٹسو نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتہ کرنے والے تمام فریق اس پر عمل درآمد اور اس کے تحفظ کی پابندی کریں-  یہ بیانات ایسے عالم میں سامنے آرہے ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پاس اب ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے یا اس میں باقی رہنے کے لئے فیصلہ کرنے میں صرف تین ہفتے باقی بچے ہیں- اس دستاویز میں کھل کرکہا گیا ہے کہ جب تک ایران اپنے معاہدوں پر کاربند رہے گا، امریکہ منسوخ شدہ پابندیاں دوبارہ نافذ نہیں کرے گا- ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی ، این پی ٹی کے رکن ملکوں کے ایٹمی پروگراموں کے پرامن ہونے کا اعلان کرنے والا واحد ادارہ ہے اور وہ اب تک دس بار ایران کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے کی پابندی کا اعتراف کرچکا ہے- اس کے باوجود ٹرمپ ان رپورٹوں کو چھپاتے ہوئے ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کو تاریخ کا بدترین سمجھوتہ کہتے رہے ہیں اور اسے ختم کرنے کی کوشش کررہے ہیں- ایٹمی سمجھوتے کے سلسلے میں امریکیوں کا یہ غیرذمہ دارانہ رویہ عالمی برادری کی تشویش کا باعث ہے- ایٹمی سمجھوتہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان بارہ برسوں کے تفصیلی مذاکرات کانتیجہ ہے- مشترکہ جامع ایکشن پلان کے زیرعنوان ایٹمی مذاکرات کے اختتام پر تیار ہونے والی دستاویز اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کا حصہ ہے کہ امریکہ سمیت سلامتی کونسل کے تمام اراکین نے جس کے حق میں ووٹ دیئے ہیں- اس کے ساتھ ہی ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی نے بھی گذشتہ تین برسوں میں ایران میں مسلسل اپنے معائنہ کاروں کو بھیج کر، ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کی تصدیق کی ہے-

اس وقت بھی ترک اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے کی پابندی جاری رکھیں- اس سمجھوتے سے امریکہ کے باہر نکلنے کا نتیجہ ، ایران کی جانب سے ایٹمی سرگرمیاں پہلے ہی کی مانند شروع  کردینے کی صورت میں نکلے گا-

ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارک میں امریکہ کی جانب سے ایٹمی سمجھوتے سے نکلنے کی صورت میں ایران کے آپشن کی کھل کر وضاحت کی-

انھوں نے کہا کہ اگرامریکہ ایٹمی سمجھوتے سے خارج ہوگا تو ایران اپنی سابقہ سرگرمیاں پہلے سے زیادہ تیزی سے پھر شروع کردے گا-

دنیا کے تقریبا تمام ممالک، سیکورٹی موضوعات سے مربوط عالمی اداروں ، اکثرامریکی تجزیہ نگاروں اور سیاستدانوں حتی ٹرمپ کی پارٹی کے رہنماؤں نے کانگریس میں ایٹمی سمجھوتے کے تحفظ کی بھرپور حمایت کی ہے- اس موقف سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے ساتھ ایٹمی سمجھوتے میں امریکہ پوری طرح تنہا ہوکر رہ گیا ہے-

 

 

 

 

 

ٹیگس