ایران، روس اور پاکستان کے درمیان تمام علاقائی ممالک کی مشارکت سے مشترکہ سیکورٹی کانفرنس کی تشکیل پر اتفاق رائے
ایران، روس اور پاکستان کی قومی سلامتی کونسلوں کے سیکریٹریوں نے سوچی میں مذاکرات کے تناظر میں علاقے کے ممالک کے ساتھ مشترکہ سیکورٹی کانفرنسوں کی تشکیل پر اتفاق رائے کی خبر دی ہے۔
ایران کی قومی سلامتی کی اعلی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی ، روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نیکلای پاتروشف اور قومی سلامتی کے امور میں پاکستانی وزیراعظم کے مشیر ناصرخان جنجوعہ نے علاقے میں امریکہ کے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ایشیاء کے موثرممالک کے ہمہ گیر تعاون کی ضرورت پرتاکید کی-
علی شمخانی کہ جو پانچوں براعظموں کے اعلی سیکورٹی حکام کے نویں اجلاس میں شرکت کے لئے روس کے شہر سوچی گئے ہوئے ہیں ارنا کے نمائندے سے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ دہشتگردی کو شام اور عراق سے افغانستان منتقل کردے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جد وجہد کے لئے براعظم ایشیا کے تمام با اثرممالک کی شرکت چاہتے ہیں-
مشترکہ خطرات منجملہ دہشتگردی کا مقابلہ وہ ہدف ہے کہ جس کے لئے علاقے میں ہمہ گیر تعاون کی ضرورت ہے- ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے اس سلسلے میں نیویارک میں پائیدارامن کے زیرعنوان منعقدہ اجلاس میں اپنے بیانات کا ایک حصہ اسی مسئلے سے مختص کیا اور تاکید کی کہ ایران اس سلسلے میں پیشقدم ہے اور چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے علاقائی تعاون کی پیشکش کرتا ہے-
اسی بنا پر ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے سوچی اجلاس کے موقع پر سلامتی کے امور میں پاکستانی وزیراعظم کے مشیر جنرل ناصرخان جنجوعہ سے ملاقات میں خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دوجانبہ اور چند جانبہ تعاون کی ضرورت پر تاکید کی اور کہا کہ ایران اور پاکستان عالم اسلام کے دو اہم ملکوں کی حیثیت سے مسلم امۃ کے مستقبل کے سلسلے میں اہم ذمہ داریوں کے حامل ہیں-
مغربی ایشیا میں چند عشرے کے دوران رونما ہونے والی تبدیلیوں سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں براہ راست اور نیابتی جنگیں شروع ہونے سے مغربی ممالک کے ہتھیاروں کی فروخت کے لئے مناسب منڈی دستیاب ہوگئی ہے- امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی علاقے میں بحران پیدا کرنے کو اپنے مفاد میں دیکھتے ہیں اور اسی بنا پر وہ شام و یمن کو بحران کا مرکز اور علاقے میں ایرانوفوبیا کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں- ایران کے وزیردفاع بریگیڈیئر جنرل امیرحاتمی اس سلسلے میں کہتے ہیں کہ یہ بحران، علاقے سے باہر کی طاقتوں اور اغیار کی مداخلت و موجودگی سے جاری ہے اور مغربی ایشیا میں تنازعے کا ماحول پیدا کرنے میں علاقے کی بعض حکومتوں کی ناعاقبت اندیشی اورحماقت بھی غیر موثر نہیں ہے- واضح ہے کہ سیکورٹی اور پائیدار امن علاقائی تعاون سے وابستہ ہے اور جب تک علاقے میں وسیع البنیاد قیام امن کے لئے اجتماعی کوششیں انجام نہیں دی جائیں گی اس وقت تک بدامنی کا سلسلہ جاری رہے گا- اسی حقیقت پر تاکید کی بنا پر ہی اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کے تمام ممالک خاص طور سے پڑوسیوں سے چاہتا ہے کہ وہ ان مشترکہ کوششوں میں شامل ہوجائیں جو ایک مضبوط اور پرامن علاقے کی ضامن ہیں - علاقے کے تمام ممالک کی شرکت سے مشترکہ سیکورٹی کانفرنس کی تشکیل کے لئے ایران، روس اور پاکستان کے درمیان اتفاق رائے کو اسی تناظر میں دیکھنا چاہئے-