Apr ۲۹, ۲۰۱۸ ۱۸:۴۵ Asia/Tehran
  • امریکہ کے نئے وزیر خارجہ مائک پمپئو کا دورہ سعودی عرب

امریکہ کے نئے وزیر خارجہ مائک پمپئو Mike Pompeo سعودی حکام سے ملاقات کے لئے، ریاض پہنچے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ اس سے قبل نیٹو کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لئے بریسلز گئے تھے اور پھر وہاں سے مغربی ایشیاء کے لئے روانہ ہوئے- پمپئو نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی طرح اپنے پہلے دورے کے لئے سعودی عرب کا انتخاب کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ یا پمپئو کے دورۂ سعودی عرب سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ٹرمپ حکومت کی خارجہ پالیسی خاص طور پر مشرق وسطی کی پالیسی میں سعودی عرب کو خاص مقام حاصل ہے۔

اس کے ساتھ ہی سعودی عرب کے سلسلے میں ٹرمپ کا رویہ گذشتہ ایک سال کے دوران ایسا رہا ہے کہ سعودیوں کے عظیم مالی ذخائر کی وجہ سے، امریکہ کے تاجر پیشہ صدر کے لئے یہ ملک اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ ٹرمپ نے اپنے غیر ملکی دورے میں سب سے پہلے سعودی عرب کا انتخاب اس وقت کیا جب سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے یہ وعدہ دیا کہ وہ امریکیوں کے ساتھ بھاری معاہدے کریں گے- اس دورے میں ٹرمپ اور سعودی حکام کے درمیان چار سو پچاس ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے جس میں سے ایک سو دس ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے پر دستخط کئے گئے اور ٹرمپ نے یہ معاہدے طے پانے پر اپنی خوشی کے اظہار میں سعودی شہزادوں کے ساتھ  رقص شمشیر کیا تھا- اس کے باوجود امریکی صدر نے واشنگٹن واپسی پر اس دورے کے نتائج کو تین کلموں کام ، کام  ، کام میں خلاصہ کیا- 

کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے غیر ملکی دورے کی حیثیت سے سعودی عرب کے انتخاب میں، محمد بن سلمان کا کردار بہت اہم تھا - البتہ ٹرمپ بھی محض اس جوان سعودی شہزادے کے اصرار کے سبب ریاض نہیں آیا تھا بلکہ ساڑھے چارسو ارب ڈالر کے ہتھیاروں کے معاہدے کا وعدہ تھا جواسے کھینچ کر ریاض لایا - ریاض میں سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے ٹرمپ کی خوب خاطر کی اور اسے گرانبہا تحفے تحائف سے بھی نوازا- 

ٹرمپ کے دورہ ریاض کے تقریبا ایک سال بعد امریکہ کے نئے وزیر خارجہ کےعہدے پر مائک پمپئو نے اس شہر کا دورہ کیا ہے تاکہ سعودیوں کو مغربی ایشیا میں امریکی فوجیوں کے اخراجات پورے کرنے کی ترغیب دلائیں- ٹرمپ نے چند روز قبل فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے ساتھ ملاقات میں یہ بات صراحت کے ساتھ کہی کہ مغربی ایشیا کے ثروتمند ملکوں کو چاہئے کہ وہ شام سمیت دیگر ملکوں میں تعینات امریکی فوجیوں کے اخراجات پورے کریں- 

عالم عرب کے سیاسی مسائل کے ماہر عاتق جاراللہ کہتے ہیں کہ سعودی عرب ممکن ہے کہ علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ کم کرنے کے لئے مختلف بہانوں سے رقومات خرچ کرے لیکن امریکہ کی یہ دھمکیاں ختم نہ ہونے والی ہیں اور واشنگٹن کی حکومت دوبارہ ایران کے خلاف بہانے تراشیاں کرے گی-

ان بیانات کے چند روز بعد، کہ جو مغربی ایشیاء میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے سلسلے میں ایک طرح سے امریکی اسٹریٹیجی کو واضح کرتے ہیں، پمپئو سعودی عرب کے ولیعہد اور وزیر خارجہ سے ملاقات کر رہے ہیں- ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ ان ملاقاتوں میں امریکیوں کی کوشش ہوگی کہ ایران اور شام کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسیوں میں تیزی لائیں اورساتھ ہی امریکی سفارتخانے کو آئندہ دنوں میں مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے لئے سعودیوں کے ساتھ ہم آہنگی انجام دیں- اسی سبب سے امریکہ کے نئے وزیر خارجہ نے اپنے صدر ٹرمپ کے دورے کی تاسی کرتے ہوئے پہلے سعودی عرب کا دورہ کیا اور پھر وہ وہاں سے سیدھے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کریں گے کہ جس سے ریاض اور تل ابیب کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی کی عکاسی ہوتی ہے-                 

ٹیگس