امریکہ یمنی شہریوں کے خلاف اپنے نئے ہتھیاروں کا تجربہ کر رہا ہے
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ یمن اور سعودی عرب کی سرحدوں پر امریکی فورسز کی موجودگی کے بارے میں امریکی وزارت دفاع کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ یمنی عوام کو قتل کر رہا ہے اور وہ بھی یمن میں سعودی جرائم میں برابر کا شریک ہے۔
یمن کے خلاف جنگ میں خفیہ طور پر واشنگٹن کی شرکت کے بارے میں مدتوں تک رازداری کے بعد آخرکار امریکی وزارت دفاع نے، یمن پر سعودی عرب کے حملوں کے آغاز کے بعد سے پہلی بار اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ امریکی فورسز براہ راست یمن کے حملوں میں شریک ہیں اور اس ملک کے فوجی دستے یمن کے میزائلوں اور ہتھیاروں کے گوداموں پر حملے کے لئے، سعودی عرب کے جنگی طیاروں کا ساتھ دیتے ہیں۔ سعودی عرب امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چند دیگر ملکوں کی مدد و حمایت سے تین سال قبل سے یمن کے خلاف وحشیانہ حملے جاری رکھے ہوئے ہے اوراس ملک کا زمینی ، بحری اور فضائی محاصرہ کر رکھا ہے۔
امریکہ نہ صرف یمن کے بحران کے سیاسی حل کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے بلکہ عملی طور پر سعود عرب اور آل سعود کے ایجنٹوں مثلا یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کے جرائم میں شریک ہوکر، یمنی عوام کا قتل عام کر رہا ہے۔ امریکہ یمن کی صورتحال سے غلط فائدہ اٹھاکر اپنی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور اس ملک میں اپنے فوجی اقدامات میں تیزی لایا ہے۔ گذشتہ مہینوں کے دوران ، یمن میں امریکہ کی براہ راست فوجی مداخلت پر مبنی خبریں منظر عام پر آئی ہیں کہ جن کے باعث یمنی عوام کی جانوں کے ضائع ہونے میں مزید شدت آئی ہے۔
اٹلی کے اخبار ایل جورنالہ نے ایک مقالے میں یمن میں جنگ کی تباہیوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکہ، یمن کے عام شہریوں کے خلاف اپنے نئے ہتھیاروں کی آزمائش کر رہا ہے۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ یمن میں جنگ، کہ جو دنیا میں بدترین انسانی المیہ شمار ہوتی ہے، لیزر ہتھیاروں کے استعمال میں اضافے کا باعث بنی ہے اور اس جنگ میں امریکی فوجیوں کے توسط سے ان ہتھیاروں کا مختلف جارحانہ کارروائیوں میں تجربہ کیا جا رہا ہے۔
المیادین ٹی وی چینل نے بھی ایک رپورٹ میں اس چینل کے ایک رپورٹر احمد عبداللہ کے توسط سے یمن کی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں امریکہ کی براہ راست فوجی مداخلت نے یمنی عوام کی مشکلات اور ان کے رنج و غم کو دوبالا کردیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے اسٹریٹیجک علاقے میں باب المندب کے نزدیک امریکہ کے فوجی اڈے کے قیام کے سلسلے میں حال ہی میں انجام پانے والے اقدامات سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ امریکہ یمن میں براہ راست فوجی مداخلت کر رہا ہے اور امریکہ کا یہ اقدام ملکوں کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کے خودسرانہ اقدامات کے خطرناک صورتحال اختیار کرنے کا سبب بنا ہے۔ یمنی عوام کے خلاف امریکہ کی سازش، اس ملک کے اقتداراعلی کی خلاف ورزی اور یمن میں امریکہ کی براہ راست یا بالواسطہ مداخلت تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دنیا مشاہدہ کر رہی ہے کہ امریکہ، اپنی سیاسی چال بازیوں کے ذریعے غریب ملک یمن کو بدامنی اور غیر یقینی صورتحال سے دوچار کرنے کے درپے ہے۔
مجموعی طور پر یمن میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی مداخلتوں کا تعلق، جنگ یمن میں سعودی عرب کی ناکامیوں سے ہے۔ لیکن جنگ یمن میں سعودی عرب کی شکست نے، عملی طورپرسعودی عرب کے توسط سے اپنے مفادات کو حاصل کرنے کے لئے امریکہ کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیا ہے۔ سعودی عرب یمن کی جنگ میں بند گلی میں پہنچ گیا ہے- کیوں کہ اس نے ثابت کردیا ہےکہ ہتھیاروں اور جنگی سازوسامان کی خریداری کے لئے سالانہ اربوں ڈالر کا مختص کرنا قومی سلامتی فراہم کرنے کی غرض سے نہیں ہے بلکہ یمن، عراق اور شام کو امریکی ہتھیاروں کے تجربوں کا میدان بنانے اور علاقے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے لئے ہے۔ اور اس چیز سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب یمنی عوام کے قتل عام میں گٹھ جوڑ کئےہوئے ہیں۔