بنگلادیش میں اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس
بنگلادیش کی وزیراعظم نے اسلام کے بارے میں شکوک و شبہات دور کرنے اور مسلمانوں پر سے دہشتگردی کا لیبل ہٹانے پر تاکید کی ہے
بنگلادیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ڈھاکا میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائےخارجہ کے پینتالیسویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کو مسلمانوں سے جوڑنا ایک غلطی ہے - انھوں نے کہا کہ معدودے چند وابستہ لوگ اسلام کو بدنام کرتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ مسلمان اس سازش کو ناکام بنا دیں- یہ اجلاس ایسے عالم میں بنگلادیش میں منعقد ہوا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو متعدد مسائل درپیش ہیں جن میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی ، شام و یمن میں بحرانی حالات اور غربت سے پیدا ہونے والی مشکلات کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے - اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بنگلادیش کے وزیرخارجہ ابوالحسن محمود علی کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو ان کے وطن راخین واپسی کے لئے فوری اقدامات کئے جانے کی درخواست پناہ گزیں کیمپوں میں ان کی ابترحالت اور میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بدھسٹوں اور فوجیوں کے ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہنے کی عکاس ہے-
57ممالک اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ہیں اور اس طرح یہ اقوام متحدہ کے بعد سب سے بڑا عالمی ادارہ ہے اور روہنگیا مسلمانوں کو توقع ہے کہ ایسی حالت میں جب انسانی حقوق کے نام نہاد عالمی ادارے ان کے قتل عام اور جلاوطنی پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں حکومت میانمار پر ان کے شہری حقوق تسلیم کرنے کے لۓ دباؤ ڈالا جائے گا- اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنا اسلامی تعاون تنظیم کے لئے سب سے بڑی آزمائش ہے تاکہ وہ خود کو مسلمانوں کے حقوق کی حمایت کر کے عالمی صورت حال پر اثر رکھنے والے ایک موثر ادارے کے طور پر پیش کرے-
سیاسی امور کے ماہر سید حمید البار کا کہنا ہے کہ ہم روہنگیا مسلمانون کی نسل کشی کا تماشہ نہیں دیکھ سکتے- عالمی برادری اب تک صرف تماشا دیکھتی رہی ہے - اب تک کتنوں کو قتل کیا جا چکا ہے ہمیں اس سے کچھ درس حاصل کرنا چاہئے - انسانی حقوق کی تنظیموں اور پناہ گزینوں نے اعلان کیا ہے کہ میانمار کے فوجیوں نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بے پناہ جرائم کا ارتکاب کیا ہے-
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلامی تعاون تنظیم مختلف علاقوں میں مسلمانوں اور اسلامی ممالک کے مسائل حل کرنے میں مدد کرنے کی کافی توانائی و صلاحیت رکھتی ہے اس کے باوجود حالیہ برسوں میں سعودی عرب جیسے بعض رکن ممالک نے یمن و شام جیسے مختلف علاقوں میں بحران کھڑا کر کے اور جنگ کی آگ بھڑکا کر عالم اسلام کو داخلی اختلافات میں مبتلا کر دیا ہے جس کی وجہ سے او آئی سی کے اندر عالم اسلام کے مسائل و مشکلات کے حل میں مدد کی توانائیوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں-
بین الاقوامی مسائل کے ماہر سائمن تھیسڈال کا کہنا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے بارے میں اقوام متحدہ کے انتباہ پر بین الاقوامی برادری میں پوری طرح خاموشی ہے اور اس سے بدترین حالات میں بھی محدود انسانی مداخلت کے رجحان کی عکاسی ہوتی ہے اور اس سے مسائل کے حل میں اسلامی حلقوں کی ذمہ داری مشکل ہو رہی ہے- بہرحال اسلامی تعاون تنظیم ، اسلامی ممالک اور عالم اسلام کے مسائل کے حل میں مدد کے لئے پہلے قدم کے طور پر دہشتگردی سمیت مختلف مسائل میں مشترکہ موقف اختیار کرے اور داخلی اختلافات کو حل کرتے ہوئے بین الاقوامی میدان میں اپنی موثرموجودگی درج کرائے اور صرف بیانات جاری کرنے پر اکتفا نہ کرے- اس بات کے پیش نظر حکومت بنگلادیش روہنگیا پناہ گزینوں کی میزبانی کے سلسلے میں مشکل حالات کا شکار ہےاور ایسا نظرآتا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم سے مزید اور حقیقی مدد کی توقع رکھتی ہے-