May ۰۶, ۲۰۱۸ ۱۸:۰۳ Asia/Tehran
  • انتہاپسندی اور دہشتگردی کی بنیادوں کے بارے میں ایران کا موقف

ایران کے نائب وزیرخارجہ برائے قانونی اور بین الاقوامی امور 'غلام حسین دہقانی نے تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ میں دہشتگردی اور انتہاپسند کے مقابلہ کے زیرعنوان بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے انتہاپسندی اور دہشتگردی کی دو بنیادوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تکفیری آئیڈیالوجی کی جانب توجہ دینے کی ضرورت پر تاکید کی کہ جو مختلف قوموں میں نفرت بڑھنے کا باعث ہوئی ہے-

غلام حسین دہقانی نے بیرونی قبضے اور جارحیت کا سلسلہ ختم کرنے خاص طور سے فلسطین پرغاصبانہ قبضے کی یاد دہانی کراتے ہوئے تاکید کی کہ فلسطین پر ستر سال سے جاری قبضہ ایک ایسا موضوع ہے کہ جسے بین الاقوامی ایجنڈے میں شامل ہونا چاہئے-

ایران میں سترہ ہزار سے زیادہ افراد دہشتگردی کی بھینٹ چڑھے ہیں اور ایران ہر ملک سے زیادہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے بارے میں پرعزم ہے- دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران کی کارکردگی پوری طرح شفاف ہے- اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیابیاں اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہیں -

علاقے میں حالیہ برسوں میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے ثابت کردیا ہے کہ تسلط پسند طاقتیں جن میں امریکہ سب سے آگے ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی کو، اسلام کو تباہ کرنے اور اسلام و مغرب کے درمیان مقابلہ آرائی کے لئے استعمال کرتی ہیں- یہ وہی حقیقت ہے کہ جو رہبر انقلاب اسلامی کے یورپ میں مقیم جوانوں کے نام تین سال قبل کے پیغام میں پوری طرح نمایاں ہے- رہبر انقلاب اسلامی نے دوہزار پندرہ میں مغربی نوجوانوں کے نام دو خطوط لکھے جن میں انتہاپسندی اور تشدد کے گرداب میں انسانیت کے مبتلا ہونے کی وجوہات کا پھرسے پتہ لگانے پرتاکید کی ہے- رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس پیغام میں دہشتگردی کے سلسلے میں امریکہ اور مغرب کی متضاد پالیسیوں، عالم اسلام پر فوجی یلغار ، فلسطین میں خونریزی اور تشدد آمیز افکار کا مقابلہ کرنے کی ضرورت کی جانب اشارہ کیا ہے-

امریکی تجزیہ نگار جفری ساکس نے پروجیکٹ سینڈیکٹ نامی سائٹ میں ایک مقالے میں لکھا ہے کہ داعش پر کامیابی حاصل کرنا مشکل نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس بہت زیادہ افرادی قوت نہیں ہے تاہم مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی داعش کو اصلی دشمن نہیں سمجھتے-

سینئر اور اہم سیاسی تجزیہ نگار نوام چامسکی نے بھی جس وقت پیرس پر دہشتگردانہ حملے ہوئے تھے ان حملوں کا ذمہ دار امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو قرار دیا تھا- انھوں نے یہ سوال اٹھایا تھا کہ امریکہ کا مقصد دہشتگردی کی ترغیب دینا ہے یا اسے ختم کرنا ہے کہا تھا کہ اگر چاہتے ہو کہ دہشتگردی ختم ہوجائے تو پہلے یہ پوچھنا چاہئے کہ دہشتگردی شروع کیوں ہوئی ؟ اس کے اصلی وجوہات کیا تھے اور اس کی گہری جڑیں کہاں ہیں ؟ اور پھر ان سوالوں کا جواب دینے کی کوشش کیجئے- 

آج نہ صرف علاقے کے حالات بلکہ بین الاقوامی ضرورت کا تقاضہ ہے کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کو جڑ سے ختم کرنا، تعاون کی ترجیحات میں ہونا چاہئے- ان مشترکہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ایران اپنے پڑوسیوں کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہے- اور ایران نے عملی طور پر بھی دہشتگردی کے خلاف حقیقی جدوجہد کو ثابت کردکھایا ہے- شام  و عراق میں تکفیری دہشتگردی کے مدمقابل محاذ کو حاصل ہونے والی کامیابیوں نے ثابت کردیا ہے کہ حقیقی تعاون سے علاقے میں امن و استحکام بحال کیا جا سکتا ہے- جیسا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیرخارجہ نے دوشنبہ میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کے مقابلے کے زیرعنوان منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں کھل کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی اتحاد کے فروغ کی راہ میں بھاری تاوان ادا کیا ہے تاہم اس راہ پرگامزن رہے گا-

ٹیگس